وقت کبھی کسی کے روکے نہیں رکتا یہ ہر صورت چلتا ہے اور مہینوں سالوں کے ہندسے بدلتا رہتا ہے لیکن حالات کو بدلنااس کا بھی اختیار نہیں۔حالات جوں کے توں ہی رہتے ہیں کیونکہ معاشرے کا بااختیار طبقہ حالات کو بدلنا ہی نہیں چاہتا جس سماج کو بالادست قوتوں نے جہالت کے درد ناک عذاب میں مبتلا کررکھا ہو وہاں زندگی کا کوئی صحت مند خواب نہ دیکھا جا سکتا ہے اور نہ عوام اس کا حق رکھتے ہیں۔طاقت ور قوتیں عدل‘قانون اور اداروں کو اپنی مرضی سے استعمال کرتی ہیں۔وجہ سیاسی مداخلت بھی ہے اور پیسے کا استعمال بھی وطن عزیز میں کوئی ادارہ ایسا نہیں جو اپنی ذمہ داریوں کو احسن طور بلا روک ٹوک ادا کرتا ہو۔بیول نالہ کانسی پل کے اطراف تجاوزات اور سرکاری زمینوں پر قبضوں کے خلاف کاروائی کے عمل کو ہی دیکھ لیں جس میں متعلقہ محکمہ کی جانب سے سرکاری زمینوں کی واگذاری کو کسی ڈرامے سریل کی طرح قسطوں میں کیا جارہا میں ایک کاروائی کے بعد خاموشی‘ایک روز کے لیے منڈل سجایا جاتا ہے اور بلے بلے کی صدائیں لگوا کر داد سمیٹی جاتی ہے کیا محکمہ کے پاس اس پورے علاقے کی سرکاری زمین کا ریکارڈ موجود نہیں کہ ایک جگہ کارروائی کے بعد پھر کئی روز سرکاری زمین کی تلاش میں کاغذ‘ گھنگھالے جاتے ہیں۔اگر ایسا ہے تو یہ نااہلی ہے اور اگر ایسا نہیں اور محکمہ کے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے تو پھر قسطوں میں کاروائی کا تماشہ کیوں تمام قابضین کی شناخت کر کے ایک بار ہی کارروائی میں کیا قانونی رکاوٹ ہے۔جن اصحاب نے قبضوں پر عدالتوں سے اسٹے لے رکھا ہے انہیں چھوڑ کر باقی معاملات کو ایک ہی بار دیکھ لیں کیونکہ اس عمل سے لوگ پریشانی میں مبتلا ہیں۔گذشتہ دنوں ہونے والی کارروائی میں ساٹھ ساٹھ سال سے قبضوں والی زمینیں بھی واگذار کروائی گئیں اور یہ وہ افراد تھے جو نہ صرف سیاسی پشت پناہی رکھتے ہیں نہ خود ہی اتنے طاقتور کہ معاملے کو ہینڈل کرسکیں۔کاروائی کا ہونا اور سرکاری زمین کا قبضہ چھڑوانا قابل تعریف عمل تو ہے لیکن کارروائی کا بلا امتیاز نہ ہونے پر بھی سوالیہ نشان ہے۔اصل مسئلہ جوں کا تو ں ہے اصل مسئلہ نالہ کانسی پل کے نیچے پانی کی گذر گاہ کے طور بنائے گئے دروازوں کی بندش اور پانی کی گذر گاہ میں قانونی یا غیر قانونی تعمیرات کے باعث نالہ کی حد وسعت کو کم کرنے کا ہے وقت کی دبیز تہوں میں چھپ کر چیزیں چھپ ضرور جاتی ہیں مگر نابود نہیں ہوتیں معاملے کو صاف اور واضح کرنے کیلئے محکمہ کے پاس پوری تفصیلات موجود ہوں گی۔محکمہ کو چاہیے کہ پورے علاقے میں مکمل نشاندھی کرتے ہوئے غیر قانونی اور غیر قانونی تعمیرات کو واضح کرے تاکہ لوگوں میں ابہام ختم ہوسکے۔ محکمہ کی قسطوں میں کارروائی کے باعث جائز تعمیرات والے بھی پریشانی کا شکار ہیں اطلاعات یہ ہیں کافی لوگوں کی تعمیرات اپنی ملکیتی زمین پر ہے لیکن افواہوں کی چلتی گرد آلود آندھی میں وہ بھی ٹینشن کا شکار ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے معاملے کو پراسرار بنانے کے بجائے حقائق پر مبنی رپورٹ کو پبلک کیا جائے تاکہ بیول کی عوام پر اراضی کے قبضوں کی قانونی پوزیشن واضح ہوسکے۔
261