372

دولتالہ کے26سالہ نوجوان کی موت معمہ بن گئی

دولتالہ(نامہ نگار)قدرتی موت یا نا اہلی کے سبب انسانی جان کا ضیاع،دولتالہ کے26سالہ نوجوان کی موت معمہ بن گئی،لواحقین کا جنازے کے بعد تدفین سے انکار ،ایس ایچ او تھانہ جاتلی کی رات گئے قبرستان آمد اور یقین دہانی کے بعد تدفین کردی گئی ،میڈیکل کالج کے سربراہ وقار احمد کی لاپرواہی سے میرے بیٹے کی جان گئی ،متوفی کے والد کا الزام ،بے بنیاد الزام لگا کر بلیک میل کیا جا رہا ہے ،

وقار احمد کا رد عمل ،واقعات کے مطابق گزشتہ روز دولتالہ کے رہائشی عبدالغفار کے26سالہ بیٹے وکیل احمد کی وفات کے بعد جب اس کا جنازہ پڑھایا گیا تو اس موقع پر اس کے والد عبدالغفار نے اس کی تدفین سے انکار کردیا اور مقامی میڈیکل کالج کے سربراہ پر الزام عائد کیا کہ اس کی لاپرواہی کے باعث میرے بیٹے کی جان گئی ہے ،

پولیس قانونی کاروائی عمل میں لائے ،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او تھانہ جاتلی نفری کے ہمراہ قبرستان پہنچ گئے اور یقین دہانی کرائی کہ متاثرہ شخص کی بھرپور قانونی معاونت کی جائے گی ،جس کے بعد لواحقین نے متوفی کی تدفین کردی ،عبدالغفار کی جانب سے پولیس چوکی دولتالہ میں دی گئی درخواست میں بتایا گیا کہ اس کا بیٹا شوگر کامریض ہے

اور پائوں میں زخم بگڑنے کی وجہ سے اسے بے نظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی میں داخل کرارکھا تھا جہاں ڈاکٹر اس کا پائوں کاٹنے کی تجویز دے چکے تھے لیکن وقار احمد جوکہ مقامی میڈیکل کالج کے سربراہ ہیں ان کے کہنے پر انہوں نے اپنے بیٹے کا پائوں نہیں کٹوایااور اس کا علاج وقار احمد سے کروانا شروع کردیا

جس نے دو ماہ سے زائد عرصہ تک اس کا علاج کیا اور جب زخم مزید بگڑ گیا تو اس نے انہیں جھنگ بھیج دیا جہاں وقار احمد کے جاننے والوں نے مریض کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر جھنگ میں داخل کروایا اور اس پوری ٹانگ کاٹ دی ،اس کے بعد وکیل احمد چند دن زندہ رہنے کے بعد جان کی بازی ہار گیا ،

عبدالغفار کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوئی ہے اور حکام بالا مجھے انصاف مہیا کریں،ا س سلسلے میں جب وقار احمد سے ان کا موقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی مدد کی تھی ،مریض کا علاج معالجہ نہیں کیا ،یہ سب بے بنیاد الزامات ہیں اور مجھے بلیک میل کیا جا رہا ہے ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں