اپنی اقدار کو مت منوائیں

عقل محو حیرت ہے کہ آخر ہم کس دور میں جی رہے ہیں گزشتہ ایک عرصے میں جس تیزی سے ہماری اقدار میں تبدیلی آنا شروع ہوئی ہے اسے بلا شبہ جہالت کی انتہا کہنا ہی مناسب ہے ایک وقت میں جن چیزوں کو نفرت اور حقارت کی دیکھا جاسکتا تھا دور حاضر میں انہی چیزوں کوقدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ہے وقت کے ساتھ تبدیلی رونما ہونا ایک فطری سا عمل ہے مگر کیا تبدیلی کا مطلب جہالت سے منسوب کر لیں چند سال پہلے اگر کسی شخص کے لبا س پر کوئی داغ ہوتا یا کپڑا کہیں سے پھت جاتا تو یہ معیوب سمجھا جا تا لیکن نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد اپنے لباس کو پھاڑ پھاڑ کر فیشن کا اظہار کرتی ہے دوسری طرف ٹی شرٹس ہوںیا کوئی بھی ویسٹرن لباس اس پر عجیب مضحکہ خیز تحریریں لکھی جاتی ہیں ان تحریروں میں ہندی ،انگلش ،لاطینی، چینی،اردواور دیگر زبانوں استعمال ہوتا ہے جن کا مطلب شاید پہننے والوں کو بھی نہ پتہ ہو تحریر اگر اچھی ہوتو شاید اس سے اختلاف نہ ہومگر فحش جملوں کا استعمال عام سمجھا جاتا ہے باقی جملوں کا تو علم نہیں مگر انگلش میں لکھی کچھ تحریروں کا مطلب سمجھتے ہوئے بھی ان کو خریدنا عقل سے بالاتر ہے نوجوان نسل کو سمجھنا چاہیے کہ لباس جو بھی ہواس میں حرج نہیں مگر اخلاقیات سے گرا ہوا کسی طورمناسب نہیں ۔
شہزاد رضا

اپنا تبصرہ بھیجیں