ہرنو میں جب غیر قانونی تعمیرات کی گئ اس وقت محکمے والے کہا تھے،سردار آفتاب اقبال


اسلام آباد صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن ایبٹ آباد، ٹی ایم اے ایبٹ آباد، جی ڈی اے ایبٹ آباد اور محکمہ ایریگیشن کا پختہ تجاوزات کے خلاف ہرنو ندی میں مشترکہ آپریشن ہرنو ندی کے اندر اور ارد گرد تعمیر تمام پختہ تجاوزات ہوٹل، جھولے وغیرہ توڑ کر مسمار کر دئیے گئے سوال یہ ہے کہ عرصہ دراز سے یہ بلڈنگ تعمیر ہیں اور یہ سب محکموں کی ملی بھگت سے ممکن ہوا کہ غیر قانونی تعمیرات ہوئی اب وہاں ھزاروں لوگوں کا روزگار ہے اور سب کچھ ختم کردیا گیا اس میں جن لوگوں کے روزگار ختم ہو نگے جن لوگوں کے گھر کے چولے بند ہو نگے ان کا ذمہ دار کون ہے کیا ہماری گورنمنٹ اتنی لاپرواء ہے کہ اس کو معلوم ہی نہ ہوا اور راتوں رات وہاں پکنک پوائنٹ بن گیا نہیں بلکہ اس کو بنے سالوں سال گزر چکے ہیں تو اب ہمارے لوگ خواب غفلت سے جاگ کر سب کچھ تباہ و برباد کررہے ہیں ہرنو میں دیہات سے وابسطہ لوگ ہوتے جو کہ سیزن میں ہی کام کرتے ہیں یہی چند مہینوں میں ان کا کام ہوتا پھر موسم سرما میں وہ لوگ بے روزگار ہوجاتے ہیں غریب لوگوں کو بے روزگار کیا گیا اس کا ذمہ دار کون ہے مقامی نمائندے صرف ووٹ لینے کے لیے منہ دیکھاتے ہیں صرف آمد و رفت کو مون سون کے موسم میں بند کر دیا جاتا اور بعد میں جب پانی کا بہاو کم ہوتا اس کو کھول دیتے ۔ ایک سانحہ سوات پر پردہ ڈالنے کے لیے کون کون سی جگہوں کو تباہ کیا جائے گا !!