شان پوٹھوہارقمر افضال اعوان

مسہ کسوال تحصیل گوجر خان کا مشرقی حصہ اور ضلع راولپنڈی کا آخری قصبہ ہے اس چھوٹے سے بازار میں بڑے بڑے علماء و مشائخ اور پوٹھوہاری ادب و ثقافت کی نابغہ روزگار شخصیات کا ذکر ملتا ہے۔ گوجر خان پڑاؤ کے مشاعروں اور پوٹھوہاری ثقافتی محافل کے بعد ”اڈا مسہ کسوال” وہ جگہ ہے جہاں پوٹھوہار کی بڑی محافل کا انعقاد کیا جانا معمول رہا ہے اور آج بھی جاری وساری ہے جس پر مضمون کتاب” تاریخ ادب پوٹھوہار” میں تفصیل سے بیان کروں گا۔مسہ کسوال سے آج جس شخصیت کا انٹرویو پیش کررہا ہوں وہ میرے دیرینہ دوست اور بڑے بھائی ہیں اور راقم الحروف کے ادبی دنیا کے اولین دوست بھی ہیں

۔ جنہیں علاقائی طور پر راجہ قمر افضال اعوان جبکہ پوٹھوہار میں ملک قمر افضال اعوان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آپ ملک محمد حسین کے گھر 01 فروری 1962 ء کو پیدا ہوئے‘ نسل کے اعتبار سے اعوان قطب شاہی ہیں تین بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے بڑے ہیں۔ ابتدائی دینی تعلیم ناظرہ قرآن مجید اپنی والدہ سے پڑھا جبکہ دنیاوی تعلیم گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول مسہ کسوال سے مڈل اور میٹرک 1976ء میں گورنمنٹ مسلم ہائی سکول گوجر خان سے کی۔آپ پیر سید غلام محی الدین المعروف بابو جی رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف کے مرید ہیں۔

شاعری کا شوق اپنے خاندان کے بڑے شاعر راجہ نذیر بشیر کو دیکھ کر ہوا 1976ء سے مشق سخن شروع کی اور 1988ء میں بشیر نذیر مرحوم کے شاگرد ہوئے انکی وفات کے بعد 2002ء میں حاجی محراب خاور کے آگے زانوئے تلمذ تہہ کیا جبکہ 2015 ء میں ناگزیر وجوہات کی بناء پر چوہدری فاضل شائق کے شاگرد ہوئے۔آپکی شادی اپنے خاندان میں 21 فروری 1992ء میں ہوئی جس سے تین بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہوئیں بڑے بیٹے کی وفات ہوگئی جس پر آپ نے پرسوز کلام لکھا۔ 1988ء میں ملٹری انجینئرنگ سروسز (MES)پنوں عاقل بھرتی ہوئے اور 2014ء میں راولپنڈی سے ریٹائرمنٹ لے لی۔آپکی شاعری کی تین کتابیں کہکشاں 2007ء شاہکار رسالت 2014ء اور سوچ سنسار 2021ء میں شائع ہوچکی ہیں جبکہ دو کتابیں زیر طبع ہیں۔انجمن محبان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مرکز مسہ کسوال جس کی بنیاد آپ نے 2000ء میں رکھی آپ اس کے بانی و سرپرست اعلیٰ ہیں۔ ہر سال آپکی انجمن کے زیر اہتمام میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی محفل مشاعرہ و شعرخوانی کا انعقاد ہوتا ہے۔شاگردان میں انزل آیاز، افتخار مغل، سائیں ثاقب محمود،افضل صابری،افضال احمد، محمد زبیر، سجاد کاتب اور رضوان راوی شامل ہیں۔شعراء دوستوں میں راجہ محمد الیاس، بدرالزمان کیانی، بابو جمیل احمد جمیل، جہانگیر فکر جہلمی، ثاقب جاوید ساقی جہلمی اور راقم الحروف شامل ہیں جبکہ بزرگ شعراء میں حاجی محراب خاور اور فاضل شائق اور باوا محمد جمیل قلندر مرحوم راجہ زمرد خان زمرد مرحوم،محمد نواز آتش مرحوم راجہ ولائیت حسین ازہر مرحوم، سائیں عبدالرحیم رخیم مرحوم بابو غضنفر علی سجاد مرحوم اور سائیں فاروق محمود مرحوم شامل ہیں انداز بیاں نثار یاور اور عبدالوحید قاسم کا پسند ہے۔

اُردو شعراء میں علامہ محمد اقبال ؒاور امجد اسلام امجد کو پسند کرتے ہیں۔ پسندیدہ اور دوست شعرخوانوں میں راجہ ندیم جاتلی، راجہ جاوید جیدی، ڈاکٹر عمران، راجہ ساجد محمود (شہباز پوٹھوہار) اور قاضی محمد فرید شامل ہیں۔آپ کو ”شان پوٹھوہار” کا خطاب چوہدری محمد فاضل شائق اور راجہ اللہ دتہ نے دوستوں کی مشاورت سے 2017ء میں دیا جبکہ چار مختلف ادبی تنظیموں نے حسن کارکردگی ایوارڈ سے بھی نوازا جس میں حال ہی میں ”بزمِ سخن پوٹھوہار” نے برسی سائیں گل فیاض کیانی پر آپکو ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا ہے۔آپ کے مشہور مشاعروں میں کھڑی شریف 1994ء گلپور آزاد کشمیر، کلرسیداں اور مسہ کسوال شامل ہیں۔ مسہ کسوال بازار اور چکوال موڑ سوہاوہ میں کیٹرنگ سروسز اینڈ پکوان کے کاروبار سے منسلک ہیں۔آپ نے امسال رمضان المبارک میں عمرہ کی سعادت حاصل کی۔
آخر میں ایک سخن نمونہ کلام
ہویا دیپک سنبھالنا بہوں مشکل
چوہنوان گٹھاں توں تیز ہوا ہوگئی
بیڑی گھیری طوفاناں نیں کی دساں
اردگرد ہک موج دریا ہوگئی
چپو چلدے رئئے شام ڈھلدی رئئی
اج فیر نماز قضا ہوگئی
دوڑ ساری افضال دی لاحاصل
میرے پہنچن توں پہلے دعا ہوگئی

اپنا تبصرہ بھیجیں