وزیراعلی پنجاب کا آف ستھرا پنجاب پروگرام کی شروعات ایک اچھا اقدام ہے جس سے اب شہروں کی طرح دیہات میں بھی صفائی کے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے اس سے قبل ویسٹ مینیجمنٹ کمپنیوں کا دائرہ شہروں تک محدود تھا تاہم انکو دستیاب افرادی قوت مشینری اور دیگر انفراسٹرکچر کی بہترین سہولیات سے شہروں میں صفائی کا نظام بہت ہی بہتر تھا مگر شہروں کی نسبت زیادہ آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے جہاں صحت وصفائی کے حوالے سے سہولیات کا فقدان تھا سیوریج سسٹم نہ ہونے کے باعث گندہ پانی گلیوں اور سڑکوں پر جمع ہو جاتا تھا جس سے طرح طرح کی بیماریاں پھوٹ پڑتی تھی کیونکہ ویسٹ مینیجمنٹ کاکوئی مناسب انتظام موجود نہ تھا تاہم وزیراعلی پنجاب کا صاف ستھرا پنجاب پروگرام ایک اچھا اقدام ہے
تحصیل کلرسیداں کی تمام یونین کونسلوں میں صفائی ستھرائی کا عملہ فعال ہو چکا ہے اور اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں عیدالاضحیٰ کے موقعہ پر عید کے تین دن تمام عملہ اپنی اپنی یوسیز میں متحرک رہا اور آلائشوں کو ٹھکانے لگانے میں مثالی کردار ادا کیا تاہم یوسی کی سطح پر بھرتی کیے گئے ورکرز کی تعداد انتہائی محدود اتنی بڑی یوسیز میں ایک دن میں ایک ساتھ تمام شکایات کا ازالہ کرنا انکے لیے مشکل ہے یا تو انکی تعداد بڑھائی جائے یا پھر لوکل انتخابی تقسیم کے لحاظ سے دیہات کی صفائی کیلئے ہفتے میں ایک ایک دن مقرر کیا جائے تاکہ یہ ورکرز اپنا کام بہتر انداز میں سرانجام دے سکیں
کیونکہ جب یہ ایک جگہ کام میں مصروف ہوتے ہیں تو وزیراعلی پنجاب کے شکایات سیل پر کی جانے والی شکایت کے باعث وہ کام ادھورا چھوڑ کر انہی فورا دوسری جگہ جانا پڑتا ہے جس سے دیہاتوں میں تواتر کیساتھ صفائی ستھرائی کے مسائل اپنی جگہ موجود رہتے ہیں صفائی کے عملے کی کمی بھی یوسی کے تمام دیہات میں صفائی ستھرائی کے عمل میں ایک بڑی رکاوٹ ہے،گو یہ ورکرز اپنی زمہ داریاں پوری جانفشانی سے سرانجام دے رہے ہیں تاہم دیہاتوں میں بعض نکاسی آب کے ادھورے منصوبوں کی وجہ سے دیہاتوں کے گلی کوچوں اور سڑک پر پانی جمع رہتا ہے
مثال کے طور پر یوسی بشندوٹ میں دھیری تا ساگری سڑک کے اطراف پانی کی نکاسی کیلئے نالوں کی تعمیر ادھوری چھوڑنے سے پانی کی روانی متاثر ہے جسکی وجہ سے گھروں کے استعمال کا گندہ بدبودار پانی سڑک پر جمع ہے جسے سے پیدل افراد کا چلنا محال ہے سیاسی پارٹیوں سے گزارش ہے کہ بالخصوص پانی کی نکاسی کا جو بھی منصوبہ شروع کیا جائے اسے پایہ تکمیل تک پہنچائے جائے اس قسم کے مسائل صفائی ورکرز کیلئے انتہائی تکلیف دہ ہوتے ہیں کیونکہ انہیں بار بار ایک ہی جگہ صفائی ستھرائی کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں اور صفائی ورکرز کا زیادہ تر فوکس ایسے مقامات پر ہوتا ہے
جہاں نکاسی آب کے مسائل موجود ہوتے ہیں تاہم ملک کی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ شہروں اور دیہات میں یکساں صفائی کا پروگرام لانچ کیا گیا ہے اس پروگرام کے تحت ہر شہر اور گاؤں میں گھر گھر جاکر کوڑا اٹھایا جائے گا تاہم اس پروگرام کی کامیابی کا انحصارتب تک دیرپا
اور موثر ثابت نہیں ہو سکتا جب تک کہ ہم بذات خود اپنے گھر اور گلی محلے کو صاف ستھرا نہ رکھیں صاف ستھرا پنجاب پروگرام اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے اب شہروں کی نسبت دیہاتوں میں بھی افرادی قوت اور انتظامی مشینری متحرک ہے اور دیہات سے گندگی کوڑا کرکٹ اٹھانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں دیہات میں جگہ جگہ کوڑا دان نصب کیے گئے ہیں مگر گاؤں کے مکینوں کی شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں کہ کئی کئی دن یہ کوڑا دن کچرے سے بھرے رہتے ہیں انکو خالی نہیں کیا جاتا یہ بات انکی بالک درست ہے کیونکہ کوڑا دان بہت چھوٹے سائز کے نصب کیے گئے ہیں جو ایک دو دن میں بھر جاتے ہیں لہذا ان کوڑا دانوں سے ہر دوسرے یا تیسرے دن کچرہ اٹھانا چاہیے اگر انکی جگہ بڑے کوڑا دان رکھ دیے جائیں تو صفائی کے ورکرز اور گاؤں کے مکینوں کیلئے بھی بہتر ہوگا
یوسیز میں تعینات صفائی کے عملے کا ایک سپروائزر مقرر ہے جو اکثر وبیشتر نوجوان ہیں اور احسن طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں تاہم بڑی یوسیز میں عملے کی کمی انکے لیے ضرور ایک بڑا مسئلہ ہے تاہم پچھلے دنوں سوشل میڈیا اور گروپس میں ایسی پوسٹوں کی تشہیر کی گئی تھی کہ اب صفائی کا عملہ سیکرٹری یونین کونسل کے سپرد کر دیا گیا ہے اور اب شکایت سپروائزر نہیں بلکہ سیکرٹری یونین کونسل موصول کرے گا تو لہذا عوام الناس سے گزارش ہے کہ وہ سیکرٹری یونین کونسل کا موبائل نمبر اپنے پاس محفوظ کر لیں جہاں کہیں بھی صفائی ستھرائی کے مسائل ہوں تو فورآ سیکرٹری یونین کونسل کو آگاہ کریں تاہم اسکے باوجود اگر شکایات پر عملدرآمد یا شنوائی نہ ہونے کی صورت میں تحصیل مینجمنٹ سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں
