129

نواز شریف کا عروج وزوال وزارت عظمی جیلیں اور جلاوطنی مقدر بنی رہی

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف تین بار 1990ء سے 1999ء اور آخری بار 2013سے 2017 وزیراعظم پاکستان کے عہد ے پر فائزرہے قائد ن لیگ کو مختلف مواقع پر وزارت عظمیٰ سے دستبر دار ہونا پڑااور جلاوطنی کی زندگی گزارنی پڑی سابق وزیراعظم محمد نوازشریف21 اکتوبر2023کو وطن واپس پہنچ گئے تین بار ملک کے وزیراعظم کے عہدے پر رہنے والے قائدن لیگ نے سیاسی کیرئیر میں نشیب وفراز دیکھے مختلف وجوہات کی بنا پر نوازشریف سیاسی افق سے آؤٹ ہوئے اور اب ایک بار پھر وہ نئے سیاسی میدان میں اترنے کے لئے پر امید ہیں 25 دسمبر 1949کو نوازشریف لاہور میں ایک کاروباری شخصیت اور صنتکار محمد شریف کے گھر پیدا ہوئے ان کے والد نے اتفاق اور شریف گروپ کی بنیاد ر کھی ایک وقت آیا کہ جب ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں شریف خاندان کے اسٹیل کے کاروبار سمیت کئی صنعتوں کو نیشنلائز کیا گیا اسی دور میں نواز شریف نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا نواز شریف نے1976میں پنچاب میں خاصی مقبول سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی

columns

جنرل ضیاء الحق کی 1988میں طیارہ حادثہ میں وفات کے بعد پاکستان مسلم لیگ دو حصوں میں تقسیم ہوئی اور پاکستان مسلم لیگ کو نواز شریف نے سنبھالا اور یہی جماعت مسلم لیگ ن ہے نواز شریف نے 1990کے دوران بحثیت سربراہ اسلامی جمہوریہ ااتحاد آئی جے آئی کے جنرل الیکشن کی مہم چلائی اسلامی جمہوریہ اتحاد کے سربراہ کی حیثیت سے نواز شریف 1991میں پہلی بار وزیر اعظم بنے اور تھوڑے ہی عرصہ میں صدر غلام اسحاق خان اور نواز شریف کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی نواز شریف سے اختلافات کے بعد غلام اسحٰق خان نے اپریل1993میں قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا تونوازشریف کی وزیراعظم کی پہلی مدت ختم ہو گئی لیکن اگلے ہی ماہ مئی میں سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا صدارتی حکم غیر آئینی قرار دے دیا تو نواز شریف اقتدار میں واپس آگئے نواز شریف نے 1993میں جنرل الیکشن کروائے جس میں انہیں بے نظیر بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے ہا تھوں شکست کے بعد اپوزیشن میں بیٹھنا پڑا اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی الیکشن میں کامیابی کے نتیجے میں قائد ن لیگ نواز شریف دوسری بار 1997میں وزیر اعظم کی کرسی پر براجمان ہوئے

لیکن ایک بار پھر نواز شریف مدت پوری نہیں کر سکے اور 1999میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف سے ان کے کچھ اختلاف پیدا ہوگئے کشیدگی بڑھی تو نواز شریف نے چئرمین جوائنٹ چیفس اور چیف آف آرمی سٹاف کو عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی اور وزیراعظم نواز شریف کے احکامات پر مبینہ طور پر ائیر پورٹ بند کر کے جنرل پرویز مشرف نے اعلیٰ جرنیلز کو ملک سنبھالنے کا حکم دیتے ہوئے نواز شریف کو بر طرف کیا اور پھر ہائی جیکنگ سمیت مختلف الزامات میں نواز شریف کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوا جس میں ان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی اس موقع پر سعودی عرب نے سیاسی معاملات میں ثالثی کا کردار ادا کیا

اور ایک مہینہ معاہدے کے بعد معزول وزیر اعظم نواز شریف دس سال کے لئے ملک سے جلاوطن کر دئیے گئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے اگست 2007میں حکم دیا کہ شریف برادرارن پاکستان آنے کے لئے آزاد ہیں جس کے اگلے ہی ماہ نواز شریف جلاوطنی ختم کر کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد آئے لیکن انہیں طیارے سے اترنے کے بجائے جدہ ڈی پورٹ کر دیا گیا اور پھر نومبر میں سیاسی اننگ کھیلنے کے لئے وطن واپس آئے نواز شریف
کو تیسری مرتبہ مئی2013 میں وزیر اعظم منتخب کیا گیا لیکن پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی اور دھوکہ دہی کے الزمات لگائے گئے اور 2014کے آخر میں نواز حکومت کو شدید احتجاج کا سامنا بھی کرناپڑا اس کے بعد پانامالیکس نے پاکستان کی سیاست میں بھونچال برپاکر دیا چار اپریل 2016کو پانا ما پیپرز میں وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو دو آف شور کمپنیوں کا مالک قرار دیا گیا عدالت عظمیٰ نے اکتوبر 2016میں میں پاناما پیپرزکی سماعت شروع کی اور ایک مشترکہ ٹیم جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا جس نے نوازشریف کو کیپیٹل ایف زیڈ نامی ایک دبئی میں قائم کمپنی کا چیئر مین پایا

اور انہیں نا اہل قرار دے دیا 2017کو سپریم کو رٹ نے تین دوکا فیصلہ جاری کیا جس میں جسٹس آ صف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیا عدالتی جن حکم پر نواز شریف نا اہل ہوئے تو شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم منتخب ہوئے اور پنجاب میں شہباز شریف کی حکومت برقرار رہی پھر 2018میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بند یال اورجسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل بنچ نے نواز شریف کو پاکستان مسلم لیگ کی ن کے لئے بھی نااہل قراردے دیا اس کے بعد چیف جسٹس ثا قب نثار کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید جسٹس عمر عطا بندیال جسٹس اعجاز لا حسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بنچ نے 2018کو سمیع اللہ بلوچ بنام عبدالکریم نوشیر والی کیس میں اتفاق رائے سے آئین کے آرٹیکل 62ایک ایف کے تحت ہونے وا لی نااہلی کو تاحیات قرار دے دیا نوازشریف کی غیر موجودگی میں انہیں ایون فیلڈر یفر نس میں دس برس قید کی سزا سنائی

اس کیس میں مریم نواز کو سات برس اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی 13جولائی 2018 میں بیرون ملک ملک سے واپسی پر نوازشریف اور مریم نواز کو لاہور ائیر پورٹ سے حراست میں لیا گیا مگر احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018کو نواز شریف کو فلیگ شب ریفرنس میں بری کیا تاہم العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں انہیں سات سال قید کی سزا سنائی گئی 29اکتوبر2019کو العزیزیہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قید کے دوران طبی بنیادوں پر نواز شریف کی سزا آٹھ ہفتوں کے لئے معطل کی نواز شریف 19اکتوبر 2019کو اس وقت بیرون ملک روانہ ہوئے جب اس سے پہلے 16نومبر2019کو لاہور ہائی کورٹ نے چار ہفتوں کے لئے نواز شریف کو طبی معائنے کے لے بر طانیہ جانے کی اجازت دی اور حکومت کو ان کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا حکم دیا گیا نواز شریف چار ہفتوں کی اجازت پر بیرون ملک گئے لیکن چار سال لندن میں قیام کے بعد 21اکتوبر 2023کو پا کستان واپس آئے اور مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کیا مینار پاکستان پر 1940کو قرار دار پاکستان پیش کر نے والے اجتماع کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع دیکھنے کو ملا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں