لوگ خوش نہیں ہوتے

لوگ خوش نہیں ہوتے میں نے پرکھا ہے‘چاہتیں لُٹا کر کے وقت کو برباد کر کے سارے حق ادا کر کے انکی ہر خواہش کو زندگی بنا کر کے درد میں مصیبت میں حوصلے عطا کر کے میں نے انکو پرکھا ہے لوگ خوش نہیں ہوتے پھر بھی کمی رہ ہی جاتی ہے جتنا کر لو تھوڑا پڑ ہی جاتا ہے۔ (اقبال یوسف)

اپنا تبصرہ بھیجیں