کینٹ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے تنظیمی ڈھانچہ میں نظم کے فقدان نے سیاسی بغاوت کو فروغ دیا اورحکومتی اراکین و تنظیمی نمائندگان کے درمیان بہترین ورکنگ ریلیشن شپ نہ ہو نے کے باعث پی ٹی آ ئی کو شکست سے دوچار ہو نا پڑا۔بے قابو مہنگائی‘بجلی‘ گیس کے بھاری بھر کم بلز اور نا انصافی ٹیکسلا کینٹ سمیت دیگر میں شکست کے بنیادی اسباب، علاوہ ازیں گزشتہ پانچ سالوں میں واہ کنٹونمنٹ کے حقیقی اور اہم مسائل جن میں ٹیکسسز کا بڑھتا بوجھ‘ جائیداد منتقلی کا طویل‘ صبر آ زماء مرحلہ اور بے بنیا د تقاضے جنہیں پورا کر نا قریب قریب نا ممکن اور اسی سے ہی کرپشن کی راہیں کھلتی ہیں بارے پی ٹی آ ئی کی کارکردگی صفر، رائج قوانین سے نہ صرف لا لہ رخ بلکہ آ فیسرز کالونی، چیئر مین اور پی ایم کالونی کے ہزاروں مکین متاثر کہ اُن کی کروڑوں کی جائیداد بر س ہا برس گزر جا نے کے بعد بھی داؤ پر ہیں۔ چیئر مین پی او ایف بورڈ اس ضمن میں اپنا کردار اادا کریں تو ان آ بادیوں کے ہزاروں بزرگوں اور ماؤں کے ہاتھ اُن کے لیے دعا کو اُٹھیں گے۔ واہ کنٹونمنٹ بورڈ کہ جہاں وفاقی وزیر اور صوبائی پارلیمانی سیکرٹری کے علاوہ قومی و صوبائی کے منتخب ممبران اسمبلی کا تعلق بھی حکمران جماعت سے،پی ٹی آ ئی کے مخلص اور ذمہ دار مقامی قائدین سے شکست کے اسباب بارے بات ہوئی تو اکثریت نے شکست کے عوامل کو اندرونی قرار دیا۔ وفاقی وزیر اور صوبائی پارلیمانی سیکرٹری کے مابین اعتماد کے فقدان اور لیبر قوانین بارے بیان کو ن لیگ نے کیش کرایا۔ حلقہ پانچ سے سابق کونسلر اور PTI کے مضبوط امیدوار ملک اظہر کے مد مقابل راجہ عامر سعید کی 1024 ووٹوں کی لیڈ نے سب کو ورطہ حیر میں مبتلا اور ٹیکسلا،و اہ کینٹ میں سب سے زیادہ لیڈ کا اعزاز اپنے نام کر لیا اب راجہ عامر کو اپنے معاملات و اقوال میں پختگی کی ضرورت ہے ادھر حلقہ 7 سے راجہ طارق محمود نے 2281ووٹ لیکر دونوں کنٹونمنس میں آ زاد حیثیت میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر نے کا ریکارڈ اپنے نام کر کے نہ صرف مخالف پراپپگنڈہ کو غلط بلکہ حلقہ کی سیاست میں اپنے کردار کو بھی منوا لیا۔یہاں ناظم خان کواپنی ٹیم کی کارکردگی بارے سوچنا ہو گا۔ حلقہ سات میں اگرچہ لعل زادہ اور راجہ طارق کے حاصل کر دہ ووٹ ن لیگی امیدوار سے 839 زیادہ ہو تے اگر پارٹی اپنا کردار ادا کر پاتی تو اسی طرح وارڈ ایک میں پی ٹی آ ئی کے بانی کارکن ملک اظہر کو نظر انداز کرکے نیا امیدوار سامنے لا یا گیا ٹکٹ ہولڈر ملک نصرت نے 1899 جبکہ اظہر بھٹہ نے آ زاد حیثیت سے 1529ووٹ، اس حلقہ میں ووٹوں کی خرید کا بھی کافی چرچارہا۔حلقہ 4 ملک عارف کی جیت نے یہ ثابت کیا کہ انتخابات میں کامیابی جہد مسلسل اور عزم و ہمت سے ملتی ہے۔ جعلی سروے اور صحافتی کلا کاریاں بھی بد ترین شکست سے نہیں بچا سکتیں۔ وارڈ تین میں ٹی ایل پی کے نعمان محبوب نے بھی خوب مقابلہ کیا اور 2821ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ پی ٹی آ ئی کے آصف محمود 1434ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر۔ حلقہ آ ٹھ کی نشست ملک تیمور اپنی کامیاب حکمت عملی کہ جس میں دیگر عوامل کے ساتھ آ زاد امیدوار زاہد کیا نی جو کہنہ مشق کارکن اور ڈی ٹائپ و سی ٹائپ کی آ بادیوں میں فعال کو دستبردار کر ا کے ملک فہد کی جیت کی بنیاد رکھ دی۔ کینٹ بورڈ میں اب کی بار دس میں سات نئے اور نوجوان چہرے ہوں گے اور اپوزیشن کے صرف دو ارکان۔
