135

لوگ خوش نہیں ہوتے

لوگ خوش نہیں ہوتے میں نے پرکھا ہے‘چاہتیں لُٹا کر کے وقت کو برباد کر کے سارے حق ادا کر کے انکی ہر خواہش کو زندگی بنا کر کے درد میں مصیبت میں حوصلے عطا کر کے میں نے انکو پرکھا ہے لوگ خوش نہیں ہوتے پھر بھی کمی رہ ہی جاتی ہے جتنا کر لو تھوڑا پڑ ہی جاتا ہے۔ (اقبال یوسف)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں