164

کہوٹہ کی عوام صداقت عباسی کی کارکردگی سے مایوس

ارسلان اصغرکیانی/ ڈاکٹر عبدالقدیر خان محسن پاکستان جہنوں نے ملک و قوم کو نا قابل تسخیر تحفظ دیا اور تحصیل کہوٹہ نہیں بلکہ ملک و قوم کا بچہ بچہ آنے والی نسلیں انکی شکر گزار رہیں گی اس مرتبہ شاہد خاقان عباسی کو مسترد کیا اورایک خوبصورت نوجوان پروفیسر صداقت علی عباسی کے وعدوں اور انکے نعروں پر یقین کرتے ہوئے انکو ووٹ دیئے کہ شاید اب کہوٹہ کی محرومیوں کا ازالہ کیا جا سکے مگر تقریبا3سال گزرنے کو ہیں کارکردگی صفر ابھی تک کہوٹہ کو کوئی میگا پراجیکٹ نہ دے سکے یونیورسٹی کا وعدہ ہو، سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال ہو نارہ، پنجاڑ و دیگر یو نین کونسلز میں کالجز کا قیام یا سکولوں کی اپ گریڈیشن کا معاملہ ہو سہالہ اوور ہیڈ برج ہو کوئی وعدہ وفا نہ ہو سکاایک منشی پر سیاست کرنے والے نے ہزاروں کی تعداد میں حلقے کو منشی دیے جہنوں نے اداروں میں کرپشن کو پروان چڑھانے میں کوئی کمی نہ چھوڑی ایسا نہیں کہ سب کے سب ایک جیسے تھے ان کے کچھ ساتھیوں نے انکے لیے بہت محنت کی جنکی کاوشوں کی وجہ سے آج وہ حلقے میں جب مہینوں بعد غلطی سے آ جائیں تو انکو مایوسی نہیں ہوتی۔ بہرحال چند دن قبل ایم این اے صداقت علی عباسی کہوٹہ آئے اور فنڈز کی تقسیم کے حوالے سے تمام عہدیداران پی ٹی آئی کی میٹنگ انعقاد پذیر ہوئی صحافیوں کو بے خبر رکھا گیا مگر وہ صحافی ہی کیا جو بے خبر رہے وہاں ایم این اے صداقت علی عباسی نے صحافیوں سے بات ہوئے کہا کہ حلقے کی فی یو سی کو 70لاکھ روپے کے فنڈز تقسیم کیے جائیں گے 15جنوری سے ذبح خانہ تا مٹور چوک کنکریٹ روڈ کا کام شروع ہو جائیگا جبکہ فروری سے پوسٹ گریجویٹ کلاسز بھی شروع کر دی جائیں گی سہالہ فلائی اوور کے حوالے سے بھی انھوں نے کہا کہ 35کروڑروپے جاری ہو گے ہیں جلد کام شروع ہو جائے گا اور سٹیڈئم کی تعمیر بھی شروع ہے ایم این اے صداقت علی عباسی نے کہا کہ8کروڑ روپے کہوٹہ شہر پر لگائے جائیں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا انکے یہ وعدے یا دعوے پورے ہونگے بہرحال اللہ کرے کہ کہوٹہ کے لئے بہتر ہو۔ مسائل کی بات کریں تو مہنگائی عروج پر ہے ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں ملاوٹ شدہ اشیا خوردونوش کی بھرمار پلاسٹک کے مضرِ صحت ڈرموں میں ملاوٹ شدہ دودھ دہی لا کر کہوٹہ میں مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں تجاوزات کی بھر مار ہے انتظامیہ خواب خرگوش میں مصروف ہے اداروں میں سیاسی مداخلت عام ہے میونسپل کمیٹی کے اہلکاران پر بھتہ لینے کے الزامات ہیں عرصہ دراز سے تعینات افسران کہوٹہ کے لیے درد سر بن گے ٹی ایچ کیو ہسپتال میں سہولیات کا فقدان ہے مریضوں کو راولپنڈی ریفر کر دیا جاتا ہے جبکہ ایکسرے تک کی مکمل سہولت موجود نہ ہے مدر چائلد سنٹر میں خواتین 9ماہ لگاتار علاج کرواتی ہیں جب ڈلیوری کا وقت آتا ہے تو خون کی کمی یا دیگر وجوہات بتا کر انکو یا تو راولپنڈی ریفر کر دیا جاتا ہے یا تو اپنے ہی قائم کردہ پرائیویٹ کلینک میں ہزاروں روپے لیکر آپریشن کر دیا جاتا ہے۔جی پی او کہوٹہ میں ملازمین پنشنرز کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں نہ تو انکا رویہ ٹھیک ہے نہ ہی بوڑھے پنشنرز کی داد رسی کی جاتی ہے ناجائز منافع خوری عروج پر ہے۔کہوٹہ کا حسن جنگلات جن کو آئے روز گاجر اور مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے اور انکے نشانات مٹانے کے لیے آگ لگا دی جاتی ہے عرصہ دراز سے تعینات محکمے میں افسران کی ملی بھگت سے کہوٹہ کے جنگلات تباہ کر دیے گئے خدارا وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب،عوامی نمائندے اوراعلیٰ حکام کہوٹہ کے حقوق کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات کریں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں