اسلام آباد(اویس الحق سے)شیتل بانو اوراحسان زرک نامی شخص کو قتل کرنے کا حکم دینے والے بلوچ سردار سرباز ساتکزئی پر ایف،آئی،آر درج ہونے کے بعد گرفتاری کر لیا گیا جبکہ اس کے سہولت کاروں جن میں جلال اور بشیر سمیت 13 افراد شامل ہیں ان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ایف،آئی،آر تھانہ ہنہ اوڑک میں درج کی گئی ہے۔سردار کے حکم پر شیتل بانو اور اس کے شوہر کو قتل کرنے والا ظالم شخص جلال شیتل کا اپنا بھائی بتایا جا رہا ہے۔یہاں افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ آغاز ہی سے بلوچستان حکومت کو واقعے کا علم تھا صرف سرداری نظام سے خائف ہو کر کوئی قانونی کارروائی نہیں کی تھی۔
اب جب ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہوئی تو بلوچستان حکومت نے عوامی پریشر کی وجہ سے سردار سرباز کو گرفتار تو کر لیا ہے لیکن اب اسے قانونی سزا ملتی ہے یا نہیں یہ آنے والے وقت میں معلوم ہوگا.
بلوچستان سے سامنے آنے والا شیتل بانو اور احسان اللہ زرک کا قتل محض ایک واقعہ نہیں بلکہ انسانیت کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہے۔ایسے بلوچی سرداری نظام نے پوری دنیا میں پاکستان کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔پوری دنیا میں ایسے بلوچی جاہلانہ نظام کو لوگ نا صرف نفرت کی نگاہ سے ریکھ رہے ہیں بلکہ سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔
یہ قتل کسی ایک جذباتی لمحے کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک باقاعدہ منصوبہ بندی، قبائلی انا، جھوٹے وقار، مذہب کی غلط تشریح اور جھوٹی جاہلانہ سرداری چودہراہٹ نظام کی سفاکی کا مجموعہ ہے۔پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے اس جاہلانہ نظام پر اب لوگ انگلیاں اٹھا رہے ہیں اور پاکستانی افواج سمیت وزیر اعظم سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے اس خوبصورت صوبے کو قبائلی سرداروں کے جاہلانہ نظام سے آزاد کروایا جائے اور یہاں مکمل طور پر امن قائم کیا جائے
ملک کو بیرونی خطرات سے زیادہ یہاں کے ظالم قبائلی نظام سے خطرات لاحق ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اب سردار سرباز ساتکرائی کو بچانے بہت سی قوتیں پاکستان کے اس ظالمانہ قبائلی نظام اور اس کو جھوٹی چودہراہٹ کے بچاو کےلئے ہاتھ پیر مار ریے ہیں کہ گرفتار سردار کو کسی طرح بچایا جا سکے اور لین دین کرکے معاملات کو ہمیشہ کہ طرح دبایا جا سکے
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بانو اور زرک نے اپنی مرضی سے نکاح شریعت کے مطابق کیا جس میں دونوں کی مکمل رضا مندی شامل تھی۔ مگر اس جرم بے گناہی کی سزا ان دونوں کو قبائلی جرگے نے موت کی صورت میں سنائی۔ سردار سرباز ساتکزئی نے یہ حکم جاری کیا، وہی سردار جس نے پہلے “قول” دیا،جان بخشی کی تسلی دی اور پھر خود ہی اپنے قول سے مکر گیا۔
عیدالاضحیٰ سے چند روز قبل بانو کے بھائی نے فوراً جرگہ کروایا جس کے بعد زرک کو رسیوں سے باندھ کر سردار کے سامنے پیش کیا گیا۔زرک نے وہاں نکاح کا اعتراف کیا۔بانو کو اطلاع ملی تو وہ وضو کرکے، قرآن پاک ہاتھ میں لے کر خود جرگے میں پیش ہوئی۔ اس نے بڑی دلیری سے کہا کہ وہ خود آئی ہے،عاقل و بالغ ہے، اور ہم دونوں نے شرعی نکاح کیا ہے۔
سردار نے کہا کہ اگر وہ لڑکے پر بلیک میلنگ کا الزام لگا دے تو جان بخشی ہو سکتی ہے۔ اس وقت بانو نے ظالم سردار سے کہا کہ قرآن سے دکھا دو وہ آیت جس میں بہتان لگانا جائز ہو۔میں مان جاؤں گی۔بانو سورۃ النساء کی آیات پڑھ پڑھ کر نکاح کے احکامات سناتی رہی، مگر سردار اشتعال میں آ گیا اور پہلے زندہ جلانے اور پھر سنگساری کا حکم جاری کر دیا۔ا
س کے بعد سردار نے کہا کہ تم دونوں کو غیر آباد پہاڑوں میں چھوڑا جائے گا، جہاں تمہیں چھ ماہ بغیر کسی سامان کے گزارنے ہوں گے۔ دن کی روشنی میں اگر تم آبادی کے قریب آئے یا فرار کی کوشش کی تو تمہیں سنگسار کر دیا جائے گا۔
بانو نے سردار سے “قول” مانگا، جو سردار نے دیا بھی مگر جھوٹا۔عینی شاہدین کے مطابق جب دونوں کو گاڑی میں بٹھایا گیا، تو بانو کو اندازہ ہو گیا تھا کہ اب یہ ظالم سردار ہمیں مار دے گا،اس نے روانگی سے پہلے قرآن پاک مانگا،اسے سینے سے لگایا، اور ایک شان و شوکت اور بغیر کسی ڈر کے مظلومانہ عظمت کے ساتھ روانہ ہی گئی جسے وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کتنے ظالمانہ طریقے سے سردار کے حکم اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
عوامی دباؤ پر سردار کو گرفتار بھی لیا گیا ہے، لیکن اس کے خلاف کوئی گواہی دینے کو تیار نہیں۔ ہر طرف خوف ہو ہراس اور خاموشی دیکھی جا رہے ہے۔پاکستان سمیت پوری دنیا میں بسنے والوں نے سردار اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف سخت تریں کاوائی کسی دباؤ میں آئے بغیر کرنے کا مطالبہ حکومت پاکستان سے کیا ہے۔