رمضان المبارک کا آخری عشرہ

¤وں تواس ماہ مبارک کامکمل مہینہ ہی برکت والا،عزت والا عظمت والا،شان وشوکت والاہے مگرآخری عشرہ میں خیروبرکات کانزول عام دنوں کی بسنت زیادہ ہوجاتاہے اس میں ایک رات آتی ہے جس لیلۃ القدرکہتے ہیں اس کی شان بھی قرآن میں واضح ہے اس ایک رات کوہزارمہینوں سے بہترکہاگیاہے اس رات کورمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کی جاسکتاہے اس مبارک رات میں ملائکہ کانزول اللہ کے حکم کانازل ہوناثابت ہے اس نام سے قرآن مجید کی ایک مکمل سورہ بھی موجودہے

جس کی وجہ سے اس رات کو اہمیت فضیلت مقام ومرتبہ عزت وشرف قبولیت حاصل ہے رب العالمین کاارشادقرآن مجیدکی اسی سورہ میں موجود ہے کہ ہم نے اس شب میں (قرآن مجید)کواتارا،خود ہی اللہ نے آگے فرمادیاکہ شب قدر ہزار مہینوں سے بہترہے،جس میں فرشتے اور روح الامین اترتے ہیں ہرامرکے ساتھ،یہ سلامتی ہے طلوع فجر تک اب سارے معاملہ کودیکھاجائے تویہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ شب قدر کی فضیلت واہمیت حاصل کی جاسکتی ہے ہرصاحب ایمان اس کے اجروثواب،بخشش ومغفرت سے مستفیدہوسکتاہے حضرت عائشہ صدیقہؓ ارشادفرماتی ہیں کہ حضور اکرمؐنے ارشادفرمایا لیلۃ القدرکو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو طاق راتوں سے مراد 21-23-25-27-29 ہیں ہر مسلمان کوچاہیے رمضان المبارک کے پورے مہینہ میں نیک اعمال اداء کرے لیکن طاق راتوں میں زیادہ سے زیادہ اس کی برکات سمیٹنے کی کوشش کرے حضور نبی کریمؐعام دنوں میں عبادت فرماتے لیکن رمضان المبارک میں پوری تیاری سے عبادت میں مشغول رہتے حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے فر ما تے ہیں فرمایا رسول اللہ نے رمضان المبارک کاپہلاعشرہ رحمت کاہے دوسراعشرہ مغفرت کاہے اورتیسراعشرہ جہنم سے آزادی کاہے یوں تورمضان المبارک دوسرے مہینوں کی بسنت خصوصی مقام ومرتبہ رکھتاہے

لیکن آخری عشرہ کے فضائل اوربھی زیادہ ہیں اس عشرہ میں برکات حاصل کرنے کاسب سے آسان طریقہ یہی ہے کہ بندہ مسجدمیں اعتکاف کی نیت سے بیٹھ جائے اس ماہ میں لیلۃ القدر کی رات کوبھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گالیکن اعتکاف میں بھی چند چیزوں سے پرہیزضروری ہے بلاشبہ اعتکاف سنت سے ثابت ہے اس کے فضائل واحکام بھی موجود ہیں معتکف کیلئے اجروثواب مغفرت بخشش یقینی ہے بشرطیکہ اسکے تقاضے پورے کئے جائیں کیونکہ اعتکاف پہلے انبیاء کرام علیہم السلام کے زمانہ سے چلاآرہاہے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف رسول اکرم شفیع اعظمؐکی سنت ہے ہجرت کے بعدنبی کریم روف الرحیم نے مستقل طورپر اعتکاف کیااعتکاف کامقصد اللہ کی رضا اللہ کاقرب رحمت خداوندی کی طرف متوجہ ہوناہے برکات کاحصول اورلیلۃ القدرجیسی رات میں عبادت کا شرف بھی مل جائے گااعتکاف کے دوران بہت سارے اعمال ایسے ہیں جن سے عام بندے کی بسنت معتکف کوزیادہ احتیاط کی ضرورت ہے وہ شخص بغیرشرعی عذرکے مسجدسے باہربھی نہیں نکل سکتا

