ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہ صرف سڑکوں پر نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ انسانوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔ جب لوگ ٹریفک قوانین کی پیروی کرتے ہیں، تو اس سے نہ صرف حادثات کی تعداد کم ہوتی ہے بلکہ سفر بھی محفوظ اور آرام دہ بن جاتا ہے۔ٹریفک قوانین جیسے اسپیڈ لیمیٹ، سگنلز، اور لائن مارکنگز کا مقصد سڑکوں پر حادثات کو کم کرنا اور راہگیروں کی حفاظت کرنا ہے۔ جب لوگ قوانین کی پیروی کرتے ہیں
تو سڑکوں پر افراتفری اور بھیڑ کم ہوتی ہے، جس سے سفر آسان ہوتا ہے۔ قوانین کے مطابق چلنے سے ٹریفک کی روانی بہتر ہوتی ہے اور وقت کی بچت ہوتی ہے۔ جب لوگ قوانین کو مانتے ہیں تو یہ سماج میں ایک مثبت پیغام بھی دیتا ہے کہ قانون سب پر یکساں لاگو ہوتا ہے۔ اکثر لوگ جلدی میں یا لاپرواہی کی وجہ سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اس کے لیے عوامی سطح پر مہمات چلانی چاہئیں اور اسکولوں اور کالجوں میں بھی اس موضوع پر تدابیر سکھانی چاہئیں۔پاکستان کے کئی شہروں میں سڑکوں کی حالت بہت خراب ہے، جس کے نتیجے میں گاڑیوں کو چلانے میں مشکلات پیش آتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ، بریک لائٹس، سگنلز، اور ٹریفک کے نشانوں کا عدم انتظام بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ حکومت کو سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے منصوبے بنانے چاہئیں۔ راولپنڈی کی مصروف سڑکیں ہمیشہ سے ایک بے ترتیب روداد سناتی آئی ہیں۔ کہیں ہارن کی گونج، کہیں گاڑیوں کی بے ہنگم قطاریں، کہیں کسی جلد باز ڈرائیور کی بے احتیاطی، اور کہیں ایک مسافر کی بے بسی یہ سب منظر اس شہر کے روزمرہ کا حصہ رہے ہیں۔ مگر انہی مناظر کے بیچ ایک خوشگوار تبدیلی نے جنم لیا ہے،
اور وہ ہے راولپنڈی ٹریفک پولیس کی جدید سوچ، سنجیدہ محنت اور ذمہ دارانہ اقدامات۔ٹریفک پولیس نے ڈرون کیمروں کی صورت میں جو نئی آنکھیں شہر کو دی ہیں، وہ اس قدر وسیع اور بیدار ہیں کہ اب وہ ان راستوں تک بھی پہنچ جاتی ہیں جہاں انسانی نگرانی کا دائرہ محدود ہو جاتا ہے۔ اونچائی سے دیکھنے والی یہ آنکھیں نہ کسی خوف کی محتاج ہیں، نہ کسی مصلحت کی پابند۔ جو دیکھتی ہیں، سچ دیکھتی ہیں۔ جہاں خلاف ورزی ہو، فوراً اس کا عکس محفوظ کر لیتی ہیں اور پھر اسی شفاف تصویر کی بنیاد پر چالان جاری ہوتا ہے۔
اس غیر جانب دارانہ عمل نے شہریوں کو باور کروایا ہے کہ اب قانون کی گرفت سب کے لیے برابر ہے اور انصاف کسی انسان کی مرضی پر نہیں ٹیکنالوجی کی گواہی پر قائم ہے لیکن اس سب کے باوجود پولیس کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں‘ بلکہ شعور بیدار کرنا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر میں آگاہی کے پیغامات گونج رہے ہیں۔ کہیں ہیلمٹ کے استعمال کی تلقین ہے، کہیں تیز رفتاری کے انجام کی نشاندہی، کہیں اشارے کی پابندی کا نرم مگر مضبوط پیغام یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پولیس صرف سڑکوں کی نگرانی نہیں کر رہی، بلکہ لوگوں کے دلوں تک رسائی کی کوشش میں ہے، تاکہ ذمہ داری کا دیا ہر دم روشن رہے یہ امر واقعی قابلِ قدر ہے کہ ایک عرصے سے بکھرے ہوئے نظم کو دوبارہ سمیٹنے کی یہ کوشش نہ صرف سنجیدہ ہے بلکہ امید افزاء بھی۔
یہ اقدامات ثابت کرتے ہیں کہ اگر ادارے نیت اور محنت سے کام کریں، تو شہر بدلنے لگتے ہیں اور لوگ اپنی روش پر نظرِ ثانی کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں اب ذمہ داری شہریوں کی بھی ہے۔ قوانین کا احترام محض کسی خوف کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اجتماعی بھلائی کے احساس سے ہونا چاہیے۔
اگر ہم خود سڑکوں پر تہذیب کا دامن تھام لیں تو نہ صرف حادثات کم ہوں گے بلکہ سفر بھی آسان اور شہر مزید خوبصورت ہو جائے گا راولپنڈی ٹریفک پولیس کی یہ جدت پسندی، سادگی میں لپٹی سنجیدگی اور جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی درحقیقت ایک نئی راہ کی نوید ہے۔ یہ مثال صرف راولپنڈی تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔
اگر پورا ملک اسی نظم، اسی شفافیت اور اسی اخلاقی شعور کی طرف بڑھے، تو ہمارے شہر، ہمارے راستے اور ہماری زندگیاں کہیں زیادہ محفوظ، کہیں زیادہ مہذب اور کہیں زیادہ روشن ہو سکتی ہیں۔
بابراورنگزیب چوہدری