383

پاکستان آرمی میوزیم راولپنڈی

راولپنڈی شہر میں تو ویسے بہت سے تفریحی اور تاریخی مقامات پائے جاتے ہیں جو اپنی اپنی تاریخی اہمیت رکھتے ہیں مگر راولپنڈی میں ایک ایسا عجائب گھر موجود جس میں آپ کو پاکستان بننے سے لے کر اب تک کی تمام تاریخ ملتی ہے کہ یہ ملک اب تک کن کن مراحل سے گزرا ہے پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے وفد نے گزشتہ ہفتے پاکستان آرمی میوزیم راولپنڈی کا دورہ کیا

چک بیلی خان کو تحصیل بنانے کا وعدہ وفا ہوگا؟

جس میں انکو میوزیم کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا پاکستان آرمی میوزیم راولپنڈی جسکا قیام 24 اکتوبر 1961 میں عمل میں آیا اس میوزیم کے قیام کا مقصد تھا کہ پاک فوج کے ماضی کے آثار اور تصاویر کو محفوظ کیا جاسکے اس میوزیم کا شمار پاکستان کے چند بڑے میوزیم میں ہوتا ہے یہ پاک آرمی میوزیم 1961 میں جنرل ہیڈکوارٹرز کے قریب برطانوی دور کی ایلومینیم کی بنی ہوئی بیرکوں میں بنایاگیا تھا

جسکا افتتاح اس وقت کے پاک فوج کے کمانڈر انچیف جنرل موسی خان نے کیا تھا قیام کے وقت اس میوزیم میں بہت سے قیمتی نوادرات موجود تھے جو اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید زیادہ ہوتے جارہے ہیں 1961 میں قیام کے بعد اس میوزیم میں موجود نایاب اشیاء کی بات کریں تو ان میں چین کے ‘ مِنگ’ خاندان کے زمانے کا چینی سے بنا ہوا پیالہ، ایران کے بادشاہ ‘نادر شاہ’ کی تلوار اور بخارا کے آخری حکمران امیرعبدالملک کا خنجر شامل تھا

اس کے علاوہ سید احمد شہید بریلوی کے مجاہدین کے پرچم، سلطان ٹیپو شہید کے تیر اور کمان بھی محفوظ رکھے گئے تھے یہ تمام وہ اثاثہ جات تھے جن پر برصغیر کے مسلمان فخر کرتے تھے اور اب بھی کرتے ہیں اس وقت اس میوزیم میں دو ہزار سے زائد ایسی اشیاء رکھی گئی تھیں جو ان تبدیلیوں کو ظاہر کرتی تھیں جو گیارہویں صدی کے دور سے جنگی طریقوں میں اس وقت تک آئی تھیں

ان اشیاء سے جنگ کے طریقوں میں ارتقاء کو سمجھنے میں مدد ملتی تھی ان اشیاء میں وہ تلواریں بھی شامل تھی جو چنگیز خان کے دور میں تیار کی گئی تھیں
اس میوزیم میں اس دور کے قدیم زمانے کی فوجی وردیاں اور اسلحہ کے علاوہ رجمنٹس کے پرانے امتیازی نشانات ، بیج ، تلواریں اور رائفلیں بھی موجود ہیں میوزیم میں موجود ہر چیز اپنی تاریخ رکھتی ہیں جس کو دیکھنے کے بعد انسان ماضی میں کھو جاتا ہے میوزم کے تصویری حصے میں پاک فوج کے بہادر فرزندوں کی ہاتھ کی بنی ہوئی تصویریں موجود ہیں بلوچ رجمنٹ کے صوبیدار خداداد خان کی تصویر بھی اسی میوزیم کا حصہ ہے

جنہوں نے پہلی جنگ عظیم کے دوران سب سے پہلے وکٹوریہ کراس حاصل کیا تھا وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والے دوسرے بہادروں جمعدار علی حیدر اور نائیک فضل دین مرحوم کی تصویریں بھی یہاں گیلری میں موجود ہیں اسی طرح قیام پاکستان سے لے کر اب تک یہ ملک جن جن مراحل سے گزرے جتنے ہمارے فوجی اور سویلین شہداء نے اب تک قربانیاں دی وہ سب یہاں موجود ہیں

خاص طور پر 9/11 کے بعد پاکستان کے بدلتے حالات کی ایسی منظر کشی کی گئی کہ دیکھنے والی آنکھیں دنگ رہ جاتی ہیں آرمی میوزیم کی دو منزلہ عمارت میں 1948، 1965 اور1971 کی جنگوں کی مختلف مجسموں کے ذریعے منظرکشی کی گئی ہے گراؤنڈ فلور کی لابی سے آغاز کریں تو 1947 سے لے کر آج تک کے تمام وزرائے اعظم اور سابق آرمی چیفس کی ٹائم لائن کو ترتیب سے سجایا گیا ہے

میوزیم کی خاص بات کہ اس وطن کی خاطر جان کی قربانی دینے والے ہمارے شہداء جنکو سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر ملا ہے انکی ایک بہت بڑی گیلری موجود جس میں ان سب کی الگ الگ خانوں میں تاریخ لکھی گئی وہاں ہی ان کے زیر استعمال رہنے والی اشیاء بھی موجود ہیں اسکے علاوہ میوزیم میں جنگوں میں فضائی معرکے سر کرنے والے ہیلی کاپٹر کے علاوہ بھارت سے چھینی گئی جیپ سمیت دیگر اشیاء موجود جنکو دیکھ کر ہماری بہادر افواج پر رشک آتا ہے پاکستان آرمی میوزیم راولپنڈی نے وقت کے ساتھ ساتھ تیز ی سے ترقی کی اور ہر دور کے حساب سے اس کی ترجیحات تبدیل ہوتی گئیں لیکن نوادرات کو محفوظ کرنے کا طریقہ اب بھی وہی ہے

اس میوزیم میں نہ صرف ماضی کی جھلکیاں دیکھنے کو ملتی ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے یہ میوزیم بے شمار معلومات اور دلچسپی سے بھرپور مواد رکھتا ہے یہ تاریخی آرمی میوزیم نہ صرف شہداء کی قربانیوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ میوزیم میں پاک فوج کی عسکری تاریخ، فتوحات اور ورثے کو بھی قریب سے جاننے کا موقع دیتا ہے پاک فوج کی تاریخ اور روایات کو زندہ رکھنے سے متعلق یہ پاکستان آرمی میوزیم راولپنڈی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جو اپنے اندر کئی فتوحات اور قربانیوں کی نشانیاں سموئے ہوئے ہے

ہماری نوجوان نسل خاص طور پر تاریخ کے طالبعلموں کو ضرور اسکا وزٹ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی تاریخ کو جان سکیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں