حاجی محمد اسلم،بیول کی ترقی میں اہم کردار

کاشف حسین،پنڈی پوسٹ نیوز/میں نے پنڈی پوسٹ میں خبروں سے ذرا ہٹ کر اپنے علاقے کے ان گمنام شخصیات بارے لکھنے کا ارادہ کیاجوعلاقے کے عوام کی بہتری اور ترقی بارے اپنے طور پر خاموشی سے کام کرتے نظر آتے ہیں۔آج میں ماضی کی تنگ وتاریک مگر خوابناک راہداریوں سے جنم لینے والے ایک کردار کا تعارف کروانا چاہتا ہوں جنہیں واقعات و شواہد نے خود ترتیب دے کر زندگی کی بے قراریوں کو ایک مقصد میں ڈھال دیا جس کی تکمیل کے لیے وہ میدان عمل میں اترے اور اپنا لڑکپن اور جوانی دونوں اپنے مقصد پر قربان کردیئے انہوں نے مشکل وقت میں بھی اپنے خوابوں کو بکھرنے نہیں دیا اور نہ جذبوں کو بے لگام ہونے دیا کہتے ہیں کچھ لوگوں کو اپنی صلاحیتوں کااتنی گہرائی سے ادراک ہوتا ہے کہ وہ جب چاہیں اور جس طرح چاہیں زندگی پر اثر انداز ہوکر انقلاب لے آتے ہیں بیول کے رہائشی حاجی محمد اسلم کا شمار بھی ایسے ہی چیدہ چیدہ لوگوں میں ہوتا ہے۔جو اپنی زندگی کو ایک خاص مقصد کے تحت گذارتے ہیں۔آپ کے والد محترم فَکردین قیام پاکستان کے وقت کشمیر کے ضلع پونچھ تحصیل مینڈر سے ہجرت کر کے اس علاقہ میں پہنچے۔آپ کے والد پاکستان پہنچے تک اپنی بیوی دو بیٹاں اور تین بیٹے پاکستان پر قربان کر چکے تھے۔بیول پہنچنے کے کچھ عرصہ بعد آپکے والد نے دوسری شادی کی۔ آپ کی پیدائش دوسری شادی سے ہوئی۔ہوش سنبھالا تو باپ کو لکڑہارے کے طور کام کرتے دیکھا۔آپ کے والد لکڑیاں کاٹتے اور اونٹ پر لد کر فروخت کرنے نکل جاتے آپ نے ابتدائی تعلیم بیول کے پرائمری اسکول سے لی۔جبکہ ہائی اسکول میں داخلہ کےلیے سو روپیہ فیس نہ ہونے کے باعث آپ نے والد کے ساتھ مزدوری شروع کی ۔بعد ازں تلاش معاش کے لیے آپ سعودی عرب چلے گئے جہاں آپ نے نو سال محنت مشقت کی اس دوران بھی آپ اپنے علاقے کے لوگوں کو نہیں بھولے اور سعودی عرب سے بھی مستحق افراد کی خاموشی سے مالی مدد کرتے رہے۔آپ نے 1987 میں سیاسی زندگی کا آغاز کیا جب آپ بلدیاتی الیکشن میں کونسلر منتخب ہوئے اس دوران دو عدد بھٹہ خشت بھی قائم کیے تاہم سیاسی مخالفین نے ان پر لیبر کے حوالے سے جھوٹے مقدمات قائم کروائے جس پر انہوں نے اس کاروبار کو ختم کرنا ہی ناسب سمجھا۔اس کے بعد انہوں نے کشمیرفرنیچر ہاوس کے نام سے فرنیچر کی تیاری کا شوروم قائم کیا اس کے ساتھ ساتھ آپ نے پراپرٹی کا کام بھی شروع کیا بیول میں پلاٹنگ کے کاروبار کی بنیاد بھی آپ نے رکھی اللہ نے آپ کی محنت اور جہد مسلسل کا انعام دیا اور کے دونوں کاروبار تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتے گئے۔اپ حالات کی وجہ سے زیادہ تعلیم حاصل نہ کرسکے لیکن آپ نے اپنے چاروں بیٹوں کو اعلی تعلیم دلوائی جس کے لیے آپ پانچ سال راولپنڈی رہے۔آپ نے 2016 میں بیول میں دی رول اسکول سسٹم کے نام سے پرائیویٹ اسکول کی بنیاد رکھی جس میں مستحق بچوں کو مفت تعلیم مفت کتابیں اور یونیفارم کے علاوہ ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا رہا اسکول کو آپ کے بیٹے آفتاب اسلم کی نگرانی میں چلایا جارہا ہے۔طالبات کی پریشانیوں کے مد نظر آپ نے بیول میں گرلز کالج کے قیائم کابیڑا بھی آٹھایا ہے جسکی عمارت زیر تعمیر ہے اور غالب امکان ہے کہ کالج کی تعمیر 2020تک مکمل ہوجائے گی۔آپ نے بیول میں تفریح گاہ کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے 2017میں علاقے کے عوام کو تفریح گاہ مہیا کرنے کی غرض سے حاجی اسلم فیملی پارک قائم کی۔جس میں فیملی کے ساتھ ہی جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔پارک کو مزید توسیع کا منصوبہ بھی زیر غور ہے جس کے لیے مزید زمین حاصل کر لی گئی ہے جس میں سوئمنگ پول کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔اس۔پر جلد کام ہونے کی توقع ہے حاجی محمد اسلم دیگر مخیر حضرات کی طرح اپنے ارد گرد بسنے والے ضرورت مندوں کی ضرروتوں کا خیال رکھتے اور انتہائی خاموشی سے ان کی مدد کر گزرتے ہیں۔آپ کی شخصیت پر لکھنا ممکن ہی نہیں۔با ایک شعر ہر اکتفاءکرتا ہوں ۔
کیا تراشے کوئی چہروں سے حقیقت کے نقوش
لوگ افسانونی کردار نظر آتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں