حلقہ تخلیق ادب ٹیکسلا کا ہفتہ وار اجلاس

ٹیکسلا۔ حلقہ تخلیقِ ادب ٹیکسلا کا ہفتہ وار اجلاس العزیز لیڈرز سکول اینڈ کالج، سٹیشن موڑ ٹیکسلا میں منعقد ہوا جس کی صدارت طارق بصیر نے کی جبکہ نظامت کے فرائض حلقہ کے نائب معتمد زاہد الحسن نے ادا کئے۔ دیگر شرکاء میں شہزاد عادل، سید تصور حسین تصور، عارف خیام راؤ، شبیر اشکی، ظہیر حسین شاہ، عالی بنگش، مجید لبھا، سید ذیشان حیدر ایڈووکیٹ اور محمد حفیظ اللہ بادل شامل تھے۔

اجلاس کے آغاز میں ناظمِ اجلاس زاہد الحسن نے گزشتہ اجلاس کی روداد پڑھ کر سنائی جسے حلقہ کے معتمدِ عمومی شہزاد عادل نے تحریر کیا تھا۔ 12ربیع الاول کی نسبت سے یہ نشست نعتیہ محفلِ شعر پر مشتمل تھی جس میں حاضر شعراء نے اپنا نعتیہ کلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اجلاس کی ابتدا تلاوتِ کلامِ مجید سے کی گئی جس کی سعادت سید تصور حسین تصور کے حصے میں آئی جس کے بعد ناظمِ اجلاس زاہد الحسن نے حلیمہ سعدیہ ؓ کی نسبت سے نعتیہ کلام ترنم سے سنا کر نعتیہ بزم روحانی کی فضا کو مترنم بنا دیا۔

اس نعتیہ محفل میں پیش کئے گئے کلام سے انتخاب:
شبیر اشکی:
جس کو نصیب ہو گئی الفت رسول ﷺ کی
اُس کو ملے گی حشر میں قربت رسولﷺ کی
بڑھتا نہیں گنہ کی طرف اس لئے بھی میں
صد شکر مل گئی مجھے نسبت رسول ﷺ کی


عارف خیام راؤ:
مرے شعور کی وسعت سے ماورا ہے بہت
مقامِ مدحِ نبی، تابِ شوکتِ سیرت


سید تصور حسین تصور:
زندگی ہو بسر مدینے میں
سو بنانا ہے گھر مدینے میں
آدمی رنج بھول جاتا ہے
چین ہے اس قدر مدینے میں
مجھ سے بے نام بھی تصور شاہ
ہو گئے نام ور مدینے میں


محمد حفیظ اللہ بادل نے حمدیہ نظم ”لاریب“ سنا کر داد پائی:
نعت کہنے کو مدینے کی فضا چاہتا ہوں
یعنی میں نعت بھی اوروں سے جدا چاہتا ہوں
لمسِ شفاف نے پتھر کو بنایا اسود
ٓآپؑ تو جانتے ہی ہیں کہ میں کیا چاہتا ہوں
مجھ کو آقا نے مدینے میں بلایا ہی نہ تھا
نعت کہنے کا سلیقہ مجھے آیا ہی نہ تھا
روشنی نور کے اندر سے گزر جاتی تھی
بس اسی واسطے سرکارؑ کا سایہ ہی نہ تھا

عالی شعار بنگش نے نعتیہ نظم ”عمرہ“ پیش کر کے داد سمیٹی:
بدلا حضور ؑ آپ نے دھارا خیال کا
کردار آدمی کو دیا پھر کمال کا
رنگ و نسب، ریال پسِ پشت ڈال کر
رکھا خیال آپؑ نے کیسے بلال کا
میں ہر غنی سے بڑھ کے تونگر ہوں دوستو!
میں اک درود بھیجوں اگر انؑ کی آل کا

شہزاد عادل نے نظم ”عجزِ بیاں“ پیش کر کے داد سمیٹی:
آنکھ کو روشنی ہو عطا،روح کو زندگی ہو عطا
دل کو پاکیزگی ہو عطا، نعتِ خیرالوریٰ کہہ سکوں
آقا جو میرے حال پہ رحمت کی نظر ہو
باقی یہ میری عمر مدینے میں بسر ہو
قدرت نہ رہے مجھ کو کسی صنفِ سخن پر
بس مدحِ نبی نعتِ نبی میرا ہنر ہو


صدرِ محفل طارق بصیر نے اپنی پنجابی نعت ترنم سے پیش کر کے نعتیہ محفل کی روحانیت میں اضافہ کیا:
بصیر اس پیکرِ حلم و معافی پر میں جاں واروں
جو پتھر کھا کے بھی طائف سے مکے خندہ زن آیا
حرا تیرے نصیباں توں میں جند واراں میں جا واراں
جتھے سوہنا مرا بیٹھا، زمین و آسماں واراں
وحی پہلی ترے اندر ہے اتری مصطفیٰ اُتّے
میں جگ دے دوجے غاراں نوں تری عظمت تو تاں واراں
توں شہرِ امن ویں، میرے نبیؑ دے پیراں دا صدقہ
ترے توں وادیئ مکہ! میں ساری وادیاں واراں


آخر میں حلقہ تخلیقِ ادب کے آئندہ دو اجلاسوں کا اعلان کیا گیا:
ہفتہ 13ستمبر غزل برائے تنقید زاہد الحسن
ہفتہ 20ستمبر غزل برائے تنقید شہزاد عادل