100

ن لیگ وفاقی حلقہ میں سہولیات فراہم کرنے میں ناکام

محمدعتیق فرہاد ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
وفاقی دارلحکومت میں ملکی سطح کی تمام سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہے ،تمام جماعتوں کے لیڈر اپنی تمام تر سرگرمیاں وفاقی دارلحکومت میں برقرار رکھے ہوئے ہیں ،شہر کے عوام کی اکثریت سرکاری ملازم ہے ،جس کی وجہ سے کھل کر سیاسی سرگرمیوں میں زیادہ فعال کردار ادا نہیں کرتے لیکن پورے ملک کی سیاسی صورت احوال اسی شہر سے متاثر ہوتی ہے ۔ملک کے دور دراز علاقوں سے عوام سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے وفاقی دارلحکومت میں اکٹھے ہوتے ہیں ۔اس طرح اسلام آباد کی سیاست پورے ملک پر اثر انداز ہوتی ہے ۔اب انتخابات سر پہ آن پہونچے ہیں ،انتخابات میں عوام اس بات سے کوئی توجہ نہیں دیتے کہ کس نے زیادہ سیاسی ہنگامہ بازی کی ہے بلکہ اب عوام پہلے کی نسبت کہیں زیادہ باشعور ہو چکے ہیں ۔اب عوام اس حوالے سے سیاست دانوں کے کردار کا تجزیہ کرتے ہیں کہ کون عوام کے لیے مفید ثابت ہوا ،کس نے ترقیاتی کام کروائے ،عوام اس سیاست دان کو مسترد کرتی ہے جو ملک و قوم کے لیے مفید کردار کا حامل نہ ہو ،آنے والے الیکشن میں عوام سیاست دانوں کے بلند بانگ نعروں پر توجہ نہیں دیں گے ۔صورت احوال جیسی بھی ہو عوام کرپٹ عناصر کوکسی صورت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ،آمدہ الیکشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ٹکٹ تقسیم میں انتہائی فہم و فراست کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ حلقہ 49میں ہر انتخابات میں عوام نے سیاسی شعور کا ثبوت دیا ۔اس کے لیے ہمیں تھوڑا سا علاقہ کی تاریخ پر نظر ڈالنا ہو گی کہ اس علاقہ کے عوام ملک کے دور دراز علاقوں سے زیادہ باشعور ہیں ۔اس کی وجہ حلقہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ لوگ مسلح افواج میں خدمات انجام دے چکے ہیں ۔جس سے عوام شعوری طور پر زیادہ مثبت سوچ کے حامل ہیں اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ ایسے لوگ دل و جان سے وطن سے محبت کرنے والے ہیں یہ بات قابل فخر ہے کہ ایک بڑی تعداد میں اپنی جان وطن کی نظر کی ہے اس انتخاب میں سیاسی جماعتوں کے پاس اچھے امیدوار موجود ہیں جن کا باقاعدہ سیاسی پس منظر ہے،بدقسمتی سے ملک کی سب سے زیادہ عوام میں جڑیں رکھنے والی جماعت کے رہنماؤں نے اپنی کردارو عمل سے قربانیاں دینے والے رہنماؤں کی قربانیاں ضائع کر دیا ہے ۔اب عوام اس جماعت کا ذکر کرنا بھی گواراہ نہیں کرتے ۔نئی ابھرنے والی سیاسی جماعت جس کی قیادت عمران خان کر رہے ہیں انہوں نے کوئی بہت بڑا مثبت عمل انجام نہیں دیا لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اس نے عوام میں کرپشن کے خلاف شعور بیدار کر دیا ہے۔ان کی جماعت پی ٹی آئی حلقہ میں مضبوط اور سلجھے ہوئے امیدوار رکھتی ہے گو اس ووٹ بینک کو مقامی رہنماؤں نے بکھیر کر رکھ دیا ہے۔قدرت نے ان کو انتہائی خوبصورت موقع فراہم کیا لیکن انہوں نے کوئی چھوٹی سی ڈسپنسری بھی قائم نہ کروائی ،معمولی بخار کے لیے عوام کو دوردراز کا سفر کرنا پڑتا ہے ،اسی طرح اگر ہم حلقہ میں موجود تعلیمی اداروں کااحوال دیکھیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے ،اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی ،تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں۔حالاں کہ عوام بہتر تعلیمی اداروں کے طلب گار ہیں حلقہ میں موجود بوائزو گرلز کالجز موجود ہیں مگر ان کی بہتری کے لیے کوئی عملی اقدام نہ کیا گیا ہے ،اسی طرح دیگر مسائل جوں کے توں منہ کھولے موجود ہیں ۔ اگر حلقہ کے تعلق رکھنے والے ایم این اے دلچسپی لیتے تو ان کو حل کرنے کے لیے کسی کثیر سرمایہ کی ضرورت نہ تھی پچھلے انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب نہ ہو سکے لیکن انہوں نے بھاری ووٹ حاصل کیے ۔اب اگر وہ امیدوار صحیح انداز میں انتخابی مہم کرسکے تو حیران کن نتائج حاصل کرسکتے ہیں ،گو انہوں نے انتخاب کے بعد حلقہ سے قریبی رابطہ رکھا ،ذبیر فاروق خان جن کا تعلق ایک مذہبی جماعت سے ہے ،لوگ اس جماعت کی دل سے عزت کرتے ہیں لیکن ہمیں ایک دانش ور کی بات کو نظرانداز نہیں کرسکتے کہ عوام مذہب کے نام پر بھاری چندہ دینے اور مذہب کے نام پر کٹ مرنے کو تیار ہیں لیکن ووٹ نہیں دیتے ،ذبیر فاروق خان اس منفی تاثر کو کس قدر زاہل کر پائیں گے یہ وقت ہی بتائے گا ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں