عمار صدیق خان حلقہ کی تعمیر و ترقی کے لیے سرگرم

ایم اے بھٹی /پرویز مشرف کے دور حکومت میں محمد صدیق خان تحصیل ٹیکسلا کے مسلسل دو مرتبہ ناظم رہے اور انھوں نے عوامی خدمت کا بھرپور دورگزارا آج ان کے جانشین عمار صدیق خان حلقہ پی پی 19سے رکن صوبائی اسمبلی پنجاب ہیں اور وہ اپنے والد کی طرح عوام کی فلاح و بہبود اور علاقے کی تعمیر و ترقی کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیںوہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے حلقے کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے عوام کے مسائل و مشکلات سے آگاہی حاصل کرتے رہتے ہیں گو کہ عوامی مسائل کا مکمل طور پر خاتمہ تو نہیں ہوا البتہ وہ ان مسائل میں کمی لانے میں متحرک اور سرگرم نظر آتے ہیں ٹیکسلا شہر کا سب سے بڑا مسئلہ اندرون شہرکی سڑکوں کی خستہ حالی ہے اس حوالے سے عمار صدےق خان کا کہنا تھا کہ شیر شاہ سوری روڈ کی چوڑائی بڑھا دی گئی ہے تاخیر کا سبب سڑک پرموجود بجلی کے کھمبے اور دیگر انفراسٹرکچر تھا ہماری حتی الامکان کوشش ہے کہ شیر شاہ سوری اور اےوب شاہ روڈ کی تعمیر محرم میں مکمل ہو جائے دوسرا منصوبہ پنجاب ہائی وے کا ہے ٹیکسلا چوک سے حطار تک دو رویہ سڑک کی تعمیر۔ اس کے تین فیز ہیں ایک فیزکا ٹینڈرہو چکا ہے اوراس پر ایچ ایم سی کے قریب کام جاری ہے،ٹیکسلا پھاٹک اوور ہیڈ برج سے لے کر ٹیکسلا ختم نبوت چوک تک سب سے زیادہ رش والا علاقہ ہے اور یہاں ٹریفک کا ہنگام رہتا ہے اس روڈ کی تعمیرکے لیے رقم مختص ہو چکی ہے اور عنقریب ٹینڈر اور ورک آرڈر جاری ہوجائے گااور اس منصوبے پر ڈیڑھ دو ماہ کے اندر کام شروع ہو جائے گا ےہ منصوبہ اےک ارب 17کروڑ کی لاگت سے پاےہ تکمیل تک پہنچے گااس میں نیسکام اور جنگلات سمیت مختلف محکمہ جات شامل ہیں اس روڈ پر موجود محکمہ جنگلات کے 600درختوں کی نیلامی کی منظوری وزیر اعلیٰ نے دینی ہے جب کسی بڑے منصوبے میں مختلف محکموں کا انفرا سٹرکچر موجود ہو تو اس میں تاخیر کا امکان بہر صورت رہتا ہے لیکن پھر بھی ہماری کوشش ہے کہ اس منصوبے کا ٹینڈڑجلد سے جلدجاری ہواور اس پر کام شروع ہو جائے ۔ٹیکسلا پھاٹک پر بنے اوور ہیڈ برج کی زبوںحالی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ اوور ہیڈ برج کی مکمل طور پرتعمیر و بحالی ےا پھر مرمت دو آپشن ہیں لیکن دو تین سالوں میں ےہ منصوبہ مکمل ہو جائے ایسا ممکن نہیںکیونکہ پچھلی دو رویہ سڑک ہمارا بنیادی ٹارگٹ ہے اوراگلے مرحلے میں پل کی بحالی اور مرمت ہے اس سے پل کی لائف بڑھ جائے گی کیا شہری علاقوںکی نسبت دیہی علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ وہاں برادری سسٹم موجود ہوتا ہے جو کہ سیاسی سپورٹ کے حوالے سے زیادہ سود مند ہوتا ہے اس سلسلے میں عمار صدیق خان کا کہنا تھا کہ ان کے نزدےک دیہی اورشہری علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کوئی تفریق نہیں کیونکہ میونسپل کمیٹی کی وارڈزبھی ہماری ہیں، کینٹ ایریاز اور دیہی ےونین کونسلوں سے بھی ہمیں ووٹ ملے ہیں اس لیے جہاںکام کی زےادہ ضرورت ہے اس چیزکو مدنظر رکھ کر وہاں ترقیاتی کام ہو رہے ہیںےہ ساری چیزیں پلاننگ ،منیجمنٹ اور اےک باقاعدہ سسٹم کے تحت کی جاتی ہیں18کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ ےونین کونسلوں کو مختلف پراجیکٹ کے لیے دی گئی ہے ٹیکسلا شہر کے تین سکولوں میں اضافی کمرے بنانے کے لیے تقریباً 3کروڑ روپے دئیے گئے ہیںجو کہ اسی مالی سال میں مکمل ہو جائیں گے اور اس طرح 400مزیدبچوںکو داخلے کی سہولت میسر آئے گی علاوہ ازیں ایم سی کی جانب سے 15کروڑ روپے مختلف منصوبوںپر لگائے گئے ہیںجو کہ تکمیل کے قریب ہیں۔

2 تبصرے ”عمار صدیق خان حلقہ کی تعمیر و ترقی کے لیے سرگرم

  1. بخدمت جناب ایگزیکٹو آفیسر، کینٹ بورڈ واہ کینٹ
    جناب عالی! گزارش ہے کہ ہم اہلیان ِ وارڈ، علاقہ قائد اعظم سٹریٹ اور ملحقہ آبادیاں سلیم نگر، دربار کریمی، چھاچھی محلہ، مصطفی آباد، لیاقت آباد ، جمیل آباد، مدینہ سٹریٹ، علی سٹریٹ، شاہد آباد، لوہسر شرفو، محلہ ٹھیکیداراں ، گلبرگ کالونی جلالہ روڈ، نواب آباد , سکھو میسیاں، گدوال اور دیگر کینٹ بورڈ میں زبردستی شامل آبادیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ہمیں کینٹ بورڈ سے الگ کرکے میونسپل کمیٹی ٹیکسلا/بلدیہ ٹاؤن ٹیکسلا میں شامل کیا جائے یا ان سات وارڈز کے لئے الگ بلدیہ بنائی جائے۔
    کینٹ بورڈ یا میونسپل کمیٹی کے بنیادی فرائض اور عوام الناس کے بنیادی حقوق :
    (1) صحت وصفائی کی فراہمی (2) تعلیم کی فراہمی (3)پارک او ر گراؤنڈز کی فراہمی (4)قبرستان کی فراہمی (5) گلیوں نالیوں کی پختگی (6) علاقہ کے عوام اور تاجران کی سیکورٹی (7) سٹریٹ لائٹ اور دیگر بنیادی ترقیاتی کام۔
    (2) کینٹ کے رہائشیوں کے لئے کینٹ کے اندر جانے اور باہر آنے کے لئے آسانی پیدا کرنا نہ کہ گیٹ کی بندش کے اقدامات اٹھانا اورمقامی عوام کے لئے بلاوجہ مشکلات پیدا کرنا۔
    (3) ملحقہ آبادی کو کینٹ بورڈ اپنے حدود میں کلیم کرتا ہے۔ جب کہ اس کے برعکس وہ دیوار کے اندر اور باہر عدل و انصاف کرنے پر بری طرح ناکام ہےجس کی مثال دونوں اطراف کا از خود سہولیاتی موازنہ کرنے سے فرق سامنے آ جاتا ہے مثلاًً کینٹ کے اندر اور باہر دی جانے والی سہولیات کا موازنہ۔
    تمام اہلِ علاقہ کینٹ بورڈ کو عدمِ سہولیات کے باوجود درج ذیل ٹیکس بلا تاخیر و حیل و حجت ادا کرتے چلے آ رہے ہیں۔ جس میں کہTIP ٹیکس، برتھ سرٹیفیکیٹ ٹیکس، ڈیتھ سرٹیفیکیٹ ٹیکس، میرج فارمز سرٹیکیفیٹ ٹیکس، صفائی ٹیکس، رہائشی سرٹیفیکیٹ ٹیکس، (بچوں کے سکول و کالج میں داخلہ کے وقت کینٹ بورڈ فیس لے کر سرٹیفیکیٹ مہیا کرتا ہے )
    مندرجہ بالا کاموں میں سے کینٹ بورڈ واہ کینٹ ہمارے علاقے میں جو کہ وارڈ نمبر 3 ، نواب آباد اور دیگر آبادیوں پر مشتمل ہے۔ کوئی سہولت دینے سے قاصر ہے۔ لہذا ہماری ساری آبادی کو کنٹونمنٹ بورڈ واہ کینٹ کی حدود سے نکال کر میونسپل کمیٹی ، ٹیکسلا کے ساتھ شامل کیا جائے تاکہ عوام الناس بنیادی حقوق حاصل کر سکیں۔ مذکورہ آبادیوں کے مکین کسی بھی قسم کا ٹیکس کینٹ بورڈ واہ کو دینے پر رضامند نہیں ہیں۔
    العارض
    عوام الناس

  2. ملک آباد تحصیل ٹیکسلا میں چوریوں کی وارداتیں
    ملک آباد تحصیل ٹیکسلا مضافات میں شامل ہے ۔ شہر بھی ہے گاؤں بھی ہے اور کھلا علاقہ بھی ہے۔ جہاں پر چوریوں کی وارداتیں مسلسل ہو رہی ہیں ۔ رات گئے چور اپنے اپنے علاقوں میں انتظار میں لگ جاتے ہیں اور کئی گھروں سے موٹریں ، اور گھریلو سامان اور کھمبوں سے تاریں تک اتار کر لے جاتے ہیں۔ ملک آباد میں نشہ عروج پر ہے اور گلی گلی میں نشہ والے اشخآس بالخصوص نوجوان طبقہ بہت تیزی سے نشے کی طرف براجمان ہے۔ ہر گلی نشہ آور لوگوں کی اماجگاہ بن چکی ہے۔ چلتے مسافروں کے لئے مشکلات پیدا ہو رہی ہے ۔ بالخصوص اس علاقے میں غیر ملکی بھی رہ رہے ہیں اور ان لوگوں نے یہاں پر اپنے اپنے مکان بنا لئے ہیں۔ کاروبار بھی کرتے ہیں ویسے تو پاکستان اس وقت غیر ملکیوں کی زد میں ہے لیکن ہر گلی ان غیر ملکیوں سے بھر گئی ہے اور خطرہ ہے کہ پاکستان کو کوئی بڑانقصان اٹھانا پڑے ۔ ملکی حالات میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ۔ فوج بھی ملکی سیاست میں پریشان ہے ۔ انتظامیہ بھی خاموش ہے اور ملکی سطح پر الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہے ۔ وہاں پورے ملک میں حالات دگرگوں ہو چکے ہیں۔ حکومت کی طرف سے لوگوں کو دھڑا دھڑا ٹیکسوں کے بوجھ کے نیچے دبایا جا رہا ہے۔ پورا واہ کینٹ کینٹ بوورد کے بھیجے ہوئے بے شمار ٹیکسوں سے گونج رہا ہے اگرچہ شاید ہی کسی کو کینٹ بورڈ سے کوئی فائدہ ہو۔ وہاں اکثیریت کو نقصان ہی نقسان ہے۔ کوئی فائدہ نہیں۔ وہاں انتظامیہ خاموشی سی عوام کی تباہی کو دیکھ رہی ہے ۔حکومت وقت سے اپیل ہے کہ نشی لوگوں سے لوگوں کی جان بچائی جائے۔ اور چوروں کی طرف توجہ دی جائے۔منجانب عوام الناس

اپنا تبصرہ بھیجیں