165

یوسی غزن آباد،بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع

متوقع بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی گونج تو ہر طرف سنائی دے رہی ہے کلرسیداں میں بھی کہیں کہیں کوئی امیدوار اپنی مہم چلا رہے ہیں کلرسیداں کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو اس وقت یو سی غزن آباد بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے پہلے نمبر پر جا رہی ہے جہاں پر کم و بیش چئیرمین کے 8امیدوار میدان میں اتر چکے ہیں جن میں سے زیادہ اکثریت ن لیگ کے امیدواروں کی ہے اس دفعہ پی پی پی کے امیدوار نے بھی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا ہے اور انہوں نے باقاعدہ اپنی کمپئین بھی شروع کر دی ہے اس مرتبہ حکومت نے ایک بہت اچھا کام کیا ہے کوئی بھی امیدوار اکیلے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا ہے بلکہ اس کو پورا پینل دینا پڑے گا اس کے علاوہ تمام امیدواروں حتی کے کونسلرز سطح تک کے امیدوار کو پارٹی ٹکٹ لینا ہو گا ہر امیدوار اپنے آپ کو کسی نہ کسی پارٹی کا کارکن ظاہر کر رہا ہے لیکن اصل بات تو تب بنے گی جب پارٹی ان کو اون کرے گی پارٹی تو صرف ایسے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرے گی جو مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے ہیں خاص طور پر ن لیگ کے حوالے سے ذکر کرنا بہت ضروری ہے کہ اسوقت ن لیگ کے 5امیدوار چئیرمین کی نشست کیلیئے ہاتھ پاوٗں مار رہے ہیں جن میں ظفر عباس مغل،خان عثمان خان،عاطف کیانی،طارق یسین کیانی شامل ہیں نوتھیہ وارڈ سے راجہ شوکت علی نے بھی ن لیگ کے پلیٹ فارم سے بطور کونسلر الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے ان کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو جنرل الیکشن 2018میں سابق وائس چئیرمین ظفر عباس مغل اور خان عثمان خان نے پارٹی کیلیئے بہت اہم کردار ادا کیا تھا اور اب بھی مسلسل پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں عاطف کیانی بھی ن لیگی ہیں اور ان کی الیکشن میں انٹری یو سی کے عوام کیلیئے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے ایک ماسٹر پاس امیدوار کا بطورچیئرمین بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینا بہت اچھی بات ہے لیکن پارٹی کے سربراہ قمر السلام راجہ کو اس بات کا بخوبی علم ہو گا کہ کونسا امیدوار پارٹی کاز کیلیئے بہتر کام کر رہا ہے ٹکٹ کس کا حق بنتا ہے کون پارٹی کی کال پر باہر نکلتا ہے سابق چئیرمین طارق یسین کیانی پچھلی مرتبہ ن لیگ کے پلیٹ فارم سے کامیاب ہوئے تھے لیکن انہوں نے پچھلے کافی عرصے سے اپنے آپ کو مشکوک بنایا ہوا ہے وہ اب بھی اپنی پوزیشن واضح کرنے سے کترا رہے ہیں ان کا اٹھنا بیٹھنا ایسے لوگوں کے ساتھ ہے جو ن لیگ کے خلاف کام کر رہے ہیں ن لیگ کو پارٹی ٹکٹ کے فیصلے میں بہت سمجھداری سے کام لینا ہو گا کیوں کہ ان کے امیدوار کا مقابلہ صرف پی ٹی آئی سے نہیں بلکہ ہر پارٹی کے امیدوار سے ہو گا تمام پارٹیوں کے امیدوار صرف ن لیگ کے خلاف الیکشن لڑیں گئے پی ٹی آئی بھی اپنے بہت ہیوی ویٹ امیدوار سامنے لانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس طرح کچھ حالات و واقعات بتا رہے ہیں کہ رہنماء پی ٹی آئی راجہ فیصل زبیر اور راجہ شفقت محبوب ایڈووکیٹ کے درمیان اس حوالے سے بات چیت چل رہی ہے کہ اگر اس میں صداقت ہے تو یہ پینل بہت مضبوط ثابت ہو گا کیوں کے راجہ شفقت کے پاس الیکشن لڑنے کے گر موجود ہیں اور راجہ فیصل زبیر بھی معروف امیدوار ہیں ان کے ساتھ پارٹی کا دھڑا بھی موجود ہے اگر پی ٹی آئی نے ان دونوں رہنماؤں کو ٹکٹ جاری کر دیئے تو یہ پینل ن لیگ کے سر چڑھ جائے گا اصل مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کے درمیان ہو گا ن لیگ کو مضبوط امیدوار سامنے لانا ہوں گے بہر حال پی ٹی آئی کے امیدواروں نے ابھی تک باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے جبکہ ن لیگ کے متعدد امیدوار با ضابطہ اعلان کر چکے ہیں خاص بات یہ ہے کہ ن لیگ کے تمام امیدوار اس ات کا برملا اظہار کر چکے ہیں کہ پارٹی جس امیدوار کو ٹکٹ جاری کرے گی سب اسی کے ساتھ ہوں گئے اور پارٹی فیصلے کو تسلیم کریں گئے پی ٹی آئی کے امیدواروں کیلیئے شاہ باغ تا نوتھیہ روڈ کی تعمیرکا رول بڑا اہم ثابت ہو گا اگر الیکشن سے قبل مذکورہ روڈ بن گئی تو وہ نتائج پر بہت اثر انداز ہو گی یو سی کی تاریخ میں پہلے برتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار بھی بطور چئیرمین الیکشن میں حصہ لیں گے تحریک لیبیک کے امیدوار کے حوالے سے بھی آواز سنائی دے رہی ہے کہ مصدق حسین بطور چیئرمین الیکشن لڑیں گئے لیکن ابھی تک باضابطہ کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے لیکن یہ بات بلکل واضح ہے کہ ٹی ایل پی کے ووٹرز و سپورٹرز یو سی میں متحرک ہو چکے ہیں اور اپنا کام کر رہے ہیں ان کے علاوہ کچھ فرضی امیدوار بھی اپنے آپ کو متعارف کروانے کیلیئے ناکام کوششوں میں مصروف ہیں ہر موضع سے کونسلرز کے بے شمار امیدوار پر تول رہے ہیں لیکن صرف باتوں کی حد تک عملی طور پر ان کا کوئی کردار دکھائی نہیں دے رہا ہے الیکشن لڑنا کوئی مزاق نہیں ہے جس کا دل کرے اعلانات کرتا پھرے اس کیلیئے پارٹی حمایت اور اپنے کردار کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے میدان میں وہی امیدوار باقی رہ سکیں گئے جنہوں نے عوام کیلیئے کچھ کیا ہو گا یا کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے فرضی انٹری والوں کیلیئے کہیں بھی کوئی گنجائش ہی موجود نہیں ہے عوام اب حقیقت پسند ہو چکے ہیں کچھ امیدوار یہ بھی کہتے پھر رہے ہیں کہ ہمیں تو پتہ ہے ہم الیکشن نہیں لڑ سکیں گئے لیکن صرف اس لیئے سامنے آئے ہیں کہ نہ کھیلیں گے اور نہ ہی دوسروں کو بھی کھل کر نہیں کھیلنے دیں گئے بہرحال ظفر عباس مغل، خان عثمان کان، عاطف کیانی راجہ فیصل زبیر اور راجہ شفقت محبوب کے لیے یو سی میں گنجائش موجود ہے یہ اگر اچھے طریقے سے اپنے آپ کو عوام کے سامنے پیش کریں تو ان کو پزیرائی ملے گی خاص طور پر ظفر عباس مغل ن لیگ کے حوالے سے زیادہ فیورٹ امیدوار ہیں اور یو سی میں ان کا ایک اہم نام و مقام موجود ہے جس سے وہ بھر پور استفادہ حاصل کر سکتے ہیں باقی وقت نزدیک آنے پر کچھ نئے امیدوار بھی سامنے آنے کی توقع کا جا رہی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں