40

غزل

کوئی میرا بھی ہوتا جو کبھی کوئی دعا دیتا
یا پھر احسان یہ کرتا مجھے جامِ قضا دیتا
کہاں ڈھونڈوں میں وہ رہبر دکھا کر جو مجھے رستہ
مٹا دیتا مرے غم کو مجھے رب سے ملا دیتا
خدا سے لو لگاتی تو عطا ہوتی ہوتا مجھے سب کچھ
پڑا تھا واسطہ بندے سے بندہ مجھ کو کیا دیتا
کوئی ایسا تو ہوتا جس سے کرتی دل کی باتیں میں
کوئی ایسا تو ہوتا جو مجھے اپنی نوا دیتا
سبق سب نے پڑھایا ہے مجھے تو بے وفائی کا
کوئی پاسِ وفا رکھتا کوئی درسِ وفا دیتا
چھپاتا ہے مرے عصیاں خدا کا ظرف بھی دیکھو
بشر کوئی خدا ہوتا یقیناً وہ سزا دیتا
یقیناً بے خبر تھا مجھ سے تمثیلہ وگرنہ وہ
اگر پہچانتا مجھ کو تو کیا ایسے گنوا دیتا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں