چوکپنڈوڑی میں والی بال چیمپئن شپ کا کامیاب ایونٹ

ساجد محمود،پنڈی پوسٹ/کھیلوں کی سرگرمیاں جہاں نوجوان نسل کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار کرتے ہیں وہاں جدید معاشرے میں پائی جانے والی دیگر خرافات کے خاتمے اور نوجوان نسل کی شخصیت کے نکھار اور ان میں تعمیری سوچ بیدار کرنے کا بھی ایک اہم ذریعہ ہیں تحصیل کلر سیداں کے نواحی بازار چوکپنڈوڑی میں رواں ہفتے منتظم و صدر والی بال فیڈریشن راولپنڈی ڈویژن راجہ شمروزخان کے زیر انتظام پانچویں آر پی او والی بال چیمپٗن شب کا کامیاب انعقاد کیاگیا تھا جس میں راولپنڈی ڈویڑن کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی لگ بھگ سولہ ٹیموں نے شرکت کی تھی اس ایونٹ کے پرامن اختتام پر ٹورنامنٹ کے تمام منتظمین تماشائیوں کیجانب سے داد سمیٹنے میں حق بجانب ہیں ماضی میں ضلع راولپنڈی میں بالعموم جبکہ کلرسیداں اراضی خاص نندنہ جٹال شاہ باغ تریل موہڑہ نجار اور ساگری کے گردونواح میں بالخصوص والی بال کا کھیل بے حد مقبول تھا اور موہڑہ نجار میں باقاعدہ ہرسال والی بال کے ایونٹ کا انعقاد کیا جاتا تھا جس میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کرنے والے والی بال کے مایہ ناز کھلاڑی اپنے فن کا مظاہرہ کرتے اور والی بال کے شائقین بھی انکے کھیل سے بھرپور لطف اندوز ہوتے تھے تاہم رفتہ رفتہ ڈویژن سطح پر والی بال فیڈریشن کے عہدیداروں کی عدم دلچسپی کے باعث والی بال کے کھیل کے میدان ویران پڑ گئے تھے
تاہم موجودہ والی بال فیڈریشن کے عہدیداران والی بال کے کھیل کے فروغ کیلیے خاصے پرعزم ہیں جسکا عملی ثبوت حالیہ ٹورنامنٹ کا کامیاب انعقاد ہے اس ایونٹ کی خاص بات یہ بھی تھی کہ سوشل میڈیا چینل پر تمام میچز کو بھرپور کوریج دی گئی جس سے بیرون ملک بسنے والے والی بال کے شائقین ایونٹ کے تمام میچز براہ راست دیکھ کر لطف اندوز ہوئے عوامی میڈیا اور صرف سچ میڈیا سے وابستہ ٹیم راجہ فیصل اور ذیشان بھٹی کی کاوشوں کو والی بال کے کھیل سے شغف رکھنے والوں کی جانب سے کافی سراہا جارہا جس پر بلاشبہ عوامی میڈیا سے وابستہ افراد مبارکباد کے مستحق ہیں یہاں پر استاد پپو سفری کا تذکرہ نہ کرنا بھی تنگ نظری میں شمار ہوگا خواہ کبڈی کا کھیل یا والی بال کے ایونٹ استاد پپو سفری ہمیشہ پیش پیش رہے اور نہ صرف کھلاڑیوں کی بھر حوصلہ افزائی کی بلکہ انکے مالی اخراجات کا بوجھ بھی اٹھاتے رہے ہیں راولپنڈی ڈویڑن والی بال فیڈریشن سے درخواست ہے کہ استاد پپو سفری کے کھیل سے لگاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے والی بال فیڈریشن میں انکو نمائندگی دی جائے جس سے علاقے میں والی بال کی سرگرمیوں کے فروغ میں کافی مدد ملے گی گو انتظامیہ کی کوششوں سے ہی اس ایونٹ کا کامیاب انعقاد اختتام پزیر ہوا تاہم اس دوران کچھ تکنیکی پہلوؤں میں خامیوں کی نشاندہی بھی ضروری ہے اس ٹورنامنٹ میں بعض ملکی سطح پر نمائندگی کرنے والے کھلاڑی بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتے نظر آئے تاہم اتنے بڑے ایونٹ میں جبکہ سوشل میڈیا پر لائیو کوریج بھی دی جارہی تھی بعض کھلاڑی میدان میں مختلف کلر کی بنیان شلوار پہنے اور ننگے پاوں گراؤنڈ میں کھیل پیش کر رہے تھے جو کسی طور بھی مناسب نہ تھا دوسری قابل افسوس بات یہ بھی ہے کہ امپائرز کے فیصلے پر اکثر اوقات کھلاڑیوں کیجانب سے غیر ضروری ہلڑبازی اور غیرمناسب رویہ دیکھنے میں آیا جبکہ تمام میچز میں امپائرز نے زبردست اور غیرجانبدارانہ اور اصولی فیصلے دیے تمام امپائرز نہ صرف والی بال کا وسیع تجربہ رکھنے والے سابقہ کھلاڑی رہے ہیں بلکہ وہ اس کھیل کے قواعد وضوابط سے بھی بخوبی آگاہ تھے تاہم اسکے باوجود بعض کھلاڑیوں کجانب سے اختیار کیا گیا طرزعمل کھیل کے وضع کردہ اصولوں کے منافی تھا کھیل کے دوران کھلاڑیوں کا ضابطہ اخلاق کا پابند ہونا نہایت ضروری ہے بہرحال ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد پر انتظامیہ میں شامل تمام افراد مباکباد کے مستحق ہیں فائنل میچ میں باوا طارق کلب رمیال نے راجپوت کلب گنگھوٹھی کو شکست دے فاتح ہونے کا ٹائٹل اپنے نام کیا مہمانان خصوصی میں ایم پی اے راجہ صغیر سابق چئرمین یونین کونسل بشندوٹ راجہ زبیر کیانی چوہدری محمد حنیف اور دیگر انتظامی اور پولیس افسران نے بھی اختتامی تقریب میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں