110

گمشدہ بچے کی نعش 17 روز بعد گڑھے سے برآمد

دھمیال( رجب علی راجا )تھانہ صدر بیرونی چوکی رنیال کی حدود جوڑیاں گاوں نزد دھمیال سے گزشتہ ماہ 25دسمبر 2021کو لاپتہ ہونے والا ارمان علی خالد کی لاش آج 17دن بعد گھر کے بالکل قریب پانی کے گڑھے سے بر آمد پولیس خاموشی تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے پولیس اپنے فرائض احسن طریقہ سے ادا کرتی تو یہ حادثہ نہ ہوتا بچہ گم ہونے پر ایس ایچ او کو دھمیال ہاوس کی طرف سے لکھ کر دینا پڑھا کے ایف ائی ار کی جائے تب جا کر بڑی مشکل سے ایف ائی ار کٹی پولیس فون کال کی حد تک مسلسل رابط میں رہی ایس ایچ او ملک اللہ یار نے بتایا کہ ہم اس کی تحقیق کر رہیں ہیں لیکن عملی طور پر کسی طرح کا کام نہیں ہوا تھانہ صدر بیرونی کے ایس ایچ او کی نااہلی اور چوکی رنیال کے تمام عملہ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت لاش 17 دن بعد گھر کے قریب ترین گھڑے سے مل رہی ہے لیکن پولیس نے بیس گھروں کی تلاشی لینا گوارہ نہ کی پولیس چوکی رنیال اور تھا نہ صدر بیرونی پولیس کے تمام افسران صرف مال بنانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال 2021میں درجنوں نوجوان قتل ہوئے بچے اغواہ ہوئے لیکن پولیس نے ایک کیس بھی حل نہیں کیا اتنی نا اہل پولیس وزیر قانون پنجاب محمد بشارت راجہ کے گھر میں لوگ انصاف کی بھیک کے لیے ترس رہیں ہیں کیا یہ وزیر قانون محمد بشارت راجہ کی کارگردگی پر سوالیہ نشان نہیں ایس ایچ او کس سیاست دان کے منظور نظر ہیں جو نا اہل ہونے کے باوجود مسلسل تیسری مرتبہ اس تھانہ میں عرصہ دراز سے لگے ہیں پولیس اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے یا وزیر کیوں سو رہیں ہیں جبکہ ارمان کے تفتیشی افسر کا ایک میری انکھوں دیکھا واقع ایک خودکشی کے کیس کی رپورٹ بنانے پر خود کشی کرنے کی کوشش کرنے والے نوجوان کے بھائی کے جیب سے تمام مال لے لیا گیا یہ کہہ کر کے پیسے لگتے ہیں ۔متاثرہ فیملی جن کا پیارا خود کشی سے بچ گیا اس فیملی کے دکھ کا کوئی اندازہ لگا سکتا ہے لیکن رپورٹ بننے کے بعد تفتیشی کی متاثرہ فیملی کی جیب خالی کرنا اس بات کا ثبوت ہے جو مرضی ہو جائے تھانہ صدر بیرونی چوکی رنیال پولیس کام نہیں کرتی ارمان کے والد والدہ کا کیا ہو گا جن کا جواں سالہ بچےکو بے دردی سے قتل کر دیا گیا پولیس بیس گھروں کی مکمل تلاشی نہ کر سکی اس نا اہلی پر تھانہ صدر بیرونی چوکی رنیال کا عملہ معطل ہونا چائیے ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں