تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کا باضابطہ قیام کا اعلان کر دیا گیا ہے جس میں ہر اس احتجاج کی حمایت کی جائیگی جو آئین،جمہوریت اور عوامی مقادات کے تحفظ کےلئے کیا جائے گا۔مرکزی قائدین تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان۔

اسلام آباد(اویس الحق سے)نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے باضابطہ قیام اور اس کے مرکزی عہدیداران کا اعلان کر دیا گیا ہے۔اس تحریک کا مقصد پاکستان میں آئین کی بالادستی،عدلیہ کے وقار، جمہوری اقدار کے تحفظ اور عوامی حقوق کے لیے ایک مؤثر اور متحد آواز بلند کرنا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج ملک کا عام آدمی فاقہ کشی کا شکار ہے، 47 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں، تاجر و کسان بدحالی کا شکار ہیں،عدلیہ کو مفلوج کیا جا رہا ہے اور سیاسی جماعتوں کی خاموشی ناقابل فہم ہے انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت دھاندلی اور مینڈیٹ چوری کے ذریعے مسلط کی گئی ہے۔ہم کسی کے دشمن نہیں،مگر قوم کو اندھیرے میں رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک کو صرف آئین کی بالادستی سے بچایا جا سکتا ہے۔اس موقع پر پی،ٹی،آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں عوام ہمیشہ انتخابی دھاندلی کا شکار رہے ہیں، مگر اب نوجوان نسل شعور یافتہ ہے اور وہ اس تاریک تاریخ کو بدلنے کے لیے تیار ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں،مسنگ پرسنز اور معاشی ناانصافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت غیر آئینی طریقے سے اقتدار میں ہے اور عوام کا اعتماد اس نظام سے مکمل طور پر اٹھ چکا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوامی کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں اترا جائے۔رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے اور عالمی عدالت میں لے جائے۔26 ویں ترمیم جیسے غیرشفاف اقدامات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔انتخابات کی شفافیت، عدالتی آزادی اور پارلیمانی خودمختاری کو یقینی بنایا جائے۔تحریک تحفظ آئین پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ ہر اس احتجاج کی حمایت کرے گی جو آئین، جمہوریت اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جائے گا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے عہدیداروں کے ناموں کا بھی اعلان کیا،جن میں چیئرمین محمود خان اچکزئی، وائس چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس،مصطفیٰ نواز کھوکھر،اختر مینگل سیکرٹری جنرل،اسد قیصر سیکرٹری اطلاعات،صاحبزادہ حامد رضا ترجمان اخونزادہ حسین یوسف زئی و دیگر شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں