عبدالخطیب چوہدری سے
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ دنوں کلرسیداں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے روات اور کلرسیداں کے یونین کونسلوں کے لیگی ورکروں سے علاقہ کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیالات کرنا تھا لیکن علاقہ کی بارہ سے زائد یونین کونسلوں کے مسلم لیگ کی رابطہ کمیٹیوں میں سے ایک بھی کمیٹی سیاسی صورتحال بارے چوہدری نثار علی خان کو آگاہ نہ کرسکی جس شخص نے بھی اظہار خیال کیا اس نے پولیس اور محکمہ مال کا ہی رونا رویا جس کی وجہ سے مسلم لیگ کا یہ ورکر کنونشن چوہدری نثار کے نہ چاہتے ہوئے بھی کھلی کچہری میں تبدیل ہوکر رہ گیا
چوہدری نثار علی خان کاشمار ملک کی ان اہم سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے جن پر سیاسی کیرئیر میں کوئی کرپشن کا سیاہ دھبہ نہیں لگا میاں نواز شریف کی جلاوطنی اور جنرل پرویز مشرف کے ٓآمرانہ دور اقتدار میں بھی انہوں نے مسلم لیگ ن کو فعال رکھا اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر مسلم لیگ ن کے منشوراور نظریہ پاکستان کی ترجمانی کی2008ء کے الیکشن میں ٹیکسلا اور کلرسیداں کے دو حلقوں سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے کے بعد کلرسیداں کی سیٹ میاں نواز شریف کے داما د کپٹن صفدر کے حوالے کی ضمنی الیکشن جتوانے کے بعد ان کا حلقہ میں داخلہ بند کردیا
اور عملًاخود ہی حلقہ این اے باون کی سرپرستی کی اور ہر یونین کونسل کی سطح پر کرورڑوں کے فنڈز دیکر ترقیاتی کام کروائے روات کلرسیداں روڈ کو دورویہ کرنے کے لیے نوے کروڑ تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال کا قیام علاقہ میں متعدد واٹر سپلائی سکیموں کے اجراء کے ساتھ ساتھ دیہی ایریاکی رابطہ سڑکوں کی پختگی اور سکولوں کی اپ گریڈیشن کے اہم منصوبے مکمل کروائے ان اہم منصوبوں کی تکمیل اور شہریوں کو سہولیات دینے کے باوجودورکر کنونشن میں رابطہ کمیٹیوں کی جانب سے پراسرار خاموشی نے چوہدری نثار کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا جس پر انھوں نے پولیس اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کے اعلی ٰ افسران کو آڑے ہاتھ لیا اور ان کی ناقص کارکردگی پر خوب برسے ایس ای روڈ ڈیپارٹمنٹ کو روات کلرسیداں روڈ کو کارپیٹڈکرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اگر اس روڈ کی تعمیر میں بھی ٹیکسلا میں بننے والی روڈ جیسا حال کیا تو پھر باقی نوکری آپ کو سندھ کے بارڈر پر کرنا ہوگی اسطرح کلرسیداں واٹر سپلائی کو چالو کرنے سے ایک ماہ قبل اس کے افتتاح کومضحکہ خیز قرار دیا کلرسیداں میں صفائی کے ناقص انتظامات اور ٹریفک جام رہنے والے مسائل اور مقامی قیادت میں باہمی اختلافات کی وجہ سے مسلم لیگ کلرسیداں کی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے
مقامی میڈیا کی تعریف کی کہ پریس کی وساطت سے میں علاقہ کے مسائل سے باخبررہتا ہوں انہوں نے پریس کی وساطت سے علم میں لائے جانے والے مسائل اور پولیس کی زیادتیوں کا موقع پر ازالہ کیا اور پولیس کے اعلیٰ افسران کو فوری طور پر انکوائری کرکے رپورٹ کرنے کی ہدایت کی اور مقامی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ کو کس بھی ہیروئن فروش بدمعاش پولیس ٹاوٹ اور پراپرٹی ڈیلر کی ضرورت نہیں جوعوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے ان کے لیے وبال جان بن جائیں مسلم لیگ میں صرف اور صرف وہی رہ سکتا ہے جو عوام کے دکھوں کے مدوا کرنے کے لیے وقت اور درد رکھتا ہو۔
چوہدری نثار علی خان کے دورہ کے چار دن بعد کمشنر راولپنڈی امداد اللہ بوسال نے بھی روات کلرسیداں کی تعمیرکے میعار چیک کرنے اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال اور واٹر سپلائی سکیم اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا اور اس موقع پر محکمہ ہائی وے اور پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے کمشنر کو ترقیاتی کاموں کے بارے میں بریفنگ دی ایس ای روڈ پنجاب نے کمشنر کو بتایاکہ روات کلرسیداں روڈکو کارپیٹڈ کرنے کے لیے مزید چونتیس کروڑ روپے کے فنڈز کی ضرورت ہوگی
لاریب چوہدری نثار علی خان حلقہ کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں اپوزیشن ہونے کے باوجود علاقہ میں اربوں کے ترقیاتی کام ہونے کی وجہ سے دیہی ایریا کا معیار زندگی شہر کے برابر ہوگیا ہے لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر ہورہی ہیں لیکن اس سب کے باوجود حلقہ میں چوہدری نثارعلی خان کا نام استعمال کرنے والے نام نہاد لیگی کھڑپنچوں نے عوام کی ناک میں دم کررکھا ہے ہر جگہ سفارش اور دھونس کی وجہ سے میرٹ کے دھجیاں بکھیری جارہی ہیں لوگوں کو انصاف فراہم نہیں ہورہاہے چوہدری نثار علی خان کو چاہیے کہ وہ نہ صرف تقریروں میں عوام کو خوش کرنے کے لیے ٹاوٹوں اور ذاتی مفادات کے لیے کام کرنے والوں کو بر ا نہ کہیں بلکہ عملی طور پران کو مسلم لیگ سے نکال باہر پھینکا جائے تاکہ عوام علاقہ کو انصاف میرٹ پر فراہم ہوسکے۔