185

اپنی اقدار کو مت منوائیں

عقل محو حیرت ہے کہ آخر ہم کس دور میں جی رہے ہیں گزشتہ ایک عرصے میں جس تیزی سے ہماری اقدار میں تبدیلی آنا شروع ہوئی ہے اسے بلا شبہ جہالت کی انتہا کہنا ہی مناسب ہے ایک وقت میں جن چیزوں کو نفرت اور حقارت کی دیکھا جاسکتا تھا دور حاضر میں انہی چیزوں کوقدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ہے وقت کے ساتھ تبدیلی رونما ہونا ایک فطری سا عمل ہے مگر کیا تبدیلی کا مطلب جہالت سے منسوب کر لیں چند سال پہلے اگر کسی شخص کے لبا س پر کوئی داغ ہوتا یا کپڑا کہیں سے پھت جاتا تو یہ معیوب سمجھا جا تا لیکن نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد اپنے لباس کو پھاڑ پھاڑ کر فیشن کا اظہار کرتی ہے دوسری طرف ٹی شرٹس ہوںیا کوئی بھی ویسٹرن لباس اس پر عجیب مضحکہ خیز تحریریں لکھی جاتی ہیں ان تحریروں میں ہندی ،انگلش ،لاطینی، چینی،اردواور دیگر زبانوں استعمال ہوتا ہے جن کا مطلب شاید پہننے والوں کو بھی نہ پتہ ہو تحریر اگر اچھی ہوتو شاید اس سے اختلاف نہ ہومگر فحش جملوں کا استعمال عام سمجھا جاتا ہے باقی جملوں کا تو علم نہیں مگر انگلش میں لکھی کچھ تحریروں کا مطلب سمجھتے ہوئے بھی ان کو خریدنا عقل سے بالاتر ہے نوجوان نسل کو سمجھنا چاہیے کہ لباس جو بھی ہواس میں حرج نہیں مگر اخلاقیات سے گرا ہوا کسی طورمناسب نہیں ۔
شہزاد رضا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں