تحریر :حماد چوہدری
جنرل (ر) اظہر کیانی کا ٹی ایچ کیو ہسپتال گوجرخان کو نمبر ون قرار دینا، زمینی حقائق سے مطابقت رکھتا ہے؟
گزشتہ دنوں ٹی ایچ کیو ہسپتال گوجرخان میں ایک شہری کی جانب سے واش روم میں غیر اخلاقی انداز میں فوٹو بنانے کا واقعہ منظرِ عام پر آیا، جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ عوامی غصہ ابھی ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ ریٹائرڈ جنرل اظہر کیانی نے ہنگامی دورے کے دوران ہسپتال کو “نمبر ون” قرار دے دیا۔
یہ بیان مرزا نوید کے سوال پر دیا گیا جس میں جنرل صاحب نے کہا کہ:میں یہاں سے مطمئن ہو کر جا رہا ہوں، یہاں بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، عوام ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی قدر کریں ورنہ یہ سہولیات بھی چھن جائیں گی۔”یہ کہنا کہ اگر عوام قدر نہ کریں تو یہ سہولیات بھی “چلی جائیں گی” — ایک عوامی نمائندے یا سرکاری افسر کی بجائے طاقت کے زعم میں دی گئی وارننگ لگتی ہے، جو نہ صرف نامناسب بلکہ عوام کے مسائل سے بے خبری کا مظہر بھی ہے۔اگر واقعی ہسپتال نمبر ون ہے تو حالیہ فوٹو اسکینڈل جیسے واقعات کیوں پیش آ رہے ہیں؟ مریضوں کی چیخ و پکار، عملے کی غیر حاضری، دوا کی کمی اور صفائی کی ابتر حالت — کیا یہ سب نمبر ون کی پہچان ہے؟جنرل صاحب کا یہ بیان عوام کی حقیقی پریشانیوں اور شکایات کو یکسر نظر انداز کرتا ہے، اور ایک نمائشی دورے کی بنیاد پر زمینی حقائق سے منہ موڑنا کسی بھی طور مناسب نہیں۔ ایسے بیانات عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔عوام کو سہولیات دینا حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، ان پر احسان نہیں۔ اگر عوام سوال کریں، شکایت کریں یا بہتری کی امید رکھیں تو یہ ان کا حق ہے، نہ کہ “سہولیات چھن جانے” کی دھمکی کے مستحق