مائیں‘ بہنیں‘بیٹیاں جنسی بھیڑیوں کے نشانے پر

بیول‘سکینڈری سکول اراکین اسمبلی کی توجہ کا منتظر

کسی قوم کی ترقی ذہنی تربیت اور تہذیب وتبدل کے لیے تعلیم بہت ہی اہمیت کی حامل مانی جاتی ہے۔تعلیم کا بہتر معیار ہی قوموں کی ترقی کی سیڑھی گردانا جاتا ہے کیونکہ تعلیم ہی معاشروں کو سنورانے کا ذریعہ بنتی ہے۔ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز جاننے کی کوشش کریں تو سب سے اہم بات ان ممالک کی تعلیم پر خصوصی توجہ ہی نظر آتی ہے۔

لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں ہمارے حکمرانوں کی اس جانب کبھی توجہ نہیں رہی کہ قوم کو ایجوکشن کی بہتر سہولیات فراہم کرکے معاشرے کو شعوری بنائیں۔ہم بحیثت قوم خود بھی اپنی نسل نو کو تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے احتجاج نہیں کرتے لیل ونہار میں ہمارے شب و روز سیل رواں کی طرح گذرتے جارہے ہیں۔ہمارے اکابرین مجرمانہ غفلت کا شکار ہیں۔جس طرح بات ایک امانت ہے۔عفت ایک امانت ہے۔زندگی خدا کی امانت ہے۔زمین کے وجود ہر سورج کی روشنی امانت ہے تاروں کا نور‘چاند کی چاندی امانت ہے اسی طرح ہمارے سیاسی اکابرین کے پاس اختیارات واقتدار قوم کی امانت ہے

جس میں مسلسل خیانت کی جارہی ہے اور یہ خیانت ہردور میں کی جاتی رہی ہے جہاں امانت میں خیانت ہوگی وہاں اندھیروں کا راج ہو گا۔کہتے ہیں المیے اتفافات زیست کاحصہ ہوتے ہیں لیکن کچھ الیمے اس نوعیت کے ہوتے ہیں جو نسلوں کی تباہی کا کارن بنتے ہیں۔ ہمارا سب سے بڑا المیہ ہمارے حکمرانوں کی جانب سے ایجوکشن کے مسائل سے صرف نظر ہے جس کے باعث ہماری تعلیم تیزی سے زوال پذیری کی جانب گامزن ہے جس کو لیکر آج کا طالب علم دل برداشتہ اور حوصلہ شکنی کا شکار ہوکر اپنے مستقبل سے غیر مطمین ہے۔

بیول بوائز ہائر سکینڈری بھی اس وقت شدید مسائل کا شکار ہے اسکول میں فرسٹ ایئر و انٹر کی کلاسز ٹیچروں کی عدم دستیابی کے بعد بند ہوچکیں ہیں اور انتظامیہ فرسٹ ایئر وانٹر کے اسٹوڈنٹس کو ہائی اسکول کی عمارت میں بیٹھا کر تعلیمی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔دستیاب معلومات کے مطابق بیول ہائر سکینڈری اسکول میں 19 ویں گریڈ کی تین پوسٹیں ہیں جن میں صرف ایک پوسٹ پر پرنسپل موجود ہیں دو پوسٹیں خالی ہیں۔18ویں گریڈ میں SSSکی 5 پوسٹوں پر صرف ایک پوسٹ فِل ہے جبکہ چار پوسٹیں خالی ہیں۔17گریڈ میں SS کی 9 پوسٹیں ہیں جو سب کی سب خالی ہیں 16ویں گریڈ کی سائنس (Sc) SST کی 4 پوسٹیں میں سے تین فِل اور ایک خالی ہے 16 ویں گریڈ کی SST آرٹس کی بھی 4 پوسٹیں ہیں تین فِل اور ایک خالی ہے

اسی طرح 15ویں گریڈ کی EST آرٹس کے لیے 10 آسامیوں میں سے صرف چار فِل چھ خالی ہیں گریڈ 14 کی PST کی 11 آسامیوں پر تین فِل اور گیارہ خالی ہیں یعنی مجموعی طور پر 53 پوسٹوں پر صرف 18 پوسٹوں پر ٹیچر موجود ہیں جبکہ 35 یعنی دوگنی ہوسٹیں خالی ہیں جو ہمارے تعلیمی معیار کی زبوں حالی کا کھلا اعلان ہیں۔اس وقت مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ برسراقتدار ہے جس کے مقامی رہنماؤں کو بیول اسکول کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے

لیکن ایسا ممکن نہیں کیونکہ ہمارے سیاست دانوں کو ہمارے مسائل اور ہماری ہریشانیوں سے کوئی غرض نہیں ٹیچرز کی کمی پوری کرنے سے وہ بلے بلے نہیں ہوگی جو گلیاں نالیاں بنوانے سے ہوسکتی ہے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے کامیاب ہونے والے ایم پی اے بھی اس مسئلے ہر اسمبلی میں آواز اُٹھانے سے گریزاں ہیں ویسے بھی اپنے دور اقتدار میں وہ بھی موجودہ اقتداری ٹولے کی طرح تعلیم کے لیے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رہے۔

جن کے موبائل صرف خوائص کے کال پر کھلتے ہوں ان سے عام عوام بہتری کی کیا امید رکھ سکتے ہیں۔اس وقت راجہ جاوید اخلاص کی مرکزی اور صوبائی قیادت تک رسائی ممکن ہے اگر وہ نسل نو سے مخلص ہوں تو بیول اسکول کے اس سنگین ترین مسئلے کو آسانی سے حل کروا سکتے ہیں۔ مقامی مسلم لیگی قیادت خواب خرگوش سے بیدار ہو کر بیول اسکول میں ٹیچرز کی کمی پوری کروائیں۔
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات

طالب حسین آرائیں