پاکستان دس منٹ کے دوران بھارت کا ہر شہر اڑا سکتا ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان

کہوٹہ(نمائندہ پنڈی پوسٹ)محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے 1983/84 میں ایٹم بم بنا لیا تھا بے نظیر نے ایٹمی پروگرام بند کرنے کی کوشش کی۔ مشرف نے چھ چھ ماہ تک نواسیوں اور بیٹیوں سے ملنے نہیں دیا۔ قوم نے جو محبت دی مرنے تک احسان نہیں بھلا سکتا۔ خواہش ہے کہ مرنے کے بعد کہوٹہ میں دفن کیا جائے مگھر بیگم انکاری ہے مشرف دور سے لے کر آج تک ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے تحریک تحفظ پاکستان کا آغاز ایٹمی شہر کہوٹہ سے کر دیا ہے۔ دس منٹ کے اندر اندر بھارت کا ہر شہر اڑا سکتے ہیں۔ ایک پائی کی کرپشن آج تک نہیں کی اگر ایسا کیا تو اپنی مری ہوئی ماں کا گوشت کھایا ہے ان خیالات کا اظہار نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بار ایسوسی ایشن کہوٹہ کے زیر اہتمام کہوٹہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر سابق نیول چیف ایڈمرل (ر) عبدالعزیز مرزا، جسٹس (ر) حسن رضا پاشا سیکرٹری ہائی کورٹ بار، راحیل خان، صدر کہوٹہ بار ایسوسی ایشن چوہدری نسیم الدین ایڈووکیٹ، راجہ افشار محبوب ایڈووکیٹ جنرل سیکرٹری بار ایسوسی ایشن کہوٹہ، چوہدری خورشید زمان کوآرڈینیٹر تحریک تحفظ پاکستان و جنرل سیکرٹری بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر قدیر خان نے کہا کہ1983-84 میں ایٹم بم ہم نے بنا لیا تھا۔ 10دسمبر 1984کو جنرل ضیاالحق کو خط لکھا تو جنرل ضیاالحق نے مجھے اپنے پاس بلا کر گلے لگا لیا۔ جبکہ اس کے برعکس بے نظیر بھٹو نے ایٹمی پروگرام کو فریز کرنے کی بڑی کوشش کی۔ اس وقت کے جنرل وحید پر امریکہ نے پریشر ڈالا تو جنرل(ر) وحید نے مجھے کام مزید تیز کرنے کو کہا۔ جس پر ہر ہفتے ایٹم بم بنا نا شروع کر دیا۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ ملک کی کسان یونیز ، ٹریڈ یونین، اساتذہ ، وکیل اور انجینئر باہر نکلیں اور ملک میں تبدیلی کے لیے ہر شخص اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہالینڈ، جرمنی، انگلینڈ نے بیس سالوں میں دو سو بلین ڈالر سے ایٹم بم بنایا جبکہ ہم نے یہ کام دس سالوں میں کر دیا۔ ڈاکٹر قدیر نے مزید کہا کہ بھارت کا ہر شہر دس منٹ میں دس دس مرتبہ پاکستان اڑا سکتا ہے قوم سے ڈاکٹر خان نے کہا کہ اچھے امیدواروں کو قوم آگے لائے اچھے امیدواروں کی کھل کر حمایت کرینگے۔ آصف علی زرداری پر کیسیز ہیں استثنیٰ ہے تو کوئی پوچھے 60ملین کہاں سے آئے ۔ ہمیں پارٹی سیاست سے ہٹ کر پاکستان کا سوچنا ہو گا۔ مجھے بیرون ملک سے آفریں آئیں مگر ٹھکرا دیں۔ وکلاء نے ہمت اور جرأت سے باہر نکل کر ڈکٹیٹر کو بھگا دیا۔ آج مشرف کے لیے اڈیالہ جیل کا کمرہ تیار ہے۔ پھر بگٹی کیس میں بلوچستان کے حوالے کیا جائے گا ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ دھوکہ ہے۔ل قوم کے حالات ایسے رہے تو گھاس بھی نہیں ملے گی۔ آج اگر پاکستان میں کوئی چیز درست ہے تو وہ صرف رشوت اور کرپشن ہے۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ اگر بازار میں کھوٹے سکے نہ ہو ں تو کھرے سکوں کی پہچان نہیں ہوتی ۔ مجھے پہلی بار جو تنخواہ ملی وہ چھ ماہ بعد صرف تین ہزار روپے تھی۔ جبکہ25سال بعد چار ہزار چار سو 66روپے ریٹارمنٹ پر ملے۔ مجھے یقین ہے کہ مجھ پر جو مشکل وقت آیا میرا خدا مجھے آزما رہا ہے۔ کیونکہ پیغمبروں پر بڑی بڑی آزمائشیں آئیں۔ قائداعظم کے بعد قوم نے جو پیار دیا اس کو کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔ اس موقع پر سٹیج سیکرٹری کے فرائض جنرل سیکرٹری کہوٹہ بار ایسوسی ایشن راجہ افشار محبوب نے سرانجام دےئے وکلاء مقررین نے ڈاکٹر قدیر خان کی ملک و قوم کے لیے خدمات کو زبردست سراہا اور خراج تحسین پیش کیا۔
نمائندہ ڈسٹرکٹ نیوز ایجنسی
عمران ضمیر کہوٹہ
zianzamir@yahoo.com
رابطہ نمبر:0300-9892285

اپنا تبصرہ بھیجیں