قارئین کرام! حکمران جماعت نے تیر مار لیا“ نہیں ”بلکہ تیر مار لئے، بقول ڈاکٹر عامر لیاقت MNAکے کہ وہ آئے نہیں اُنہیں لایا گیا ہے، تو مکمل سپورٹ کیساتھ حکمران جماعت نے اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد اپنے اتحادیوں کے ساتھ مختلف بل پاس کر لئے، وہ کیا کچھ ہیں وہ آنے والا وقت اس عوام کو بہتر سمجھا دے گا، مگر کیا کرپشن روکنے کیلئے کوئی بل پاس ہوا؟ جواب ہو گا نہیں، کیا کسی نے دھاندلی روکنے کیلئے کوئی موثر پالیسی اختیار کرنے کی طرف دھیان دیا؟ جواب ہوگا نہیں،کیا کرپٹ بیوروکریسی کو لگام ڈالنے کیلئے کوئی بل پاس کیا گیا؟ جواب ہوگا نہیں۔
قارئین کرام! یہ جان لیجیے کہ یہ ایک پریکٹس ہے جو عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے استعمال کی جاتی ہے اور کی جا رہی ہے، اوورسیز پاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے سے پاکستان میں کرپشن ختم نہیں ہوگی، نہ اس ملک کی اکانومی مضبوط ہوگی، نہ معیشت کو سہارا ملے گا، اس ملک کی بہتری کیلئے کوئی قانون سازی نہیں ہوتی اور نہ ہوگی کیونکہ اگر ملک بہتر ہو گیا مستحکم ہوگیا تو پھر اس کرپٹ نظام کے رکھوالوں کو کسی نے گھاس نہیں ڈالنی، بہرحال حکومت اور حکومت کے حمایتی بہت خوش ہیں اور اپوزیشن اور عوام مشترکہ رو رہے ہیں۔
گوجرخان کی سیاست میں آئندہ الیکشن تک کوئی بڑی تبدیلی آنے کے امکانات نہیں ہیں، مگر پی ٹی آئی اپنی ساکھ دن بدن کھو رہی ہے، پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنان اپنی مقامی قیادت، منتخب نمائندوں اور انتظامیہ پر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں، اگر موجودہ حکومت بلدیاتی انتخابات کراتی ہے تو اسے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑے گاکیونکہ موجودہ منتخب نمائندے گلیوں نالیوں سے نکل کر سڑکوں تک تو پہنچ چکے ہیں مگر صحت تعلیم جیسے اہم منصوبوں پر تاحال کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، محکمہ مال میں کرپشن عروج پر ہے اور اسے روکنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے۔
دوسری جانب موجودہ منتخب نمائندوں کی جانب سے کئے جانے والے اعلان کو کئی ماہ گزر چکے ہیں مگر کوئی ہلچل نظر نہیں آرہی، اعلان یہ تھا کہ ہم یعنی (پاکستان تحریک انصاف والے) سابقہ دور حکومت (یعنی ن لیگ) کے دور میں لگائے گئے منصوبوں کاآڈٹ کرائیں گے کیونکہ ان میں بے انتہا کرپشن ہوئی ہے اور عوام کا پیسہ اس طرح کسی کو کھانے نہیں دیا جائے گا، یہ اعلان کسی اور نے نہیں بلکہ موجودہ منتخب نمائندوں چوہدری جاوید کوثر، چوہدری ساجد محمود نے کیا تھا، ن لیگ کے دور اقتدار میں گوجرخان شہر میں روڈ لائٹس تقریباً 70/75لاکھ روپے کی لاگت سے لگوائی گئیں، بہت جلد خراب ہوگئیں اور ابھی تک خراب ہیں، سٹریٹ لائٹس کے منصوبے لگائے گئے، تاریں غائب، بلب اور لائٹس غائب، گلیوں میں اندھیرا چھایا رہتاہے، سیوریج سسٹم کی تنصیب کی گئی، مختلف گلیوں کی تعمیر کی گئی، پارکس بنائے گئے، ان سب منصوبوں کا آڈٹ کرایا جانا انتہائی ضروری تھا مگر چونکہ ن لیگ کے دوراقتدار میں ان کیساتھ وقت گزارنے والے اب تحریک انصاف کی چھتری تلے جمع ہیں تو شاید انہیں ہی بچانے کیلئے منتخب نمائندے میدان عمل میں آنے سے کترا رہے ہیں کیونکہ کہیں نہ کہیں انہی چمچوں نے مال کھایا ہواہے اور عوام کی آنکھوں میں ہر دور اقتدار میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
چند دن قبل پی ٹی آئی رہنماؤں نے مسجد میں حلف دیا تھا کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی، مگر اس کیساتھ ساتھ اگر وہ مسجد میں یہ بات بھی برحلف کہہ دیتے کہ ہمارے ساتھ کوئی کرپٹ شخص موجود نہیں ہے یا ہم کسی کرپٹ شخص کو سپورٹ نہیں کرتے یا پھر آڈٹ کرا کر بلاتفریق پارٹی جو بھی مال کھانے میں شریک ہوا اُسے نشان عبرت بنائیں گے، تو یہ بہت اچھی بات ہوتی لیکن چونکہ منتخب نمائندوں کو بھی معلوم ہے کہ کون کون کہاں کہاں اور کب کب کرپٹ رہااور کرپٹ ہے اس لئے وہ اس بات سے کنی کترا گئے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب رہے۔
عوام مہنگائی، بیروزگاری کی وجہ سے حکومت سے متنفر ہو چکے ہیں، مقامی نمائندوں کی بھی کارکردگی صرف گلیوں نالیوں تک محدود ہے، عوام کی صحت، تعلیم اور روزگار کے حصول کیلئے کوئی اقدامات نہ ہوسکے ہیں، ٹراما سنٹر کے فعال ہونے کی بازگشت سنائی دیتی تھی، پہلے اگست، پھر ستمبر، پھر اکتوبر اور اب اسی سال یعنی 2021ء میں ٹراما سنٹر کے فنکشنل ہونے کی باتیں ہورہی ہیں۔ تلخ اور زمینی حقائق سے قطع نظر منتخب نمائندے عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور عوام ان کے نعروں سے بیوقوف بنتی آرہی ہے اور بنتی جائے گی۔
اللہ ہی ہمارا اور ہمارے ملک کا حامی وناصر ہے۔ والسلام
