جوں جوں عید قربان قریب آتی جارہی ہے۔مویشی منڈیوں میں رونقیں بڑھتی جا رہی ہیں۔لوگوں نے قربانی کے جانوروں کی تلاش میں منڈیوں اور مختلف جانوروں کے ڈھیروں پر چکر لگانا شروع کر دیے ہیں۔راقم کا تعلق
میرپور کے ایک گاؤں ڈھیری چوہدریاں سے ہے۔یہاں پر تین مشہور فیملیاں ایسی ہیں جن کو منڈی یا ڈھیروں پر جانے کی ضرورت نہیں ہوتی اس کی بڑی وجہ یہ ہے
کہ یہ لوگ تقریباً پورا سال خود گھر میں جانور پالتے ہیں اس کی پورا سال خدمت کرتے ہیں۔ایک قربان عید کے فوراً بعد وہ دوبارہ اگلے سال کے لیے جانور خر ید لیتے ہیں پھر اسی طرح سارا سال اس جانور کی خدمت کی جاتی ہے۔تین فیملیوں میں سر فہرست 1 حاجی جاوید‘احمد رضا‘ 2 چوہدری حسن ذوالفقار‘ چوہدری افضال (uk) 3 حاجی میر افضل‘ اور محمد یعقوب (uk) ان لوگوں کے درمیان مقابلے کی فضاء بن ہی جاتی ہے کہ کس کا جانور زیادہ خوبصورت اور فربہ ہے۔ویسے بھی نیکی کے کام میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کا حکم ہے۔
چوہدری افضال اور چوہدری یعقوب تقریباً ہر سال یوکے سے آزاد کشمیر میں صرف عید قربان کے لیے آتے ہیں۔ان کا یہ جذبہ قابل دید ہوتا ہے۔پھر ان جانوروں کا چرچا بڑے بڑے دور تک ہوتا ہے لوگ ان جانوروں کو دیکھنے کے لیے بڑے دور سے آتے ہیں ان کی خدمت کی تعریف کی جاتی ہے۔سخت گرمی سردی میں ان جانوروں کی خدمت میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ اپنے بچوں کی طرح ان کی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا۔
اس بار حاجی جاوید اور چوہدری حسن ذوالفقار کے پاس خوبصورت بیل ہیں جن کا وزن تقریباً دس من سے بھی زیادہ ہوگا۔اور حاجی میر افضل کے پاس اس بار پانچ سفید اعلیٰ نسل کے دنبے ہیں۔عید کے پہلے دن حاجی میر افضل اور حسن ذوالفقار کے گھر قربانی کی جاتی اور ان کی طرف سے اہل علاقہ کو دعوت عام ہوتی ہے
دوسرے دن حاجی جاوید اور چوہدری حبیب کے گھر قربانی اور پھر اہل علاقہ کے لیے دعوت عام ہوتی ہے۔ یہا ں سب سے اہم بات یہ ہے کہ بغیر قصاب کے گوشت کیا جاتا ہے مطلب یہ کہ اپنے گاؤں کے لڑکے ذبحہ اور گوشت کرتے ہیں۔جو ان کاموں میں ماہر ہوتے ہیں۔ دونوں دن غرباء میں اچھی خاصی مقدار میں گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔فلسفہ قربانی میں یہ شامل ہے کہ اللہ پاک کی راہ میں خوبصورت سے خوبصورت جانور قربان کیا جائے
اور پھر اگر اس کی سارا سال گھر میں خود خدمت بھی کی جائے تو وہ بندے دوہرے اجر کے مستحق ہو جاتے ہیں۔جس طرح عید کے دن جانور اللہ کی راہ میں قربان کر دیے جاتے ہیں ٹھیک اُسی طرح اپنی انا غرور و تکبر کو بھی قربان کر دینا چاہیے۔اپنے اندر نفرتوں‘کدورتوں اور عداوتوں کو بھی ختم کر کے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو گلے لگا لینا چاہیے۔