389

گرلز ہائی سکول نوتھیہ ایک معیاری درسگاہ

اشفاق چوہدری/گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نوتھیہ اس وقت کلرسیداں میں کارکردگی کے لحاظ سے ایک اہم مقام رکھتا ہے اس سکول کی بنیاد 1987میں اس وقت کے کونسلر حاجی محبت خان نے رکھی ان کی کاوشوں کی وجہ سے سکول کیلئے جگہ اور محکمہ تعلیم کی طرف سے بطور پرائمری سکول منظوری ممکن ہوئی ہے 1988میں اس کو مڈل کی حیثیت حاصل ہوئی ہے اور 2009 میں اس وقت کے وزیر قانون راجہ محمد بشارت کی خصوصی دلچسپی کے باعث اس درسگاہ کوہائی کا درجہ دے دیا گیا ہے ہائی کے درجہ ملنے کے بعد شکیلہ بی بی نے بطور پہلی ہیڈ مسٹریس کا چارج سنبھالا ہے ان کے3سالہ پیریڈ کے بعد یکے بعد دیگرے صفیہ بیگم،حمیدہ کوثراور اس وقت ماریہ زاہد اس سکول میں بطور ہیڈ مسٹریس کام کر رہی ہیں جو کہ ایک بہت ہی قابل ہیڈ مسٹریس ہیں ان کی تعیناتی سے سکول ھذا کو ایک نام و مقام حاصل ہوا ہے اور سکول کا معیار تعلیم بھی بڑھا ہے یہاں پر اس وقت جو ٹیچرز اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں سبھی انتہائی قابل اعلی تعلیم یافتہ اور محنتی ہیں سکول میں تعینات تما م ٹیچرز کا مختصر ذکر ضرور کروں گا ہیڈ مسٹریس ماریہ زاہد،ایم فل،بی ایڈ ہیں،حمیدہ کوثر(ایم اے،بی ایڈ)تبسم حبیب(ایم ایس سی،بی ایڈ)شکیلہ بی بی(ایم اے، بی ایڈ)عظمت بی بی(ایم اے،بی ایڈ) نائلہ شریف(بی اے،بی ایڈ)جمیلہ فاطمہ (بی اے،بی ایڈ)نگہت سلطانہ(ایف اے،پی ای ٹی)ثمینہ اختر(ایم اے،اوٹی)نور النساء(ایم ایس سی،بی ایڈ) نائلہ غضنفر(بی ایس،بی ایڈ) حفیظہ بی بی (بی اے،پی ٹی سی)نوشین قمر(ایم اے،بی ایڈ)عالیہ حبیب(ایم اے،بی ایڈ)شہناز اسد(بی اے،بی ایڈ)انیلہ اشفاق(ایم ایس سی، بی ایڈ)سمیرا شیر(ایم اے،بی ایڈ)جس سکول میں مذکورہ اعلی تعلیم یافتہ ٹیچرز موجود ہوں وہاں پر معیار تعلیم ہمیشہ بلند ہی رہتا ہے ایک اہم بات جس کا ذکر بہت ضروری سمجھتا ہوں سکول ہیڈ مسٹریس کے اپنے تین بچے اسی سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کو وہ روزانہ راولپنڈی سے اپنے ساتھ لے کر آتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگر میں اپنے بچوں کو پرائیویٹ اداروں سے تعلیم دلواؤں تو اس کا مطلب واضح یہ ہے کہ میرے اپنے ادارے کا معیار تعلیم ٹھیک نہیں ہے یہ کلرسیداں کے تعلیمی اداروں کے سربراہان کیلیئے ایک مثال ہیں ان کے علاوہ بھی چند دیگر ٹیچرز کے بچے بھی اسی سکول میں پڑھ رہے ہیں جن میں ٹیچر نوشین قمر کا ایک بیٹا عالیہ حبیب کی ایک بیٹی اور ٹیچر شہناز اسد کی ایک بیٹی شامل ہیں ہیڈ مسٹریس سمیت یہ مذکورہ ٹیچرز محکمہ تعلیم کلرسیداں کیلیئے ایک مثال ہیں ان کو اپنے ادارے کے معیار اور اپنی ساتھی ٹیچرز کی کارکردگی پر پورا اعتماد ہے جس وجہ سے انہوں نے اپنے بچے اپنے ہی سکول میں داخل کروا رکھے ہیں ہیڈ مسٹریس سمیت تمام ٹیچرز سکول کی کارکردگی میں اضافے کا باعث بنی ہوئی ہیں ان کی محنت کی وجہ سے آ ج سکول کا نام کلرسیداں کے معیاری تعلیمی اداروں میں لیا جا رہا ہے آٹھویں، نویں اور دسویں کے سالانہ نتائج دیکھ کر اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ واقع ہی سکول میں کوئی محنتی سٹاف موجود ہے اور کام کر رہا ہے سکول کی بلڈنگ اور اس کے اندر کی حالت دیکھ کر اندازاہ لگایا جا سکتا ہے کہ سکول میں معیار تعلیم کے ساتھ ساتھ دیگر ضروری امور پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے پھولدار پودے اس کی خوبصورتی کا موجب بنے ہوئے ہیں سکول کی سجاوٹ اور خوبصورت پھولدار پودوں اور سکول میں لگے جھولے طالبات کی دلچسپی کا باعث بنے ہوئے ہیں اس وقت سکول میں پرائمری حصہ کی طالبات کی تعداد 191مڈل حصہ کی تعداد107اور ہائی حصہ کی تعداد62ہے اور کل طالبات کی تعداد 360ہے چھوٹے بچوں کیلئے ایک بہترین اور نہایت ہی خوبصورت ایی سی ای روم بھی بنایا گیا ہے کمپیوٹر کی تعلیم دینے کیلیئے ایک کمپیوٹر لیب بھی بنائی گئی ہے بڑے مسائل کے حل کیلیئے مقامی صاحب حیثیت افراد کا تعاون نہایت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اگر سکول میں زیر تعلیم طالبات کے والدین ہی تھوڑا تھوڑا تعاون کرتے رہیں تو بہت سے حل طلب مسائل کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے ہیڈ مسٹریس و دیگر تمام سٹاف سکول کو مزید ترقیوں کی بلندیوں تک پہنچانے کیلیئے پر عزم ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں