اسلام آباد(اویس الحق سے)وفاقی پولیس کے ایس پی کی پراسرارموت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں جب کہ مرحوم ایس پی عدیل اکبر کے آپریٹر نے اپنا ابتدائی بیان تحقیقاتی ٹیم کو ریکارڈ کروا دیا۔
ذرائع نے کہا کہ ایس پی عدیل اکبر نے ہتھیار کیوں مانگا اور انہیں کیوں دیا گیا،تفتیش جاری ہے،
عدیل اکبر کو موبائل فون پر آنے والی کال سے متعلق بھی تحقیقات جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق آپریٹر نے بیان دیا کہ عدیل اکبر اپنی پروموشن سے متعلق اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن ملنے جا رہے تھے۔
ایس پی عدیل اکبر کو فون کال چار بج کر 23 منٹ پر آئی تھی، عدیل اکبر نے ڈرائیور کو دفتر خارجہ جانے کا کہا، عدیل اکبر دستاویزات کی تصدیق کے لیے دفتر خارجہ گئے اور کچھ دیر بعد واپس آگئے اور فون سننے کے بعد اہلکار سے گن چھین کر خود کو گولی مارلی۔
آپریٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک اور کال آئی جس کے بعد نجی ہوٹل کے سامنے ایس پی عدیل اکبر نے مجھ سے گن مانگی، میں نے میگزین نکال کر گن عدیل اکبر کو دی، عدیل اکبر نے سیکیورٹی چیکنگ کے دوران پوچھا یہ گن چلتی بھی ہے کہ نہیں۔
آپریٹر کے مطابق عدیل اکبر نے کہا کہ میگزین مجھے دو اس میں کتنی گولیاں ہیں، میگزین عدیل اکبر کے حوالے کی اور کہا کہ اس میں 50 گولیاں ہیں۔