سیلاب دریاؤں کے راستے پر قبضے کی وجہ سے آیا،خواجہ آصف

اسلام آباد (نامہ نگار ) قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بارش اللہ کی رحمت ہے، اسے قدرتی آفت کہنا غلط ہے، اپنے اعمال کا بوجھ اللہ پر نہ ڈالیں۔ یہ ہماری غلطی ہے کہ پانی کے راستے میں تعمیرات کیں۔دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سو سائٹیاں بنانے سے تباہی وبربادی ہوئی۔ چھوٹے ڈیمز بنانا ہونگے۔

پی پی کے نوید قمر نے کہا کہ ہمیں آگے کی پلاننگ کرناپڑے گی، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وفاق نے چھ چیزوں کے علاوہ سیلاب متاثرین کو کچھ نہیں دیا، پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے کہا کہ پانی مسئلے پر تفصیلی سیشنز بلائیں۔سپیکر قومی اسمبلی ،ڈپٹی سپیکر، نوید قمر نے ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب زدگان کو دینے کا اعلان کیا۔سیلاب اور افغانستان میں زلزلہ سے جاں بحق افراد کیلئے قومی اسمبلی میں فاتحہ خوانی کی گئی ۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں وقفہ سوالات موخر کرنے کے لئے رولز معطل کرنے کی تحریک سید نوید قمر نے پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ہمارے اعمال ہیں، ہم نے آبی گزرگاہوں پر ہوٹل، مکان بنائے ہیں، دریا کے راستہ پر قبضہ کر لیا ہے ، یہ خود احتسابی کا وقت ہے ۔ یہ ہر دفعہ آتا ہے ہم کہتے ہیں اربوں کا نقصان ہو گیا ہے ، اپنے اعمال کو ٹھیک نہیں کرتے ۔ بھاشا، دیامر اور مہمند جیسے بڑے ڈیم بنانے میں دس سے پندرہ سال لگ جاتے ہیں، بڑے ڈیم بنانے کے انتظار میں سب کچھ نہ لٹ جائے ، چھوٹے ڈیمزبنائے جائیں۔پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاست کے لئے اور بھی بہت وقت ہے ، طوفانی بارشوں نے ہمارے ملک میں نیا سٹرکچر بنا دیا ہے۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ 2010 سے اس سیلاب کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ نے کہا کہ چنیوٹ میں پورا علاقہ سیلاب کی زد میں ہے ، دو لاکھ افراد اپنے گھروں سے شفٹ ہوئے ہیں۔ میری 18 مہینے کی تنخواہ میں سے جتنا چاہیں سیلاب متاثرین کے لئے دیں ۔سپیکر ایاز صادق نے ارکان کو اپنی ایک مہینے کی تنخواہ متاثرین کے لئے وقف کرنے کی ہدایت دی۔پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر تفصیلی سیشنز بلائیں کہ ڈیمز کیسے بنا سکتے ہیں، منگلا، تربیلا کے بعد کوئی بڑا ڈیم سیاسی جماعتیں نہیں بنا سکیں