معتکف کوچاہیے کہ وہ مسجدمیں ثواب ومغفرت کی نیت سے بیٹھے اپنازیادہ وقت تلاوت قرآن مجید ذکر اذکار‘ درودشریف کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح کی بھی کوشش کریوہ علماء کرام سے مسائل پوچھے علم دین سیکھنے کی کوشش کرے فرائض واجبات کے علاؤہ سنن کی بھی پابندی کرے لیکن کچھ کام ایسے عام ہوچکے ہیں جو اعتکاف والے کے اجروثواب کوضائع کرنے کے لئے کافی ہیں جیساکہ دیکھاجاتاہے معتکف کے دوست احباب آجاتے ہیں پھرخوب گپ شپ کی محفل جمتی ہے فرمائشی کھانے منگوائیں جاتے ہیں موبائل فون کابیجااستعمال کیاجاتا ہے یہ ایسے فضول کام ہیں جن سے اجتناب لازم ہے سب سے بڑھ کر اس آخری عشرہ میں لیلۃ القدر کی تلاش ضروری ہے اسلام کی روشنی میں لیلۃ القدر کی تلاش آخری عشرہ کی کرنی چاہیے اس میں جس قدر ہوسکے عبادت اور دعاؤں کااہتمام کرناچاہیے دوسرا اہم معاملہ یہ بھی ہے کہ آخری عشرہ میں مردوخواتین کارش بازارمیں رات کوبڑھ جاتاہے جورمضان المبارک کی سعادت مندگھڑی سے محرومی کاسبب ہے عیدکی تیاری منع نہیں لیکن اس قدرمصروفیات کہ بابرکت لمحے ضائع ہونے لگیں لمحہ فکریہ ضرورہیں اس سے بھی بڑھ کراس عشرہ میں نیکیاں کمانے کی فکرہونی چاہیے تھی اجروثواب کی آمدکے ساتھ بخشش کاسہارا تلاش کرناچاہیے تھا اس عشرہ میں جس قدر ممکن تھا اجروثواب کوسمیٹاجاتالیکن یہاں اجروثواب پردنیاوی مال کے منافع کرترجیح دی جاتی ہے

اس عشرہ میں اشیاء خوردونوش کے ساتھ ساتھ ضروریات زندگی کی ہرچیزمہنگے داموں فروخت کی جاتی ہیں تاجرسمجھتے ہیں جو منافع کماناہے اسی عشرہ میں کمایاجائے حالانکہ اللہ نے اجروثواب کمانے لئے پورامہینہ عطاء فرمایارمضان المبارک میں صدقہ خیرات زکوٰۃ فطرانہ عبادات فرائض واجبات سنن وغیرہ کی پابندی لازم کرلیں ذکر اذکار، تلاوت، عبادت،درودشریف کی کثرت کریں،علماء کرام سے دین سیکھیں،دینی کتب کامطالعہ کریں،نیک اعمال کرنے کے ساتھ ساتھ یہ عہد بھی کریں کہ جس طرح رمضان المبارک میں ہم نے دین اسلام دینی احکامات سنت رسول اللہ پرعمل کیا ان شاء اللہ پوراسال اس طرح ان نیک اعمال پرعمل کرنے کی کوشش کریں گے جن برے اعمال سے رمضان المبارک میں پرہیز کیا پوراسال بچنے کی کوشش کریں گے جب نیت کریں گئے گے تو اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ممکن بھی ہوگااورعمل کرنا بھی آسان ہوگااس بات پربھی فکرمندہونے کی اشددضرورت ہے کہ ر مضا ن المبارک کا بابرکت مہینہ ہماری زندگی میں آیا ہم نے اس میں کس قدر احکام خداوندی بجالائے کس قدر کمی کوتاہی غفلت ولاپرواہی بننے والے اسباب کواختیارکیا اس قدر عظیم نعمت پرکس قدر اپنے پروردگار کاشکربجالایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں