92

یوسی بشندوٹ گیس کی سولت سے محروم کیوں؟

اعظم احساس‘ ڈہوک کالیاں بشندوٹ
گذشتہ اتوار گاؤں میں ایک دعوت ولیمہ تھی ہم بھی دوسرے مہمانوں کی طرح بیٹھے کھانا کھانے کے منتظر تھے اتنے میں یونین کونسل کی سیاسی و سماجی شخصیت جنکے بارے میں زیادہ تاثر یہی پایا جاتا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد وہ ووٹرز کو کم کم ہی نظر آتے ہیں تشریف لے آئے۔ ایک میز کی جانب جہان چند دوسرے احباب بھی بیٹھے تھے بڑھ گئے،ان سے مصافحہ کیا اور وہیں بیٹھ گئے۔میرے سمیت دیگر افرادجو دائین بائیں بیٹھے ہوئے تھے انہیں نہ سلام کیا نہ ہاتھ ملایا نہ احوال پوچھا تاہم میں بحثیت میزبان گاؤں کے ہونے سے اپنی میز سے اٹھا جا کے ان سے مصافحہ کیا۔کھانا شروع ہوا کھانا کھایا میزبان دعوت کاشکریہ ادا کیا اور دیگر لوگوں کے ساتھ گھر کو ہو لیا۔دوسرے دن یعنی سوموار کو میں اپنے گاؤں میں واقع چوک میں گیا اور اپنے دوستوں میں گپ شب لگانے بیٹھ گیا۔وہاں بات چل رہی تھی کہ فلاں صاحب کل ولیمہ پر تشریف لائے اور گیس کے کنکشن کا اعلان فرماگئے۔ یہ بات کہنے والا مخالف پارٹی سے تھا اور یہ بات طنزیہ کہہ رہا تھا ۔سن کر وہ بات یاد آگئی کہ کسی نے فاقہ زدہ آدمی سے پوچھا دواور دو کتنے ہوتے ہیں اس بندے نے جھٹ جواب دیا چار روٹیاں۔آجکل NA 52کے وہ دیہات جہاں اب تک گیس کا کنکشن نہیں دیا گیا ان دیہات کے باسیوں اور ووٹرز کا بھی یہی حال ہے ۔یہ گیس کے بھوکے ہیں اور ہوں بھی کیوں نہ کہ گیس دورحاضر میں ہر گھر کی ضرورت ہے کیونکہ یہ نہ صرف ایندھن کا سستا ترین ذریعہ ہے بلکہ لکڑی اور کوئلہ کی نسبت کم خرچ ،کم محنت طلب اور صاف ستھراذریعہ بھی ہے پچھلے چند ماہ سے میری یونین کونسل بشندوٹ میں چوہدری نثا ر علی خان کے بارے میں خاصی تنقید ہو رہی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چوہدری نثا ر وکھرئی طبیعت کے مالک ہیں اور ذرا متکبرانہ رویہ رکھتے ہیں۔ وہ وزیر داخلہ بھی ہیں اور پاکستان کی عوا م باالعموم اورNA 52کے ورٹرز باالخصوص ان کی اس طبیعت اور حسن سلوک سے بخوبی آگاہ ہیں وہ فیصلہ کرتے وقت کسی سے مشورہ نہیں کرتے بلکہ بغیر کسی سے مشورہ اور رائے لینے کے فیصلہ صادر فرما دیتے ہیں چند دن بیشتر انہوں نے پنجاب ہاؤس میں کلرسیداں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کو مبارک باد کیلئے بلوایا ۔مبارک باد دی اور وہیں پر بلدیہ کلرسیداں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا فیصلہ صادر فرما دیا۔کلر سیداں اور دیگر یونین کونسلوں سے بلوائے گئے ممبران حیران رہ گئے مگر خاموش رہے۔ جب وہ ممبران واپس آئے تو انھوں نے خاصی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنا الگ سے گروپ بنا لیا۔بات چوہدری نثار تک پہنچی۔ آپ کلرسیداں تشریف لائے اور خاصے برہم ہوئے اور بلدیہ کلرسیداں کے فنڈز چھ ماہ کیلئے روک دیے گئے۔کیونکہ انکے مطابق ان ممبران کو اگر ان کے فیصلے پر اعتراض تھا تو وہ پنجاب ہاؤس میں بولے۔اب اس بات پر چوہدری نثار اور ممبران کو اور کچھ نہیں کہا جا سکتا   کہ

چھپ چھپ کے روں اور سرانجمن ھنسوںم………………………جھ کو یہ مشورہ میرے دردآشنا کا تھا
تو بات ہورہی تھی حلقہ NA 52کی ان یونین کونسلز کے دیہات کی جہاں ابتک گیس کے کنکشن نہیں دیے گئے جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے 5سال مکمل ہونے کو ہیں۔ یہاں کی عوام ترس گئی ہے کہ کب انہیں گیس جیسی سوغات سے نوازاجائے گا۔ ایسے میں مجھے 2008کے الیکشن کے دوران چوہدری نثا ر کی چوک پنڈوڑی میں وہ کارنر میٹنگ یاد آرہی ہے جو ان کی الیکشن کمپین کے سلسلہ میں منعقد ہوئی تھی۔ان کے الفاظ کی باز گشت تا حال کبھی کبھی بُری طرح تنگ کرتی ہے اس میٹنگ میں چوہدری صاحب آپ نے اعجاز الحق کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے فرمایا تھا۔”آج اعجار الحق کہتا ہے کہ وہ حلقہ NA 52کو گیس کا کنکشن دینا چاہتا تھا مگر اسے چوہدری نثار نے نہ دینے دیا کہ چوہدری نثار اس وقت وزیر پیٹرلیم تھے۔اعجازالحق اگر میں نے تمھیں گیس کا کنکشن نہیں دینے دیا تھا تو مزہ تو تب تھا جو تمNA 52کی سیٹ سے مستعفی ہو جاتے تب میں آپ کو مانتا ” چوہدری صاحب آپ کے گیس کنکشن کے سلسلے میں NA 52کے موجودہ رویے بالخصوص یونین کونسل بشنڈوٹ کے ساتھ تو یہی لگتا ہے کہ شائد کچھ ایسی ہی بات تھی۔  چوہدری صاحب آپ یونین کونسل بشندوٹ پر احسان نہ کریں بلکہ گیس کی فراہمی کے بارے میں حلقہ NA 52کے ووٹرز کے ساتھ کئے گئے دعوے پورے کریں کہ اب تو بقول شاعر
نئے سالار سے حلقہ کے باسی پوچھتے ہیں ۔۔۔۔ ہمارا عہد کے فاتح ہمارہ کیا بنے گا
مجھے امید ہے چوہدری نثار کی ٹیم ان کے نوٹس میں میری یہ تحریر ضرور لائیں گے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں