شہزادرضا،پنڈی پوسٹ/موجودہ دور ترقی کا ہے اور اس کی سب سے بڑی ضرورت فنی مہارت اور پیشہ ورانہ تعلیم ہے۔ ترقی کی اس دوڑ میں ہر ملک اپنے وسائل کا بھرپور استعمال کرنا چاہتا ہے جن ملکوں نے اپنے نوجوانوں کو فنی تعلیم سے آراستہ کیا ان کی ترقی کا سفر تیزی سے طے ہوا۔ ہم مشینی دور میں رہتے ہیں۔ آج کل ہر کوئی گھروں، دفاتر، سکول وکالج اورصنعتوں میں بے دریغ مشینوں کا استعمال کررہا ہے۔ سفر کرنے کے لئے موٹر گاڑیاں، رابطوں کے لئے موبائل فونز، زندگی آسان بنانے کے لئے مختلف قسم کی مشینی ایجادات، تفریحی سہولیات سے لے کر طبی آلات ، ہوائی جہاز ، تیز رفتار ذرائع رسل و رسائل، بھاری اشیا اٹھانے کے لئے کرین اور لفٹرز کا استعمال، غرض ہر چیز جو آپ کے اردگرد ہے اسی فنی تعلیم کی مرہون منت ہے اس لئے ایسی مشینوں کو بنانے، چلانے اور ان کو بحال رکھنے کے لئے ہمیں تکنیکی ماہرین کی ضرورت ہے۔ صرف تکنیکی تعلیم ہی ایسے ہنرمندافرادپیدا کر سکتی ہے اس وجہ سے ہمارے ملک میں تکنیکی تعلیم کی اہمیت اور ضرورت بہت بڑھ گئی ہے
۔کہتے ہیں کہ اگر آپ کے خیال میں تعلیم مہنگی ہے تو جہالت کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے انتظار کیجئے۔ پاکستان دنیا کے ان چند صف ِ اول کے ممالک میں شامل ہے جن کی دفاعی صنعتی پیداوار کا لوہا دنیا نے مانا ہے۔ اس صنعتی پیداوار کو قوموں کی ترقی کےلئے بروئے کار لانے میں ایک بہت بڑی تعداد انجینئرز، سب انجینئرز اور ٹیکنیکل افراد کی ہو تی ہے۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اس بات پر اپنے خطبات اور تحریروں میں کئی بار زور دیا ہے کہ پاکستان کی ترقی اور کامیابی صنعتی انقلاب میں پوشیدہ ہے اس کےلئے ہنر مند افراد زیادہ سے زیادہ ہونے چاہئیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اسی مقصد کے تحت 1998 میں کہوٹہ سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نہایت سرسبز و شاداب ،وسیع و عریض جگہ کا انتخاب ایک ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کے لئے کیا۔ انہوں نے اس ادارے کو بنانے کےلئے ذاتی دلچسپی لی اور اس ادارے کا نام کے آر ایل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی رکھا۔اس ادارے کا افتتاح لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد صفدر حسین نے نومبر 2000 میں ڈاکٹر عبدالقدیر کے ساتھ ملکر کیا۔
کے آر ایل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی پاکستان کا ایک مثالی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ ہے جو کہ تین سالہ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کروارہا ہے تکنیکی طریقہ تعلیم اور عمومی روائتی تعلیم ہی کسی ملک کی ترقی کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ ٹیکنیکل ایجوکیشن مکمل کرلینے کے بعد ایک طالبعلم سب انجینئر بنتا ہے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھی نہیں ہے کہ دنیا بھر میں پاکستا ن سمیت سب سے زیادہ مانگ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کی ہے۔ کے آر ایل انسٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے ابتدا اپنے افتتاح کے فوراً بعد 23 ستمبر 2000 میں تین ٹیکنالوجیز کی تدریس و تعلیم کا سلسلہ شروع کیا جن میں الیکٹریکل، الیکٹرونکس اور کمپیوٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے شامل تھے۔ بعدازاں یہ دائرہ کار سات مختلف ٹیکنیکل شعبہ جات میکنیکل ٹیکنالوجی‘ سول ٹیکنالوجی‘ الیکٹرونکس‘ میٹالرجی اینڈویلڈنگ‘ کیمیکل ٹیکنالوجی اورکمپیوٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی تک وسعت اختیار کر گیا۔ ان سات ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کے شعبہ جات کو انفراسٹرکچر کے لحاظ سے سات بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سال اول‘ دوئم اور سوئم کے طلباءو طالبات کےلئے نہایت کشادہ اور معیاری کلا س روم بنائے گئے ہیں۔
انہی کلاس رومز کے ساتھ ہر طرح کے پریکٹیکلز کو سرانجام دینے کےلئے نہایت اعلیٰ درجہ کی لیبارٹریز بنائی گئی ہیں۔ ہر بلاک میں ایک پروجیکٹر روم بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ کے آئی ٹی میں ایک آڈیٹوریم اور ایک وسیع و عریض ہال بھی ہے جہاں طلباءاور طالبات مختلف ادبی محافل کا انعقاد کرتے رہتے ہیں۔کے آئی ٹی کے طلباءو طالبات کو جدید سائنسی ترقی سے روشناس کروانے کےلئے ملک کے مشہور و معروف سائنسدان اور انجینئرز اپنے قیمتی لیکچرز سے نوازتے رہتے ہیں جس سے طلباءکی ذہنی و فکری صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کی تعلیم میں طلباءکےلئے مختلف پروجیکٹس پر کام کرنا ان کی بنیادی تخلیقی صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا کر نے کے مترادف ہے اس مقصد کےلئے پاکستان کے متعدد اعلیٰ اداروں کے نہایت قابل اور مایہ ناز انجینئرز طلباءو طالبات کو لیکچرز دیتے ہیں جس کے نتیجے میں طلباءجدید ٹیکنیکل ایڈوانس اپروچ سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں اور مستقبل کے اچھے سب انجینئر ثابت ہوتے ہیں جبکہ ادارہ میں ہاسٹل‘ ڈسپنسری‘ لائبریری‘ ٹرانسپورٹ‘ مسجد اور کیفے ٹیریا کی سہولت بھی موجود ہے۔ تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ یہاں کھیلوں کی بھی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اس مقصد کےلئے وسیع و عریض کرکٹ اور فٹ بال کے گرا¶نڈ کے ساتھ ساتھ والی بال، باسکٹ بال اور انڈور بیڈ منٹن کورٹس موجود ہیں۔ طلباءو طالبات کو کے آئی ٹی کی انتظامیہ کی جانب سے کھیلوں کا تمام سامان اور سپورٹس کٹس مفت دی جاتی ہیں۔
تمام شعبہ جات کی ٹیمیں مختلف اوقات میں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلوں میں حصہ لیتی ہیں۔ انہی کھیلوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباءکو پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے زیر اہتمام کھیلوں میں شرکت کا موقع بھی دیا جاتا ہے۔کے آر ایل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ادبی سرگرمیوں کو خصوصی اہمیت حاصل ہے جو کہ انتظامیہ کے زیر سرپرستی قومی دنوں کی مناسبت کے ساتھ پورا سال جاری رہتی ہیں اس کے علاوہ یہاں قرات و نعت اور تقریری مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں اور مقابلوں میں جیتنے والے طلباءاور طالبات کو ادارے کی جانب سے خصوصی انعامات سے نوازا جاتا ہے۔ اب تک پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے زیر اہتمام امتحانات میں کل 60 پوزیشنز پر اس ادارے کے طلباءو طالبات اپنی لیاقت اور محنت کا لوہا منوا چکے ہیں۔ان میں20 پہلی جبکہ21 دوسری اور بالترتیب 19 تھرڈ پوزیشنز ہیں۔ اس کے علاو ہ اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر227 لیپ ٹاپس بھی اس ادارے کے ہونہار طلباءو طالبات گورنمنٹ کی لیپ ٹاپ سکیم سے جیت چکے ہیں
۔ طلباءاور طالبات کو جدید انڈسٹریز سے روشناس کروانے کےلئے مختلف اداروں کے دورے بھی کروائے جاتے ہیں۔ کے آر ایل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں طلباءاور طالبات کی ملازمتوں کے حصول کو یقینی بنانے کےلئے ایک جاب اینڈ پلیسمنٹ سیل بنایا گیا ہے جو کہ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ مکمل کر نے والے طلباءکو انٹرن شپ کے ساتھ ساتھ مختلف سرکاری اور غیر سرکاری صنعتی اداروں میں ملازمت کے مواقع دیتاہے۔ کے آئی ٹی سے فارغ التحصیل طلباءو طالبات اپنی نمایاں کارکردگی کی بنیاد پر مختلف عہدوں پر فائز ہیں۔ بے شمار طلباءجو ذاتی کاروبار سے منسلک ہونا چاہتے ہیں تعلیم مکمل کرنے کے بعد نہایت کم خرچ سے اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔کے آر ایل انسٹیٹیوٹ میں داخلہ کےلئے میٹرک سائنس لازمی ہے۔