بجلی کے بلوں نے عوام کو چکرا کر کھ دیا ہے

تحریر چوھدری محمد اشفاق
تحصیل کلرسیداں بجلی کے بھاری بلوں سے عوام کے اوسان خطا ہو گئے ہیں بجلی کی حالیہ قیمتوں میں اضافے سے گھریلو بجٹ تک متاثر ہو گیا ہے یعنی گھر کے چولہے تک بج گئے ہیں دیہاڑی دار طبقہ ملازمت پیشہ افراد جو کچھ بھی کما رہے ہیں وہ بجلی کے بلوں کی مد میں واپس جمع کروا رہے ہیں عام لوگوں کا گھریلو نظام بری طرح متاثر ہو چکا ہے غریب و متوسط طبقہ بجلی کے بل جمع کروانے سے قاصر ہے عوام یہ دعائیں مانگ رہے تھے کہ یا اللہ ن لیگ والوں سے ہماری جان چھڑا لیکن نگرانوں نے بھی ن لیگیوں کی پالیسیوں کو ہی آگئے جاری رکھنے کا تہیہ کر رکھا ہے عوام ایک عذاب سے نکل کر دوسرے میں پھنس چکے ہیں خواتین اپنی شادی کی نشانیاں یعنی زیورات تک بیچ رہی ہیں شاہ باغ ایک پی سی او کے مالک نے بتایا کہ میرے پاس ایک ادھیڑ عمر خاتون آئی جس کے ساتھ ایک تقریبا سات سال کی بچی بھی تھی خاتون نے اسے چھوٹی بالیاں دیں اور کہا کہ یہ بالیاں جب یہ بچی پیدا ہوئی تھی تو اس کو تحفے میں دی گئی تھیں لیکن اب بجلی کے بل نے مجبور کر دیا ہے کہ ان کو سیل کر کے بل ادا کروں پی سی او والے نے بتایا کہ جب عورت نے بالیاں مجھے دیں تو وہ چھوٹی بچی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ گئی جس پر مجھے اپنے بچے یاس آ گئے میں نے وہ بالیاں بچی کے ہاتھ میں دیں اور ان کا بل اپنے پاس سے جمع کر لیا شاہ باغ کے ایک قصائی نے بتایا کہ ایک بندہ میرے پاس آیا اس نے ایک بکری پکڑ رکھی تھی اور ہاتھ میں بجلی کا بل تھا اس نے کہا کہ یہ بکری لے لو بجلی بل بہت زیادہ آیا ہے جس کو جمع کروانے کیلیئے پیسے نہیں ہیں میں نے وہ بکری انیس ہزار میں خریدی جبکہ اس کا بجلی سترہ ہزار روہے تھا پیسے لے کر وہ سیدھا پی سی او پر گیا پہلے بل جمع کروایا اور باقی دو ہزار روپے ہاتھ میں اٹھائے دوبارہ میرے پاس آیا اور بچوں کیلیئے راشن پانی خریدنے کا سوچ کر دوبارہ پریشان ہی لگ رہا تھا عوام کی حالت ایسی ہو چکی ہے کہ ساری زندگی باپردہ زندگیاں گزارنے والی خواتین بازاروں میں اپنی عزتیں نیلام کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں چوکپندوڑی شہر کے ایک دکاندار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ بے شمار خواتین ہمارے پاس آتی ہیں جو کہتی ہیں کہ بچوں کیلیئے سودا سلف دے دو اور ہمارے ساتھ جو مرضی کر لو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے اور ہمارے حکمران ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں حکومت کو چاہیئے کہ عام کو ریلیف فراہم کرے تا کہ عوام کی گزر بسر با آسانی ہو سکے عوام پہلے ہی بے روزگاری اور مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے ہیں رہی سہی کسر بجلی کے بلوں نے نکال دی ہے فوری طور پر بجلی کی قیمتوں کو کم کیا جائے اور عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جائے اگر ماہانہ بل اسی طرح آتے رہے تو خوش کشیوں، ڈکیتیوں،چوریوں عزتوں کی نیلامی جیسے واقعات بہت زیادہ بڑھ جائیں گئے اور باقی بچے لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گئے کہ اسلامی ملک کے باشندے ہیں یا کسی غیر مذہب کے ملک میں رہ رہے ہیں متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے عوام نہ تو بجلی،گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ادا کرنے کے قابل ہیں اور نہ ہی بے تحاشا مہنگائی کی وجہ سے کھانے پینے اور روز مرہ استمعال کی اشیاء کے اخراجات پورے کرنے کے قابل ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے حکمرانوں کو عوام کا کوئی زرہ برابر بھی احساس نہیں ہے حکومت یہ بات کیوں نہیں سوچتی کہ عوام ان پر پڑنے والے بوجھ کو کہاں تک برداشت کر سکیں گئے جبکہ دوسری طرف شہروں و دیہاتوں میں عوام بجلی بلوں کے خلاف کمر کس کر میدان میں نکل چکے ہیں اس کے نتائج بھی بھیانک نکلیں گئے ن لیگ عوام کو آگ کے سمندر میں پھینک کر خود فرار ہو گئی ہے کتنے تعجب کی بات ہے کہ نگران حکومت چار دن عوام کو انتظار کروانے کے بعد یہ اعلان کرتی ہے کہ عوام کو بجلی کے بلوں میں کوئی بھی ریلیف نہیں دے سکتے ہیں اس بات کا علم تو عوام کو پہلے سے ہی تھا کہ نگران حکومت ان کی دادرسی کیلیئے نہیں بلکہ اپنے کاموں کیلییے آئی ہے اپنے لیئے سہولیات بنانے کیلیئے آئی ہے عوام اب بلکل با خبر ہیں پی ڈی ایم کی حکومت نے عوام کو مہنگائی کے جس دلدل میں دھکیل دیا ہے وہ وقت بہت قریب ہے جب عوام کو بھی ایسے دلدل میں پھنسائیں گئے جن سے وہ نکلنے میں بری طرح ناکام ہوں گئے اب بھی وقت ہے عوام جس کی جان آدھی دکڑی نکل چکی ہے اس کو مکمل مرنے سے بچانے کیلیئے کوئی ٹھوس پالیسیاں بنائیں لیکن محسوس تو بلکل ایسا ہو رہا ہے کہ عوام کے پاس اب فاقوں کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ہمارے حکمران ہمارے لیئے کچھ بھی نہیں کر سکیں گے عوام بجلی کے بلوں کا رونا رو رہے ہیں حکومت نے اوپر سے جلتی پر تیل ڈال دیا ہے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا حکومت ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنی عوام دشمن پالیسیوں پر نظر ثانی فرمائے

اپنا تبصرہ بھیجیں