244

کہوٹہ اور کلرسیداں انتظامیہ جنگلات کی کٹائی اور اسمگلنگ روکنے میں ناکام

کہوٹہ (عثمان مغل کلائمٹ رپورٹرسے) پوری دنیا اس وقت شدید ترین موسمیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر ہے۔ پاکستان بھی ان تبدیلیوں کی وجہ سے بہت متاثر ہورہا ہے۔

موسم کے بدلاؤ کی ایک اہم وجہ جنگلات کی کمی بھی ہے۔ پچھلے ایک ماہ سے تحصیل کہوٹہ سے جنگلات جل بھی رہے اور ساتھ کٹ بھی رہے ہیں۔

محکمے ، انتظامیہ سمیت کہوٹہ کے کسی سماجی شخصیات سمیت سیاسی نمائندوں کے کان پہ جوں🦦 تک نہیں رینگی۔

پاکستان میں جنگلات ایشیا کے کسی بھی ملک سے کم رقبے پہ موجود ہیں۔ تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان سب سے زیادہ کٹائی کرنے والے ممالک کی فہرست میں بھی پہلے نمبر پہ ہے۔

جنگلات کے جلنے اور کٹنے کا یہ سلسلہ سالوں سے جاری ہے۔ عوام الناس ذاتی زمین سمیت گزارہ اور سرکاری جنگلات کی کٹائی کرکے اپنا گھر کا نظام چلاتے ہیں۔ کسی حد تک درخت کاٹنے کی اجازت ہو لیکن روزانہ کے لاتعداد ٹرک کہوٹہ سے باہر جارہے ہیں ۔


کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر کہوٹہ و اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں سمیت محکمہ جنگلات کے کوئی ایسے اقدامات سامنے نظر نہیں آتے جس سے محسوس ہو کہ جنگلات کو بچانے کی کوشش ہورہی ہو۔ پوری تحصیل میں چند سماجی کارکن ہی اس معاملے پہ کام کرتے اور چیختے نظر آئیں گے

کہ شاید انتظامیہ ، محکمہ جنگلات اور پنجاب حکومت تک آواز پہنچ جائے اور بیش قیمت جنگلات کا تحفظ ممکن ہوسکے۔

محکمہ جنگلات کو آگاہ کئے بغیر یا نظریں بچا کر کہیں بھی کٹائی ممکن نہیں۔ پھر اگر کٹائی کرلی بھی تو حدود کے اندر فارسٹ چیک پوسٹ موجود ہیں جہاں سے اگر محکمہ چاہے تو لکڑی کا ایک ٹکڑا پار نہیں ہوسکتا ۔ اس صورت حال میں ٹرکوں کا بھر بھر پار ہونا عقل والوں کیلئے نشانیاں ہیں

۔ چیف کنزرویٹر فارسٹ راولپنڈی ڈویژن کو بھی متعدد بار چیک پوسٹ کے حوالے سے گزارشات کی گئی لیکن تاحال کوئی ردعمل نہیں آیا۔ موسم کیساتھ چھیڑ انسان کو اس پاس رہنے کے قابل نہیں چھوڑتی ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں