وطن عزیز پاکستان میں خطہ پوٹھوار کو شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین کہلانے کا اعزاز حاصل ہے پوٹھوار کے سپوتوں نے قیام پاکستان سے لے کر ضرب عضب تک جب بھی وطن پر مشکل وقت آیا اور دشمن نے للکارا توہر موقع پر سینہ تان کر منہ توڑجواب دے کر اس کی سازشوں کو ناکام بنایا قیام پاکستان کے فوری بعد 1948ء میں ہمارے ازلی دشمن
انڈیا نے کشمیر میں مداخلت کی تو ہمارے سپوتوں نے ہر محاذ پر ان کے حملوں کو پسپا کرنے کیلئے جان کی قربانیاں دینے سے دریغ نہ کیاکواڑری سیکٹر میں وطن کے دفاع میں دشمن کا جرات وبہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے خطہ پوٹھوار کے سپوت گوجرخان کے علاقہ سنگھوری کے رہائشی کپیٹن راجہ محمد سرور نے جام شہادت نوش فرما کر سب سے پہلے پاکستان کے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر کو حاصل کیا اس طرح گوجرخان کی ڈہوک پیر بخش کے رہائشی نوجوان سوار محمد شہید اور راولپنڈی کے قریب پنڈ ملکاں کے رہائشی لانس نائیک محمدمحفوظ نے 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران شہادت کا رتبہ حاصل کرکے نشان حیدر کااعزازحاصل کیا‘ ہرسال چھ ستمبر کوپاک فوج کی جانب سے پاکستان کی مٹی کی خاطر اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ان کی یادگاروں اور قبروں پر سلامی اور پھولوں کی چادریں چڑھائی جاتی ہیں اس سلسلہ میں ستمبر کے آغاز میں اس کی تیاریاں شروع کردی جاتی ہیں پانچ ستمبر کی رات دس بجے کے بعد موبائل فون پر گھنٹی بجی‘ کال رسیو کی تو پاکستان رینجر کے اسلام آباد کی جانب سے چھ ستمبر کے حوالے سے شہید کے قبر پر سلامی کی تقریب کی کوریج کی درخواست کی گئی مقام وجگہ کا بارے میں پوچھا گیا تو رینجر کے ترجمان نے بتایا کہ روات کے نواحی علاقہ لوہدرہ میں 1965ء کی جنگ میں شہید ہونیوالے سپوت محمدبشیر ولد غلام محمدکی قبر پر تقریب منعقد ہوگی اور رینجر کے کمانڈر برگیڈیئر عماد ارشد سلامی پیش کرینگے اور پھولوں کی چادر چڑھائیں گے میں حیران رہ گیا کہ لوہدرہ میں بھی کسی شہید کی قبر موجود ہے اور مقامی میڈیا اس بارے مکمل لاعلم ہے بعدازاں چند لوگوں سے رابطہ کرکے اس بارے معلومات لیں تو علم ہوا کہ لوہدرہ ایک غریب خاندان کے سپوت محمدبشیر نے 1965ء کی جنگ میں جب ہمارے دشمن نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کرکے یہ گمان کیا تھا کہ صبح ہم پاکستان کو فتح کرکے ناشتہ لاہور میں کرینگے لیکن دشمن کی یہ خوش فہمی پاکستان کے بہادرجوانوں نے خام خیالی میں تبدیل کردی محمدبشیر بھی اس موقع پر دشمن کے وار کو ناکام بنانے کیلئے پولیس ہیڈکوارٹر لاہور میں جام شہادت نوش کیاشہید کی میت کوآبائی گاؤں لوہدرہ میں دفنایا گیا لیکن ان کی شہادت کے بعد قومی اداروں کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کوئی تقریب منعقد نہ کی گئی اور نہ ہی غریب خاندان نے اپنے غربت کے پیش نظر اس جانب توجہ مبذول کیے رکھی جس کی بناء پر وطن کی سلامی اور مٹی کی خاطر جان کی عظیم قربانی کرنیوالامحمدبشیر شہید گمنام ہوگیا اہلیان علاقہ بلخصوص نوجوان نسل اس کے نام سے بھی روشناس نہ ہوسکی لیکن چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے شہداء کی قربانیوں کو یادرکھتے ہوئے ان کی خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ان کی قبر پر سلامی پیش کرنے کی ہدایت سے نہ صرف شہداء کے خاندان بلکہ اہل علاقہ اور پوری قوم میں ایک نیا جوش و جذبہ بیدار ہوگیا ہے اس فیصلہ پر پوری قوم ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے چھ ستمبر کو صبح نو بجے مقامی میڈیا کی ٹیم مانکیالہ اسٹیشن کے نواحی گاؤں لوہدرہ میں پہنچی تو پاکستان رینجر کا چاک و چوبند دستہ وہاں موجود تھا رینجر کے سکیٹر پنجند کے کمانڈر بریگیڈیئر عماد ارشد نے شہید کے قبر پر سلامی پیش کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی اور شہید کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی اس موقع پر علاقہ سے کثیر تعداد میں عوام علاقہ بھی جمع ہوگئے تھے جن میں سے اکثریت کو پہلی دفعہ معلوم ہوا کہ یہاں ایک شہید مدفن ہے یہاں تقریب منعقد کروانے پر ہر لب پہ جنرل راحیل شریف اور پاکستان کی سلامتی کیلئے دعائیں نکل رہی تھیں بعد ازاں برگیڈیر عماد ارشد نے شہید کے ضیف العمر 96سالہ والدہ محترمہ سے بھی ملاقات کی اور پاک فوج کی جانب سے بیٹے کی عظیم شہادت پر تحائف پیش کیے بوڑھی والدہ نے باوردی جوانوں کو دیکھ کر پچاس سال قبل شہید ہونیوالے بیٹے کی یاد تازہ کردی اس نے جنرل راحیل شریف کو گمنام شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ایک غریب خاندان کو عزت دینے پر ڈھیر وں دعائیں دیں۔{jcomments on}