راولپنڈی(اویس الحق سے) پاکستان میں یوم آزادی کا جشن بھرپور طریقے سے منانے کے لیے ہر طرف سبز جھنڈیاں، رنگ برنگے برقی قمقمے، قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کےپورٹریٹس سے سجاوٹ کرنا تو روایت ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے اس خاص دن کی خوشی کے اظہار کے لیے پٹاخے پھوڑنے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی”پریشر ہارن” ”باجا” بجانے کا ٹرینڈ بھی عام ہو گیا ہے۔باجے اور پریشر ہارن کی یہ اونچی آواز بہت سے لوگوں کو ناگوار لگتی ہے اسی لیے بچوں کے ساتھ کئی نوجوان بھی محض شرارت کے لیے اسے خرید لاتے ہیں۔یوم آزادی کے موقع پر جہاں ملک بھر کی طرح راولپنڈی،اسلام آباد سمیت سیاحتی مقامات خصوصاً ملکہ کوہسار مری میں آزادی جیسی نعمت اور ہمارے اباو اجداد کی پاکستان کے حوالے سے لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیس کیا جاتا تھا خصوصاً بچوں کو پاکستان کیسے آزاد ہوا والدین کی جانب سے بتایا جاتا تھا تو وہاں دوسری جانب اب بچوں کے ہاتھ میں ”باجے” اور گاڑیوں میں لگے ”پریشر ہارن“ ایک سنگین صورت اختیار کر گئے ہیں۔ایسے میں اچانک ہی اس نوعیت کے باجے اور پریشر ہارن سے عوام کو شدید زہنی ازیت سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔اس طرح گاڑیوں پر لگے ایسے پریشر ہارن اور بچوں کے ہاتھوں میں باجے تھما دینے سے ہر طرف شور و غل کا سماع ہے جو کسی بھی مہذب معاشرے میں جرم تصور کیا جاتا ہے۔
راولپنڈی،اسلام آباد کے بعد اگر سیاحتی مقام ملکہ کوہسار کی بات کی جائے تو وہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں جو ملک بھر کے طول و عرض سے چھٹیاں منانے اور ایک اچھا سکون والا ماحول تلاش کرتے ہوئے اس خوبصورت سیاحتی مقام کا رخ کرتے ہیں ایسے میں اگست کے اس ماہ میں گاڑیوں پر لگے پریشر ہارن خصوصاً بچوں اور منچلے نوجوانوں کے ہاتھوں میں تھامے ہوئے باجوں نے اس جنت نظیر وادی کا سکون تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ شور و غل کے اس ماحول میں سینکڑوں سیاح بغیر تفریح اپنے مقامات کو واپس لوٹ جاتے ہیں جس سے مری جیسے پر امن اور پر سکون سیاحتی مقام کو ایک بڑا نقصان مقامی انتظامیہ سمیت ٹریفک پولیس کی عدم دلچسپی کی بناء پر برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ایسے میں مقامی انتظامیہ سمیت سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے کہ کیسے پریشر ہارن اور باجوں سےاس سیاحتی مقام کو پاک کیا جا سکتا ہے.
”پریشر ہارن اور باجے بجا کر مریضوں اور عام عوام خصوصاً سیاحوں کا سکون تباہ و برباد کرنے والوں کے خلاف نامعلوم وجوہات کی بناء پر ادارے مکمل طور پر خاموش ہیں۔
اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے پہلے ہی باجے اور پریشر ہارن کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے اور متعلقہ اداروں کو ایسے افراد کے خلاف سخت ترین کاروائی عمل میں لائے جانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں تاکہ شہریوں اور خصوصاً مریضوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
یوم آزادی کے اس خوبصورت موقع پر پرسکون ماحول کو تباہ کرنے والے پریشر ہارن سمیت باجے بجانے والوں کے خلاف ابھی تک ضلعی انتظامیہ اور اداروں کی جانب سے کوئی بھی باضابطہ کاروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ اس طرح ضلع راولپنڈی،اسلام آباد اور سیاحتی مقام مری میں عوام نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف،کمشنر،راولپنڈی ڈویژن،کمشنر اسلام آباد،آر،پی،او،سی،پی،او، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر،ڈی،سی،اوز سمیت اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ پریشر ہارن اور باجے بجانے والوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی عمل میں لائی جائے اور فلفور پابندی عائد کریں اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت جرمانے کریں۔