کرکٹ ایک مشہور کھیل ہے جو دنیا بھر میں خاص طور پر جنوبی ایشیا، انگلینڈ، آسٹریلیا، اور نیوزی لینڈ میں مقبول ہے۔ یہ کھیل دو ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے، ہر ٹیم میں 11 کھلاڑی ہوتے ہیں۔

کرکٹ کا مقصد رنز بنانا ہوتا ہے اور دوسری ٹیم کو جتنا ممکن ہو کم رنز پر آؤٹ کرنا۔کرکٹ کے کھیل کی سب سے بنیادی شکل ”ٹیسٹ کرکٹ” ہے، جس میں میچ پانچ دنوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ”ون ڈے” اور ”T20” کرکٹ بھی بہت مقبول ہیں، جن میں میچز کی مدت کم ہوتی ہے، ون ڈے کرکٹ میں 50 اوورز اور T20 میں 20 اوورز ہوتے ہیں۔کرکٹ کے میدان میں کئی اہم عناصر ہوتے ہیں جن میں بیٹنگ، باؤلنگ، فیلڈنگ اور وکٹ کیپنگ شامل ہیں۔
بیٹسمن کا کام رنز بنانا ہوتا ہے جبکہ باؤلر کا کام بیٹسمن کو آؤٹ کرنا اور اس کے خلاف دفاعی حکمت عملی بنانا ہوتا ہے۔ فیلڈنگ کا اہم کام باؤلرز کے ذریعے کرائے گئے شاٹس کو روکنا اور رن آؤٹ جیسے موقعوں پر کھیل میں دخل اندازی کرنا ہوتا ہے۔کرکٹ کا کھیل دنیا بھر میں مختلف ایونٹس کے ذریعے منایا جاتا ہے، جیسے کہ ورلڈ کپ،چیمپئنز ٹرافی جو کرکٹ کے فینز کے لیے بہت دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔کرکٹ نہ صرف ایک کھیل ہے
بلکہ یہ ایک جذبہ ہے جو دنیا بھر کے لوگوں کو متحد کرتا ہے۔کرکٹ کی دنیا میں بعض نام ایسے ہوتے ہیں جو خاموشی سے سفر شروع کرتے ہیں، بغیر شور شرابے کے، بغیر بڑے دعووں کے مگر اپنی محنت، لگن اور کارکردگی کے ذریعے خود کو منواتے ہوئے ایک دن سب کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔ راولپنڈی کے نوجوان کرکٹر شاہزیب خان برکزئی بھی انہی خوش قسمت اور باصلاحیت کھلاڑیوں میں شمار ہونے لگے ہیں۔پیشن کرکٹ کلب راولپنڈی، جس نے مقامی سطح پر کئی نوجوان ٹیلنٹ متعارف کروائے،
اب ایک بار پھر سرخرو ہوا ہے۔ کلب کے کپتان شاہزیب خان برکزئی نے لاہور قلندر کے پی ایم یوتھ پروگرام کے تحت مظفرآباد قلندر ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین کے طور پر منتخب ہو کر نہ صرف اپنی قابلیت منوائی بلکہ اپنے کلب اور شہر کا نام بھی روشن کر دیا۔یہ سفر آسان نہیں تھا۔ چند سال پہلے تک شاہزیب مقامی گراؤنڈز میں پسینے بہاتے نظر آتے تھے،
کبھی فٹ ورک بہتر کرنے کی کوشش، کبھی وکٹ کیپنگ میں مہارت، اور کبھی نیٹ پریکٹس میں گھنٹوں گزار دینا۔ آج وہی محنت انہیں بڑے پلیٹ فارم تک لے آئی ہے۔ یہی وہ فرق ہے جو خواب دیکھنے والے اور خواب پورے کرنے والے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔پیشن کرکٹ کلب کی مینجمنٹ اور سپورٹرز کے لیے یہ کامیابی ایک بڑے اعزاز سے کم نہیں۔
ایک ایسے دور میں جب کرکٹ میں مواقع کم اور مقابلہ سخت ہے، کسی مقامی کلب کے کھلاڑی کا اتنا بڑا پلیٹ فارم حاصل کرنا یقیناً قابل تعریف ہے۔اگر اسی جذبے اور محنت کے ساتھ یہ نوجوان آگے بڑھتا رہا تو آنے والے وقت میں قومی سطح پر بھی اس کا نام سنائی دینا کوئی تعجب کی بات نہیں ہوگی۔
دعایہ کلمات کے ساتھ امید کی جا رہی ہے کہ شاہزیب خان برکزئی مزید ترقی کرے اور پاکستان کرکٹ کو ایک قابل، محنتی اور باکردار کھلاڑی میسر آئے۔اللہ تعالیٰ اسے اپنی منزل تک پہنچائے۔ آمین۔
حافظ عزیر شفیق