دیہی مراکز مال کا قیام‘عوام کیلئے سہولت

اراضی ریکارڈ سنٹرز کا قیام ن لیگ کے دور اقتدار میں عمل میں آیا، محکمہ مال کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنا اور ساری سہولتیں بہم پہنچانا اس کامقصد تھا مگر ایک تحصیل میں ایک اراضی ریکارڈ سنٹر کا ہونا، پھر مکمل ریکارڈ کا اندراج نہ ہونا، کھیوٹ بلاک ہونا، نام غلط درج ہونا، زمین کی ویلوئیشن کا غلط اندراج یہ بہت سارے معاملات تھے جن کی وجہ سے یہ کام پیچیدہ ہو گیا، اس کے بعد دوبارہ پٹواری نظام بحال کرنے کی آرزوئیں اور تمنائیں کی جاتی رہیں مگر ن لیگ کے دور میں ممکن نہ ہوا تو تحریک انصاف سے بہت سارے لوگوں نے امیدیں لگا لیں، لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمیں پیسے بھی دینے پڑتے ہیں اور خوار بھی ہونا پڑتا ہے، یہی کام پیسے دے کر بغیر کسی خواری کے پٹواری کر دیتے تھے، فرق اس میں یہ ہے کہ اراضی ریکارڈ سنٹر میں دی گئی رقم حکومتی خزانے میں جاتی ہے جبکہ پٹواریوں کو دی گئی رقم رشوت ہوتی ہے جس کا سرکاری خزانے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اراضی ریکارڈ سنٹرز کے کام میں بہتری آتی گئی اور سسٹم، ریکارڈ اپ ڈیٹ ہوتا رہا، شہریوں کو اپوائنٹمنٹ، ٹوکن کیلئے پریشانی کا سامنا ہوتا تھا، اراضی ریکارڈ سنٹر کا عملہ ملی بھگت اور پیسے کے لین دین کے ذریعے لوگوں کو ٹوکن دے دیتا تھا پھر اس سسٹم کو شفاف بنانے کیلئے کمپیوٹرائزڈ اپوائنٹمنٹ کا اجراء کیا گیا جس کے باعث ہفتہ دس دن بعد باری آتی ہے اور آپ کو کمپیوٹرائزڈ فرداجراء، انتقال درج کرانے، ریکارڈ درستگی کیلئے جانا پڑتا ہے،بڑی بڑی تحصیلوں کی لاکھوں کی آبادی میں ایک اراضی ریکارڈ سنٹر ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات پیش آتی تھیں جن کی بابت بہت سارے لوگوں نے وزیراعلیٰ شکایات سیل، وزیراعظم شکایات سیل میں درخواستیں دیں اور اس کام کو آسان بنانے کیلئے محکمہ مال نے سر جوڑ لئے اور تجویز یہ سامنے آئی کہ دیہی مراکز مال کا قیام عمل میں لانے سے لوگوں کو سہولت میسر آئے گی اور متعلقہ قانونگو میں ان کے مسائل حل ہو جایا کریں گے، گوجرخان تحصیل میں دوسرے اراضی ریکارڈ سنٹر کے قیام کے متعلق وزیر مال ملک محمد انور نے دو سال قبل دورہ گوجرخان کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ آمدہ ستمبر میں دولتالہ میں عارضی اراضی ریکارڈ سنٹر فنکشنل ہوجائے گا اور وہ ستمبر ابھی تک نہیں آیا، تاہم اب تحصیل میں 8دیہی مراکز مال کا قیام عمل میں آ چکاہے، موجودہ اسسٹنٹ کمشنر غلام سرور اس حوالے سے روزانہ اپڈیٹ لے رہے ہیں، اسسٹنٹ کمشنر سے گفتگوہوئی تو انہوں نے اس کی تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ قانونگو سطح پر دیہی مراکز مال کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جن میں گوجرخان 1،گوجرخان 2، مندرہ ٹاؤن کمیٹی، جنڈ مہلویونین کونسل دفتر، سید یونین کونسل دفتر، سکھو بنیادی مرکز صحت، بیول پٹوار خانہ، جرموٹ یونین کونسل شامل ہیں، ان مراکز میں متعلقہ قانونگو کے پٹواریوں کو کمپیوٹرائزڈ آئی ڈیز دی گئی ہیں جو متعلقہ علاقہ کے موضعات کے فرد کا اجراء، انتقالات کا اندراج کرنے مجاز ہوں گے، عوام کو گوجرخان کے اراضی ریکارڈ سنٹر آنے کی ضرور ت نہیں رہے گی، ان دیہی مراکز مال کی نگرانی متعلقہ ریونیو افسر / تحصیلدار /نائب تحصیلدار کریں گے اور ان کی سب سپرویژن اسسٹنٹ کمشنر غلام سرور کریں گے، ان دیہی مراکز مال میں دن بدن بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی جس سے عوام کو سہولیات میسر آئیں گی، اب موجودہ حالات میں پرانا پٹواری نظام بحال ہونے کی کوئی امید نظر نہیں آرہی، کرپشن کے خاتمے کیلئے جو بھی اقدام اٹھایا جائے گا عوام کی جانب سے اس کو سراہا جائے گا، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نظام کو مزید شفاف اور آسان بنایا جائے تاکہ عوام اپنی ملکیتی اراضی کے ریکارڈ کو بروقت اور آسانی سے حاصل کر سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں