72

آصف شفیق ستی ،مہرین انور راجہ کے حق میں دستبردار

متعدد افواہوں کے باوجود اس وقت انتخابات کا عمل جاری و ساری ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے مسلسل بروقت انتخابات کا کہا جا رہا ہے۔ انتخابی عمل کا سرکاری کام پہلے دن سے دیئے شیڈول کے مطابق ہورہا ہے۔ راولپنڈی بھر کا ماحول ووٹوں کے علاؤہ سے اتنا گرم نہیں ہے جتنا پارٹیوں کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم کیوجہ سے گرم ہے۔ تینوں بڑی پارٹیوں کے ٹکٹتقسیم کے معاملات پر شدید مسائل نے جنم لیا ہے۔ اس حوالہ سے بالخصوص این اے 51 راولپنڈی ایک میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے متحارب گروپ اپنی اپنی حیثیت سے انتخابی عمل کا حصہ ہیں۔ این اے 51 میں پیپلز پارٹی کے اندر بھی ٹکٹ کی تقسیم پر شدید اختلافات ہوئے۔ ٹکٹ کا ہما مہرین انور راجہ کے سر بیٹھا جن کا تعلق کہوٹہ سے ہے اور وہ معروف قانون دان راجہ انور مرحوم کی بیٹی ہیں۔ اس سلسلہ میں انکے مدمقابل آصف شفیق ستی ٹکٹ کے امیدوار تھے۔ آصف شفیق ستی نے ٹکٹ نہ ملنے پر ایک بھرپور ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا جہاں پر اتفاق رائے سے این اے 51 کی چاروں تحصیل پر مشتمل 32 رکنی کمیٹی بنائی گئی۔ اس مشاورتی کمیٹی نے اکثریت رائے سے فیصلہ کیا جس کو آصف شفیق ستی نے من و عن تسلیم کرتے ہوئے مہرین انور راجہ کے حق میں دستبردار ہوکر پارٹی کی مضبوطی اور تیر کی فتح کیلئے مہرین انور راجہ کے شانہ بشانہ چلنے کا غیر مشروط اعلان کیا۔

آصف شفیق ستی قریب گزشتہ ایک عشرہ سے حلقہ میں قومی سیاست کے حوالہ سے متحرک ہیں۔ کچھ ابن الوقت لوگوں کے پارٹی چھوڑنے کی وجہ سے پارٹی کارکن سکتہ کی کیفیت میں دلبرداشتہ ہو گئے تھے ایسے میں آصف شفیق ستی میدان میں اترے اور کارکنوں کی دلوں کی دھڑکن بن گئے۔ آصف شفیق ستی کا تعلق کوٹلی ستیاں کی تحصیل سے ہے اور سیلف میڈ شخصیت ہیں۔ جو دھیمے انداز بلند آہنگ گفتگو کا فن رکھتے ہیں۔ آصف شفیق ستی کارکنوں سے براہ راست رابطہ رکھنے کے قائل اک عوامی رہنما ہیں۔ آصف شفیق ستی نے کارکنوں سے رابطہ رکھنے کے لیئے کبھی حلقہ کی حدود و قیود کو نہیں دیکھا بلکہ چک بیلی خان، ٹیکسلا اور راولپنڈی شہر میں بھی کارکنوں کی غمی خوشی وغیرہ میں جاکے انکے ساتھ کھڑے ہونے میں فخر سمجھتے ہیں۔ اپنی اس جہدوجہد میں تسلسل کے ساتھ متحرک رہنے کیوجہ سے حلقہ این اے 51 کے کارکنوں کی آواز بن چکے ہیں۔ سیاسی مخالفین‘صحافیوں اور سوشل میڈیا لکھاریوں کے مطابق اس بار اگر پیپلز پارٹی این اے 51 سے آصف شفیق ستی کو ٹکٹ دیتی تو یہاں پر پیپلز پارٹی ایک بار پھر سے قومی اسمبلی کی نشست جیت سکتی تھی۔ بات ہورہی تھی آصف شفیق ستی کی شخصیت کی لیکن بار بار قلم انتخابی ماحول کے تناظر میں چلنا شروع ہوجاتا ہے۔

آصف شفیق ستی نہ صرف کارکنوں سے براہ راست رابطہ رکھتے ہیں بلکہ کوہسار پوٹھوہار اتحاد کے چیئرمین کی حیثیت سے کوئی بھی سائل ان کے پاس پہنچے تو وہ اسکا کام کرنے کے لیئے، مظلوم کی دادرسی کے لیئے بلاتفریق سیاسی وابستگی اس کے ساتھ چل پڑتے ہیں اور اس کام کے لیئے جو ممکن ہو وہ کرتے ہیں۔ دیکھا جائے تو قبضہ گروپوں کے خلاف بہت کام سیاسی لوگ بات کرتے ہیں کیونکہ اکثریت انکی فنانسر ہوتی ہے لیکن آصف شفیق ستی ایک ایسا سیاست دان ہے کہ جس نے قبضہ گروپوں کو اور قاتلوں کو چاہئے وہ سرکاری ملازم ہی کیوں نہ ہوں انکو للکارا ہے مظلوم کا ساتھ دیا ہے کئی ایک لوگوں کو آصف شفیق ستی نے انکے گھر و پلاٹ واگزار کرواکے دیئے ہیں۔ انکی اس مظلوم کی حمایت کیجدوجہد کو سیاسی مخالفین بھی سراہتے ہیں۔ ثبوت کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کروانے والے دن کا واقعہ یہاں رقم کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ آصف شفیق ستی جس دن اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے گئے اسی دن جماعت اسلامی کے امیدوار پی پی 6 سفیان عباسی بھی اک کثیر تعداد میں کارکنوں کیساتھ کاغذات جمع کروانے پہنچے ہوئے تھے۔ سفیان عباسی کی ریلی کے آگے اسٹیج والا ٹرک بھی موجود تھا جب اس ریلی نے آصف شفیق ستی کو دیکھا کہ وہ بھی کارکنوں کیساتھ کاغذات جمع کروانے آئے ہیں

جماعت اسلامی کے ٹرک سے آصف شفیق ستی کی مظلوم کی حمایت کرنے کی جدوجہد کو سلام پیش کرنے کیلئے اپنے اسٹیج سے باقاعدہ خراج تحسین پیش کیا اور نعرہ بازی کی۔ اسٹیج سے باقاعدہ اعلان کیا گیا کہ آصف شفیق ستی ہمارے سیاسی مخالف ضرور ہیں لیکن جوانمردی کیساتھ مظلوم کی حمایت کے لیئے کھڑے ہونے پر ہم آصف شفیق ستی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آخر میں یہ تحریر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اتنے جاندار ماحول کے باوجود آصف شفیق ستی نے پارٹی ڈسپلن کی پابندی کرتے ہوئے انتخابات سے دستبرداری کا جو فیصلہ کیا ہے اس نے آصف شفیق ستی کی شخصیت کا قد کاٹھ اور بڑھا دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کو چاہئیے کہ وہ ایسے ہیرے کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیئے اپنا کردار ادا کرے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں