غریب ہی غریب کو ابھرنے نہیں دیتا

فرزند پاکستان جہاندیدہ سیاستدان اور عملی طور پر کئی دہائیوں سے وفاقی سیاست میں سرگرم شخصیت وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک ٹی وی انٹرویو میں برملا اظہار کیا کہ غریب ہی غریب کو ابھرنے نہیں دیتا غریب کا امید وار امیر ہوتا ہے اسے ووٹ دیتا ہے پھر اس سے امید کرتا ہے کہ وہ غریب کے کام کرے گا اس کی تقدیر بدلے گا غریب کی خواہش ہوتی ہے کہ امیر امیدوار ہو دولت کے بل بوتے پر خوب رونق لگے گی چند دن چہل پہل ہوگی پھر کام ہوں یا نہ ہوں قومی خدمت کرے یاذاتی مفاد کی خاطر 5سال چپ کرکے اسمبلی میں بیٹھا رہے کسی کے پاس دوبارہ آئے یا نہ آئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ایک اور حقیقت کا اعتراف کیا کہ اصلاحات یہاں نہیں ہو سکتیں بس جس طرح کام چلے چلایا جاتا ہے موجودہ سیاسی نظام سے جو توقعات تھیں وہ دم توڑ تی جا رہی ہیں مایوسی تو نہیں مگر بد اعتمادی بہت زیادہ ہو چکی ہے سیاست دان روایتی طریقوں کو اپنا کر دوبارہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں جب کہ بدلتی دنیا کے تقاضے کچھ اور ہیں سیاست دان اپنے کاروبار اور مفادات سے الگ تھلگ ہو کر اس میدان میں آئیں وقت لگائیں تو نتائج آئیں گے ورنہ اب ان کے ہاتھ کچھ نہیں آنے والا ہے دن بدن کم زور ہوں گے اور بالآخر مفلوج ہو جائیں گے سیاست دان کو اپنی حقیقت اپنے کام سے منوانی ہو گی اپنی صلاحیت کے بل بوتے پر جگہ حاصل کرنا ہو گی پھر جا کر اس کو ایک مقام حاصل ہو گا روایتی ہتھکنڈوں‘طور طریقوں سے کچھ حاصل نہیں ہونے والاامیدوار کا غریب ہونا اس کا عیب نہیں اگر وہ محنتی ہے اس سسٹم میں آکر نتائج دے سکتا ہے تو ضرور کوشش کرے اگر اس کیلئے یہ سب مشکل ہے تو الگ تھلگ ہو کر بیٹھ جائے نہ قسمت آزمائے اور نہ پنجہ آزمائی کا سوچے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں