امیدواروں کی فلٹریشن کی ضرورت

عبدالجبار چوہدری
فلٹریشن کو اردو میں عمل تطہیر کہا جاتا ہے جس طرح جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لئے صاف ستھری غذا ، آلودگی سے پاک ماحول اور صاف پانی کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح ہمارے ملک پاکستان کو بھی آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند امیدواروں کی زبردست فلٹریشن کی ضرورت ہے تاکہ اس کے نتیجہ میں منتخب ہونے والی قیادت مسائل کے جو پہاڑ کھڑے ہیں ان سے نبرد آزما ہو سکے موجودہ حکومت ان مسائل کے ایک حصہ سے بھی نہیں نمٹ سکی ہے ان مسائل کے خاتمہ کے لئے صرف اور صرف ملکی مفادات کی خاطر کام کرنے والی محب وطن قیادت کی ضرورت ہے سب سے پہلے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کی روشنی میں نادرا نے دن رات کام کر کے شفاف انتخابی فہرستوں کی تیاری مکمل کی اور ملک میں پہلی بار کمپیوٹرائزڈ اور قومی ڈیٹا بیس کی مدد سے تیار شدہ انتخابی فہرستیں انتخابی عمل کا حصہ ہوں گی اور اب الیکشن کمیشن آف پاکستان ریاستی اداروں سے مکالمہ میں مصروف عمل ہے اور ان اداروں کے اشتراک عمل سے نادہندگان، بنک ڈیفالٹرز، ٹیکس چوروں، بغیر ڈاکومنٹ کے اثاثہ جات رکھنے والوں اور آئین کی شق ۶۲ اور ۶۳ کے عین مطابق شکنجہ بنانے میں مصروف ہے اس وقت تک جن اداروں سے مشاورت کی گئی ہے وہ ادارے دستاویز ثبوتوں کے ذریعے امیدواروں کو قابو کر سکتے ہیں جب الیکشن کا اعلان ہو جائے گا اور ملک میں غیر جانبدار نگران حکومتیں قائم ہو جائیں گی تو اصل امتحان اس وقت شروع ہو گا ہمارے ملک کے بعض علاقوں میں پولنگ اسٹیشنوں کو یرغمال بنا کر اور عملے کو محبوس رکھ کر ووٹنگ بھی ہوتی ہے اور کچھ علاقوں میں ذرائع آمدورفت ناپید ہونے کی وجہ سے اور زیادہ دشوار گزار علاقے جہاں میڈیا کی بھی رسائی نہیں وہاں تو یہ کام سر عام کرنے سے بھی باز نہیں آیا جاتا صرف شہری حلقوں اور بڑے شہروں کے قریب ترین علاقوں پر ضابطہ اخلاق نافذ کیا گیااور کثیر دیہی علاقوں کو نظرانداز کر دیا گیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی اس وقت ہمارا معاشرہ جس بے صبری اور عدم برداشت کا شکار ہے اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر نوبت گریبانوں کو چاک کرنے سے بڑ ھ کر اسلحہ تان لینے تک آ جاتی ہے وہاں یہ انتخابات پرامن رکھنے کے لئے زبردست اقدامات کی ضرورت ہے صوبائی حکومتوں اور خصوصاً پولیس ڈیپارٹمنٹ سے میٹنگز کی اشد ضرورت ہے اگر ھم یہ سوچ رہے ہیں کہ صرف دستاویزی ثبوتوں کی چھلنی سے امیداواروں کو گزار کر انتخابات پر امن اور ہر قسم کی د ھاندلی سے پاک ہو جائیں گے یہ خواب تو ہو سکتاہے حقیقت نہیں ابھی تک انتخابی عملے پر وحیدہ شاہ تھپڑ کی گونج سنائی دے رہی ہے اگر میڈیا وہاں موجود نہ ہوتا تو نجانے کتنے تھپڑوں کی گونج سنائی ہی نہ دیتی اس وقت میڈیا کو بھی الیکشن کمیشن نے انٹرایکشن (interaction)کے لیے نہیں بلایاکیا فوج اور پولیس کی طرح ہر پولنگ اسٹیشن پر میڈیا کی موجودگی بھی ضروری نہیں یقیناًضروری ہے اور میڈیا کو تحفظ کی بھی ضرورت ہے اس طرح شاید منہ زور گھوڑوں اور طاقت کے نشہ میں مست ہاتھیوں کو روک سکیں حال ہی میں پولیو مہم جس طرح ملک بھر میں ناکام ہوئی ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ الیکشن کیسے پر امن ہو گا امیدواروں کی فلٹریشن بجا مگر اس سے ضروری جن اقدامات کی ضرورت ہے ان پر بھی ابھی سے توجہ ینے کی ضرورت ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں