قارئین کرام! سال 2022 کی روانگی اور سال 2023 کی آمد کے دوران گوجرخان شہر میں ایک بڑا مسئلہ چِھڑ گیا کہ مارکیٹ کمیٹی گوجرخان کی اربوں روپے مالیتی جگہ کی لیز 127000 روپے میں کر دی گئی، بمطابق اشتہار مذکورہ جگہ کی آکشن 30 نومبر 2022 کو کی گئی، عوام الناس کو تب معلوم ہوا جب دسمبر کے آخری دنوں میں وہاں تعمیرات شروع ہوئیں، تاجروں کے شور نے معاملے کو ہوا دی تو سب کی آنکھ کھل گئی، سابق ایم پی اے جاوید کوثر بھی اس لیز سے لاعلم نکلے، موقع کا دورہ کیا اور سخت برہم ہوئے، چند دنوں میں لیز کینسل کر دی گئی، اس لیز کیخلاف شہری محمد بشیر بھٹی ساکن بڑکی براہمناں نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو راولپنڈی کو مورخہ3 جنوری کو درخواست دی، اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان کو انکوائری مارک ہوئی‘اسسٹنٹ کمشنر نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس میں محمد وقاص اسلم اسسٹنٹ کمشنر، تین ممبران نوید اشرف وڑائچ چیف آفیسر میونسپل کمیٹی، طارق وحید جنجوعہ میونسپل آفیسر فنانس، ملک سعید نواز تحصیلدار گوجرخان شامل تھے، انکوائری کمیٹی نے اس حوالے سے دو اجلاس منعقد کئے جو مورخہ 10اور 12جنوری 2023کو ہوئے‘ جس میں مارکیٹ کمیٹی سے ریکارڈ طلب کیا گیا، شہری کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیئرمین مارکیٹ کمیٹی راجہ آصف رضا نے مارکیٹ کمیٹی کی جگہ بغیر کسی ضابطہ کے بغیر کسی تشہیر کے صرف اپنے دفتر میں کاغذی کارروائی کر کے کی ہے جو اہلیان گوجرخان اور عوام الناس کے مفاد کے خلاف ہے، تمام کارروائی کو مخفی رکھ کر اپنے من پسند لوگوں کو الاٹمنٹ کی ہے جو کہ حقوق مفاد عامہ ہے سائل بھی بولی میں خواہشمند تھا مگر لاعلم رکھا گیا مارکیٹ کمیٹی کا عملہ سیاسی دباؤ کے زیراثر کام کر رہاہے، مقامی سیاسی اپنے من پسند لوگوں کو فائدہ دینے کی کوشش میں ہیں اور موقع پر غیرقانونی تعمیرات شروع کر دی ہیں جس کو روکا جانا قرین انصاف ہے، نیلامی منسوخ کی جائے، انکوائری کی جائے،تعمیرات روکی جائیں، دوبارہ آکشن کرائی جائے اور جو بے ضابطگی میں ملوث ہیں ان کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے‘ اس درخواست پر اسسٹنٹ کمشنر نے انکوائری رپورٹ مکمل کر کے 8 فروری کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) راولپنڈی کو ارسال کی، رپورٹ میں درج ہے کہ مارکیٹ کمیٹی کے سیکرٹری نے لیز / آکشن کا ریکارڈ دیا لیکن وہ ان کے بائی لاز نہ دے سکا، مارکیٹ کمیٹی نے دکانات جو کہ درخواست میں درج تھیں وہ لیز پر نہ دیں بلکہ 5678 سکیئر فٹ کھلی جگہ جو کہ لنڈا بازار کے قریب تھی وہ لیز پر دی۔مارکیٹ کمیٹی کی پرانی بلڈنگ کو ڈسٹرکٹ آفیسر راولپنڈی بلڈنگ ڈویژن نے 25 مئی 2012 کو خطرناک قرار دیا تھا جس کے تقریبا 8 سال بعد اس کو گرایا گیا، پرانا ملبہ کارروائی کے بعد 1425000 روپے کا بیچا گیا‘ مارکیٹ کمیٹی نے مذکورہ جگہ کو لیز پر دینے کے لیے ایک لیٹر 20 اکتوبر 2022 کو جاری کیا، جس کی میٹنگ 24 اکتوبر ہوئی اور اس پر تمام متعلقہ ممبران اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو کے دستخط کروائے گئے تاکہ پراپرٹی کو لیز کیا جا سکے،DGپنجاب ایگری کلچر مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی نے یکم مارچ 2021 کو لیٹر کے ذریعے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس راولپنڈی سے مذکورہ پراپرٹی کی ویلیو کی تشخیص لی اور اس کے 20 ماہ بعد مورخہ 18 نومبر 2022 کو DGPRکے لیٹر کے ذریعے 2 روزنامہ اخبارات میں مورخہ 23 نومبر کو آکشن کے لیے اشتہارات دیئے گئے جس میں 30 نومبر آکشن کی تاریخ درج تھی، کل 5 افراد نے آکشن سے پہلے رقوم جمع کروا کر آکشن میں حصہ لیا اور سب سے زیادہ بولی محمد اظہر منیب نے لگائی جو کہ ایک لاکھ ستائیس ہزار روپے تھی جس کو کامیاب قرار دیا گیا جسکی رقم مارکیٹ کمیٹی کے اکاونٹ میں ٹرانسفر کروا دی گئی‘انکوائری کمیٹی نے موقع کا دورہ بھی کیا تاکہ سائٹ کے اصل حالات سے واقف ہو سکے اور دیکھا کہ لیز لینے والے نے تعمیرات کر رکھی ہیں جو کہ 3فٹ 9انچ ہیں۔ 19 دکانات کی تعمیر یہ بتاتی ہے کہ مارکیٹ کمیٹی اس غیرقانونی تعمیرات کو اچھے سے نہ Accessکرسکی (یعنی مارکیٹ کمیٹی مبینہ طور پر مالک کی پشت پناہی کرتی رہی)۔ سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی نے انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ مارکیٹ کمیٹی نے نوٹس بتاریخ 28 دسمبر 2022 اور 31 دسمبر 2022 سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی کے ذریعہ بھیجے جس میں مالک (اظہر منیب) کو نقشہ موقع بھیجنے اور کام روکنے کی تلقین کی گئی لیکن وہ اپنے غیرقانونی عمل سے باز نہ آیا، کچھ دن بعد جب موقع کا دورہ دوبارہ کیا گیا تو 19 دکانات کی بھرائی کی جا چکی تھی جو کہ ایگریمنٹ کی خلاف ورزی تھی۔انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مارکیٹ کمیٹی کی طرف سے کوئی بائی لاز نہ دیا گیا تھا‘ معاہدہ جو کہ مارکیٹ کمیٹی اور جگہ لینے والے کے درمیان ہوا تھا اس پر کنوینر کے دستخط نہ تھے اور نہ ہی کنوینر و ADC راولپنڈی کی منظوری تھی جبکہ چیئرمین اور سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی نے اس پر عمل کیا ہوا تھا، آکشن کی شرائط کے مطابق لیز لینے والے کو کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہ تھی جبکہ اس نے 19دکانات کی تعمیرات کی جو کہ کلاز 8ضابطہ قواعدوضوابط کی خلاف ورزی تھی، یہ شرط ایگریمنٹ کے کلاز 9میں بھی موجود تھی۔سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی نے 25 دسمبر اور 31 دسمبر کو نوٹس جاری کئے اور لیز لینے والے سے تعمیرات کی معلومات کی بابت دریافت کیا لیکن اس کے غیرقانونی عمل پر کوئی قانونی کارروائی نہیں کی، لیز لینے والے کے غیر قانونی فعل پر بازپرس کی بجائے رقم کی پہلی قسط مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین نے حاصل کی اور اس بابت کنوینر کو لاعلم رکھا گیا اور منظوری بھی نہیں لی گئی، آکشن کے بعد 1 ماہ گزرنے کے بعد 5 جنوری کو آکشن کو ختم کرنے کاآرڈر کیا گیا۔انکوائری کمیٹی نے اپنی سفارشات میں درج کیا کہ ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ معاملہ سنجیدہ طرز کا ہے لہذا یہ بات عیاں ہے کہ متعلقہ افسران یعنی چیئرمین مارکیٹ کمیٹی اور سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی نے اپنا کام ٹھیک سے نہ کیا ہے جس کی وجہ سے لیز لینے والے نے غیرقانونی دکانات کی تعمیرات شروع کیں اور اس کیخلاف کوئی سخت ایکشن نہ لیا گیا، جس کی وجہ سے آکشن کی شفافیت پر اعتراضات اُٹھے، اس لئے یہ تجویز دی جاتی ہے کہ لیز فوراً کینسل کی جائے اور دوبارہ اوپن آکشن کی جائے۔قارئین کرام! انکوائری رپورٹ میں یہ واضح درج ہے کہ چیئرمین مارکیٹ کمیٹی اور سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی نے غیرقانونی فعل (تعمیرات) پر چپ سادھے رکھی اور کوئی ایکشن نہ لیا جبکہ درخواست گزار نے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا مگر انکوائری کمیٹی نے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے سے متعلق کوئی سفارش پیش نہیں کی جو اس امر کی طرف واضح اشارہ ہے کہ اس انکوائری کمیٹی نے سیاسی اثرورسوخ اور دباو کے تحت انکوائری کی ہے جس میں عوام، تاجروں اور اعلیٰ افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی ہے، اس انکوائری رپورٹ کو افسران کی ٹیبل پر پہنچے ایک ماہ سے زائد ہو چکا ہے اور اس میں لیز کو کینسل کرنے سے متعلق جو سفارش کی گئی وہ تو انکوائری کمیٹی کے اجلاس سے پہلے کینسل ہو چکی تھی تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انکوائری کس چیز کی ہوئی؟؟ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر واقعہ میں انکوائری کا نام ”معاملے کو دبانا” ہوتا ہے اور یہ معاملہ بھی دب چکا ہے اور گوجرخان برائے فروخت ہے جس کا جو دل کرے وہ کرتا پھرے، ہاں البتہ یہ سہولت صرف طاقتور کیلیے ہے، غریب ایک فٹ تجاوز کرے گا تو بھی پکڑا جائے گا۔ والسلام
150