آصف محمود ستی کوٹلی ستیاں
وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے انتخابی حلقہ کی تحصیل کوٹلی ستیاں کی ناگفتہ بہ حالت ، مسائل جوں کے توں،تحصیل کوٹلی ستیاں آئے روز مسائلستان میں جکڑی جا رہی ہے اس تحصیل کی عوام نے شاہد خاقان عباسی کو ہمیشہ بھاری اکثریت سے یہاں سے منتخب کیا مگرمسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہونا باعثِ تشویش ہے اگر موصوف وزیر اعظم صاحب نے اس بار بھی کوٹلی ستیاں کی تعمیر وترقی کو نظرانداز کیا تو شاید تاریخ انھیں کبھی معاف نہیں کرپائے گی کیونکہ وہ اس وقت تحصیل کوٹلی ستیاں کے مسائل حل کرنے کی مضبوط پوزیشن میں ہیں چونکہ کسی بھی سیاستدان کیلئے وزارتِ عظمی ٰ سے بڑا کوئی اور عہدہ نہیں ہوتا ، محمد نواز شریف اور ان کے چھوٹے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کافی عرصہ پہلے تحصیل کوٹلی ستیاں میں اپنے اپنے جلسوں میں اس تحصیل کیلئے انتہائی بلند وبانگ اعلانات اور وعدے کئے تھے جس میں سے صرف ریسکیو 1122پورا ہوا باقی تمام اعلانات اور وعدوں پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جو ایک بڑا المیہ ہے ان اعلانا ت میں چئیرلفٹ کا قیام ،بلک واٹر سپلائی سکیم کی بحالی ،متاثرین لینڈ سلائیڈنگ کی امداد ،جدید ہسپتال کی تعمیر، سٹیڈیم کا قیام ،کارپٹ سڑکوں کی تعمیر ،گیس کی فراہمی ، ڈگری کالجز کیلئے بسوں کی فراہمی کے علاوہ دیگر کئی ایک اعلانات کئے گئے تھے مگر تاحال ریسکیو1122کی فراہمی کے علاوہ تمام تر اعلانات صرف اور صرف اعلانات اور وعدوں کی حد تک ہی محدود ہیں کوئی عملی کام ہوتا دکھائی نہیں دیتا کوٹلی ستیاں تا پھوفنڈی اور ملوٹ ستیاں کی سڑک کا کام زیر تعمیر ہے مگر حال یہ ہے کہ پرانی سڑکوں کو نہ اکھاڑا جاتا تو بہتر تھا کیونکہ دونوں سڑکوں کا ٹھیکہ ایک ہی ٹھیکیدار کے پاس ہے جوتعمیر میں انتہائی ناقص میٹریل استعمال کر رہا ہے جس کی واضح مثال کوٹلی ستیاں تا پھوفنڈی روڈ کا صرف دو کلومیٹر کا حصہ تعمیر کیا گیا ہے جو گزشتہ بارشوں کی نظر ہو چکا ہے جبکہ بھن بلاوڑہ روڈ اور اسی طرح ملوٹ ستیاں روڈ کی تعمیر میں بھی انتہائی ناقص میڑیل کا استعمال جاری ہے جبکہ ان تینوں سڑکوں کا کام انتہائی سست روی کا شکار بھی ہے محمد نواز شریف نے ان ہی سڑکوں کو کارپٹ بنانے کا اعلان کیا تھا مگر کمیشن مافیا کی وجہ سے کارپٹ روڈ تو درکنار معمولی تارکول پھینک کر سڑکوں کی تعمیر کو مکمل کیا جا رہا ہے ،اگر یہ کہا جائے کہ پرانی تعمیر شدہ سڑکوں کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا گیا ہے تو بے جا نہ ہوگا اسی طرح تحصیل کوٹلی ستیاں واحد تحصیل ہے جس کے مرکزی مقام پر نہ تو نیشنل بینک ہے اور نہ ہی جی پی او کا نام ونشان ہے جس کی وجہ سے آئے روز بوڑھے اور معذور مرد وخواتین پنشنرز ذلیل وخوار ہو رہے ہیں جبکہ اس تحصیل میں ایس ڈی اوواپڈا آفس بھی نہیں ہے صرف ایک لولہا لنگڑا شکایات آفس موجود ہے جس میں صرف تین چار ملازمین نے پوری تحصیل کو سنبھالا دے رکھا ہے ،مین بازار چوک کی تعمیر کا کام سابق اسسٹنٹ کمشنر مہر عنصر حیات نے اپنے دور میں شروع کروایا تھا مگر بدقسمتی سے وہ کام بھی ادھورا پڑا ہے یہاں نہ تو کوئی باقاعدہ سے ٹرانسپورٹ اڈا بنایا گیا ہے اور نہ ہی پرائیویٹ گاڑیوں کی پارکنگ کا کوئی خاطر خواہ انتظام موجود ہے تعلیم وصحت کی سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں اگر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی صاحب تھوڑی سی توجہ دیں تو یہاں پر کیڈٹ اور ملٹری کالجز کاقیام عمل میں لایا جا سکتا ہے ۔ اور جدید ہسپتال کی تعمیر بھی کوئی مشکل کام نہ ہے صرف ایک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتا ل ہے جہاں مکمل سہولیات دستیاب نہ ہیں جبکہ اکثرسرکاری دفاتر کی بلڈنگز بھی کرایہ پر چل رہی ہیں۔ ان کے لئے کوئی سرکاری تعمیر کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی
ایک اور لمحہ فکریہ یہ بھی ہے کہ کچھ عرصہ پہلے اس تحصیل کی 10یونین کونسلوں کو توڑ کر 6یونین کونسلیں بنا دی گئی تھیں جس کی وجہ سے میونسپل کمیٹی کے علاوہ دیگر یونین کونسلوں میں بلدیاتی الیکشن کا عمل بھی ادھورا رہ گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو شدیدمشکلات کا سامنا ہے اور مایوسیاں بڑھ رہی ہیںآبادی کے لحاظ سے اس تحصیل کی کم از کم 13یونین کونسلیں بنائی جا سکتی ہیں مگر سابقہ 10یونین کونسلوں کوبھی نہ رہنے دینا حکام بالا کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے ، راولپنڈی سے آزاد کشمیر کو لنک کرنے والی ڈیفنس اور شارٹ روٹ نیلوراسلام آباد تاملوٹ کلیاڑی روڈ کئی سال پہلے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے یہ روڈ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر رہ گئی ہے اگر وزیر اعظم صاحب عملی دلچسپی لیں تو نیلور تا ملوٹ ستیاں روڈ کو ڈبل روڈ بناکر اسلام آباد/راولپنڈی سے آزاد کشمیر باغ ،راولا کوٹ کو لنک کرنا آسان بنایا جا سکتا ہے ،تحصیل کوٹلی ستیاں اور مری کیلئے ایک پانی کی بلک واٹر سپلائی سکیم ق لیگ کے دور میں شروع کی گئی تھی جسے مسلم لیگ کے دورِ حکومت میں ختم کردیا گیا تھا اسے بحال کرکے دونوں تحصیلوں میں پانی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے اس سکیم پر کروڑوں روپے خرچ بھی ہوچکے تھے جبکہ سکیم کے پائپ مری کی سڑکوں پر زنگ آلود ہو رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی اور وزیر اعلی پنجاب کے قریبی دوست اس صوبائی حلقہ کے ایم پی اے وصوبائی وزیر محنت وافرادی قوت راجہ اشفاق سرور اس تحصیل کیلئے خاص دلچسپی کا عملی ثبوت دیں بصورتِ دیگر اگر اب بھی اس تحصیل کے مسائل حل نہ ہوئے تومسلم لیگ ن کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں اور 2018کے الیکشن میں تحریک انصاف مسلم لیگ ن کیلئے مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی اور جماعتِ اسلامی بھی اس حلقہ میں کافی متحرک نظر آرہی ہیں
122