65

خطہ پوٹھوہار کا فخر،نائلہ کیانی

جب بھی پاکستان کی بیٹیوں کی بات ہوتی ہے، تو ہمیں ایسی خواتین یاد آتی ہیں جنہوں نے روایت، مشکلات اور معاشرتی رکاوٹوں کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی شناخت خود بنائی۔ ان میں ایک درخشندہ نام نائلہ کیانی کا ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنی ہمت، جذبے اور غیرمعمولی کارناموں کے باعث پہچانی جاتی ہیں۔

نائلہ کیانی کا تعلق پنجاب کے خطۂ پوٹھوار سے ہے، مگر ان کے خوابوں کی وسعت ہمالیہ اور قراقرم کی فلک بوس چوٹیاں ہیں۔ وہ پہلی پاکستانی خاتون ہیں جنہوں نے دنیا کی گیارہ بلند ترین چوٹیاں سر کیں، جن میں ماؤنٹ ایوریسٹ، کے ٹو، نانگا پربت، لوٹسے، مناسلو، داؤلاگیری، اور اناپورنا جیسی جان لیوا اور مشکل ترین پہاڑ شامل ہیں۔

یہ کامیابیاں محض ذاتی نہیں بلکہ قومی فخر کا باعث بھی ہیں۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں خواتین کو اکثر محدود مواقع میسر آتے ہیں، نائلہ نے یہ ثابت کیا کہ اگر عزم پختہ ہو، تو دنیا کی کوئی چوٹی ناقابلِ تسخیر نہیں۔ ان کی ہر کامیابی اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستانی خواتین میں وہ سکت، حوصلہ اور صلاحیت موجود ہے جو کسی بھی عالمی سطح پر مقابلہ کر سکتی ہیں۔

نائلہ کیانی نہ صرف کوہ پیمائی میں مہارت رکھتی ہیں بلکہ وہ ایک ماں بھی ہیں، ایک بینکر بھی، اور ایک رول ماڈل بھی۔ انہوں نے نہ صرف بلند پہاڑوں کو سر کیا بلکہ ان روایتی تصورات کو بھی شکست دی جو عورت کو صرف ایک محدود کردار تک قید رکھتے ہیں۔

ان کا ہر قدم، ہر فتح، پاکستان کے نوجوانوں، خاص طور پر بچیوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ خواب دیکھنا، ان کے لیے لڑنا، اور بالآخر انہیں حاصل کرنا ممکن ہے چاہے وہ خواب دنیا کی سب سے بلند چوٹی کو سر کرنے کا ہی کیوں نہ ہو۔

ہمیں بطور قوم نائلہ کیانی جیسے ہیروز کی قدر کرنی چاہیے، ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں کے لیے راستے ہموار کرنے چاہئیں۔ نائلہ صرف کوہ پیماء نہیں، وہ ایک تحریک ہیں ہمت، حوصلے، اور پاکستانی خواتین کی صلاحیتوں کی جیتی جاگتی مثال۔

نائلہ کیانی، آپ کو سلام!
آپ نے نہ صرف پہاڑ سر کیے، بلکہ دل بھی جیت لیے۔
آصف علی نائیک

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں