حکومت کا سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان

سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اضافی ٹیکس اور درآمدی سامان پر لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے پیسہ جمع کرنے کیلئے نیا منی بجٹ پیش کر سکتی ہے۔ جس کے تحت کاروں، سگریٹ، الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے اور جون میں ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کے برابر درآمدی سامان پر لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔اس عمل سے کاریں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیاء مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق 1100 سے زائد درآمدی سامان پر فیڈرل لیوی کے ذریعے مزید محصولات جمع کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اگر اس کی منظوری دے دی تو یہ منی بجٹ محصولات کے خسارے کو کم کرے گا اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے رقم اکٹھی کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گا۔

ذرائع کے مطابق منی بجٹ کے ذریعے حاصل ہونیوالی اضافی آمدنی کی مقدار، شرح اور متاثرہ اشیا کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے، پچاس ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے لیکن اصل رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں تعمیر نو کیلئے فیڈرل فلڈ لیوی عائد کی جا سکتی ہے، ممکنہ منی بجٹ میں منی بل کے ذریعے نیا ٹیکس لگانے اور امپورٹڈ غیر ضروری لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔

نیا ٹیکس اسلام آباد میں جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کیلئے استعمال ہو سکتا ہے، وفاقی حکومت نے این 25 شاہراہ کے بعد ایک اور منصوبے کیلئے نیا ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل امپورٹڈ غیر ضروری اور لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے، مہنگی امپورٹڈ لگژری گاڑیوں اور سگریٹ پر بھی فلڈ لیوی لگائی جاسکتی ہے۔دوسری جانب ایف بی آر کے مطابق اگست میں ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے شارٹ فال ہوا، اگست میں 951 ارب ہدف کے مقابلے 901 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست ٹیکس ریونیو میں قریباً 40 ارب روپے کمی آئی۔

رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے تاہم سیلاب، بجلی و گیس کا کم استعمال اور کاروباری سرگرمیوں میں سستی کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