وقت بدل گیا ہے۔ دنیا تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے، مگر اسلام آباد کی پارلیمنٹ ہاؤس سے محض چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یونین کونسل ساگری آج بھی تیز رفتار انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے۔ تحصیل راولپنڈی کی اس بڑی یونین کونسل میں پی ٹی سی ایل کی آپٹیکل فائبر سروس آج تک نصب نہیں ہو سکی، اور یہی صورتحال اس کے دیہات، خصوصاً تاریخی گاوں توپ مانکیالہ میں بھی ہے۔
سالہا سال سے ساگری ایکسچینج کے نمائندوں سے پوچھا جاتا ہے کہ آپٹیکل فائبر کب آئے گی؟ وہ ہمیشہ یہی جواب دیتے ہیں کہ منصوبہ ”منظور“ ہے، کیبل ”ڈال دی جائے گی“، اور انٹرنیٹ ”بہتر“ ہو جائے گا۔ مگر یہ وعدہ آج تک حقیقت کا روپ نہیں لے سکا۔ بعض حلقوں میں یہ قیاس بھی ہے کہ شاید آپٹیکل فائبر کا بجٹ یا پروجیکٹ کہیں غائب ہو گیا ہے،
لیکن اس کی باقاعدہ تصدیق یا تردید کسی سطح پر موجود نہیں۔یہ صورتحال کئی بنیادی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ ڈی ایچ اے فیز سیون سے محض دو سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دیہات میں آپٹیکل فائبر نہ ہونا کس کی غفلت ہے؟ ایک ایسا وقت جب نوجوانوں کے لیے شہروں میں رہائش اختیار کرنا مہنگائی کے باعث ممکن نہیں رہا، تو کیا تیز رفتار انٹرنیٹ صرف شہری مراکز تک محدود رہے گا؟توپ مانکیالہ جیسے بڑے تاریخی گاوں میں پہلے ہی سوئی گیس موجود نہیں۔
لوگ مہنگے سلنڈرز خرید کر اپنی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ لیکن انٹرنیٹ کے معاملے میں ایسا کوئی متبادل حل ممکن نہیں۔ دیہات میں نجی انٹرنیٹ کمپنیوں کی کوریج نہیں ہوتی، جبکہ موبائل انٹرنیٹ نہ تو تیز ہے اور نہ ہی قابلِ بھروسہ۔ آئے روز بندشیں اور کم اسپیڈ اس کو مسلسل غیر مفید بنا دیتی ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ آج کے نوجوانوں کے لیے اچھی اسپیڈ کا انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، روزگار کا ذریعہ ہے۔ اگر مناسب کنیکٹیویٹی میسر ہو تو ہمارے نوجوان اپنے گھروں میں بیٹھ کر عالمی سطح پر کام کر سکتے ہیں۔
اس سے نہ صرف ان کی آمدنی بہتر بنتی ہے، بلکہ ملک کا قیمتی زرمبادلہ بھی بڑھتا ہے۔ دنیا گھر بیٹھے روزگار کما رہی ہے، مگر ہمارے نوجوان اب بھی ایک مستحکم کنکشن کے انتظار میں ہیں۔یہاں یہ بات تسلیم کرنا ضروری ہے کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس علاقے میں نمایاں ترقیاتی کام کرائے۔ مانکیالہ اسٹیشن سے ڈہکالہ تک پختہ سڑک اور اس راستے کا قیام ایک بڑا قدم تھا۔ بعد میں انہوں نے حلقہ اپنے سیاسی کولیگ، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے سپرد کیا، جنہوں نے بھی اپنی بساط کے مطابق علاقائی ترقی کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔
ان کے معاون قاسم مشتاق کیانی صاحب سے گزارش ہے کہ یوسی ساگری، خصوصاً توپ مانکیالہ میں پی ٹی سی ایل فائبر کی فراہمی کو اولین ترجیح بنائیں۔آج انٹرنیٹ دنیا سے رابطے، تعلیم، روزگار، کاروبار، تحقیق، مہارتیں سیکھنے اور خود انحصاری کا بنیادی ذریعہ بن چکا ہے۔ اس سے محرومی پورے نوجوان طبقے کو پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہے۔یہ کوئی ایسی سہولت نہیں جو لوگ اپنے طور پر حاصل کر سکیں۔ نہ یہ سلنڈر کا معاملہ ہے، نہ پانی کی موٹر کا۔
یہ وہ کام ہے جو صرف حکومت اور پی ٹی سی ایل کے ادارے ہی کر سکتے ہیں۔اس لیے گزارش ہے کہ یونین کونسل ساگری کو ایک ٹیسٹ کیس سمجھتے ہوئے ہر گاوں تک آپٹیکل فائبر بچھائی جائے، تاکہ ہمارا نوجوان اس عالمی دور میں وہی رابطہ رکھ سکے جو وقت کا تقاضا ہے۔ یہی وہ سہولت ہے جو تنہا ایک نئی معاشی دنیا کے دروازے کھول سکتی ہے۔
ڈاکٹر عاطف افتخار